صدارتی نظام کی تجویز کے پیچھے کون ہے؟ بڑا انکشاف کر دیا گیا

اسلام آباد (پی این آئی) گزشتہ چند ہفتوں سے پاکستان کے سیاسی منظر پر ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے کہ یہاں حکومت کا نظام پارلیمانی ہی برقرار رہے یا آئین میں ترمیم کر کے ملک میں صدارتی نظام کے آیا جائے۔ اس حوالے سے مختلف تجاویز پیش کی جاتی ہیں اور اس کے حق یا مخالفت میں دلائل دیئے جاتے ہیں لیکن اب اس حوالے سے انتہائی باخبر سینئر سیاستدان اور سینیٹ کے سابق چیئرمین پیپلز پارٹی کے سینیٹر رضا ربانی کا کہنا ہے کہ اٹھارہویں ترمیم پر حملہ اس بات کو بےنقاب کرتا ہے کہ صدارتی طرزِ حکومت پر بحث کے پیچھے کون سا ہاتھ ہے۔

اپنے ایک بیان میں رضا ربانی نے کہا کہ اٹھارہویں ترمیم اور پارلیمنٹ پر حملہ مطلق العنان، مرکزیت پسند ذہن کی عکاسی کرتا ہے، حکومت کا حال ناچ نہ جانے آنگن ٹیڑھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت بتائے کہ اٹھارہویں ترمیم مہنگائی کنٹرول کرنے اور کرپشن روکنے میں کیسے رکاوٹ ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے سابق سفیروں اور تھنک ٹینک کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ اٹھارہویں ترمیم کے بعد بہت سارے مسائل کا سامنا ہے۔

اس سے قبل اسی ماہ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عثمان ڈار نے صدارتی نظام کی حمایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ملک میں صدارتی نظام ہونا چاہیے جبکہ پی ٹی آئی کے سینیٹر فیصل جاوید نے کہا تھا کہ ملک میں اسلامی صدارتی نظام ہونا چاہیے۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں