شاید ہمیں لانگ مارچ نہ کرنا پڑے، مولانا فضل الرحمٰن نے لانگ مارچ ملتوی کرنے کا عندیہ دیدیا لیکن وجہ کیا بتائی؟

خان پور(پی این آئی) پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے صدر اور سربراہ جے یوآئی(ف) مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ تحریک عدم اعتماد کی تاریخ طے ہوئی تو شاید لانگ مارچ نہ کرنا پڑے، حکومتی حلیف جماعتوں سے رابطے تیز کردیئے ہیں، موجودہ حکومت کا ایک ایک دن قوم پر بھاری ہے۔ انہوں خان پور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نوازشریف بیمار ہو کرگئے صحت یاب ہوکر لوٹیں گے، نوازشریف جاتے ہوئے پوچھ کر گئے نہ واپس آتے ہم سے مشورہ کرینگے۔

آصف زرداری ہسپتال میں ہیں ان سے جلد ملاقات ہوگی۔انہوں ے کہا کہ خیبرپختونخوا میں مکمل حکومتی مشینری اور طاقت کا استعمال کیا گیا۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ موجودہ حکومت کا ایک ایک دن قوم پر بھاری ہے، حکومتی حلیف جماعتوں سے رابطے تیز کردیئے ہیں۔تحریک عدم اعتماد کی تاریخ کا اعلان مشاورت سے کریں گے، تحریک عدم اعتماد کی تاریخ طے ہوئی تو شاید لانگ مارچ نہ کرنا پڑے، کارکردگی کے حامل وزراء کو کارکردگی سرٹیفکیٹ دینے سے ثابت ہوگیا کہ میچ اختتام پذیر ہوا۔مزید برآں صدر پاکستان مسلم لیگ (ن) میاں شہباز شریف نے چودھری شجاعت حسین اور چودھری پرویزالٰہی کی رہائش گاہ پرجاکر ان سے ملاقات کی، ملاقات میں باہمی دلچسپی کے دیگر امور سمیت موجودہ ملکی سیاسی صورتحال پر تفصیل سے گفتگو کی گئی۔ میاں شہبازشریف نے اپنی اور میاں نوازشریف کیجانب سے چودھری شجاعت حسین کی خیریت دریافت کی اور اُنکی مکمل صحت یابی کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

چودھری شجاعت حسین نے ملاقات میں میاں محمد نواز شریف کا شکریہ بھی ادا کیا۔ مسلم لیگ (ن) کے وفد میں ایاز صادق، رانا تنویر، خواجہ سعد رفیق، اور عطا اللّٰہ تارڑ بھی شامل ہیں۔ملاقات میں رکن قومی اسمبلی سالک حسین، شافع حسین بھی شریک تھے۔ دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے مسلم لیگ (ق) پر بھرپور اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کی وفد کے ہمراہ گجرات کے چودھری خاندان سے ملاقات پر کہا کہ جو لوگ گھبرائے ہوئے ہیں انہیں چودھری صاحب کی صحت کا خیال آگیا ہے، وزیر اعظم نے مونس الٰہی کے اس بیان پر کہ تحریک انصاف کو سیاسی ملاقاتوں سے گھبرانا نہیں چاہیے پرکہا کہ ان کی صحت کا اچانک یاد آنا، یہ وہ گھبرائے ہوئے لوگ ہیں جو اپنے ورکرز اور اراکین اسمبلی کی 20، 20 سال پرانی فوتگی پر تعزیت کے لیے جارہے ہیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close