اسلام آباد (پی این آئی )سینئر صحافی اعزاز سید کے روزنامہ جنگ میں شائع حالیہ کالم کے مطابق پاکستان میں اقتدار بچانے یا مستحکم رکھنے کے لیے یہ سب کچھ کرنا ایک معمول بن چکا ہے۔ وزیراعظم عمران خان کے دائیں بائیں رہنے والے ایک غیرمعمولی وزیر سے ملاقات ہوئی تو پوچھا کہ کیا وزیراعظم کو اعتماد ہے کہ اسٹیبلشمنٹ ان کے ساتھ ہے؟ جواب آیا، ’’وزیراعظم کو پورا اعتماد ہے کہ اسٹیبلشمنٹ ان کے ساتھ ہے لیکن وزیراعظم الرٹ بھی ہیں اور ہر چیز پر نظر رکھے ہوئے ہیں
۔اقتدارکی بےنیاز راہداریوں کے جغادریوں سے سنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے پارلیمنٹ اور ایک اہم شخصیت کے مستقبل کےحوالے سے دوحکمنامے خاموشی سے صدر مملکت سے دستخط کروا کے اپنے پاس رکھ لیے ہیں۔ ان حکمناموں میں کیا ہے کسی کو کچھ نہیں پتہ۔ اقتدارکے کھیل سے آگاہ لوگ جانتے ہیں کہ وزیراعظم کے پاس ایک اختیار ہے جو ان کے اقتدارمیں ڈٹے رہنے کی ضمانت ہے وہ اسی اختیار کو اپنے وقت پر اپنے مفاد میں استعمال کریں گے۔
کوئی کچھ کرلے تحریک عدم اعتماد لانے والی جماعتیں فی الحال وزیراعظم کو گھر بھیجنے کی پوزیشن میں نہیں۔ ہاں مگر اپوزیشن کے اس اقدام سے فی الحال پرسکون سیاسی ماحول کو ایک جھٹکا ضرورلگا ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ اپوزیشن اپنے دعوے کےمطابق یہ جھٹکا زلزلے میں بدلتی ہے یا خود جھٹکے کا شکار ہوتی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں