لاہور (پی این آئی)تحریک انصاف کی ایک اور وکٹ گر گئی۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ن حکمراں جماعت پاکستان تحریک اںصاف کی اہم وکٹ گرانے میں کامیاب ہو گئی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق تحریک انصاف کے سابق سیکرٹری اطلاعات احمد جواد نے پارٹی سے نکالے جانے کے بعد پاکستان مسلم لیگ ن میں باقاعدہ شمولیت اختیار کر لی۔
پی ٹی آئی کے سابق سیکرٹریٹ اطلاعات احمد جواد نے ہفتے کے روز پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر میاں محمد شہباز شریف سے ان کی رہائشگاہ پر ملاقات کی۔ اس موقع پر انہوں نے پاکستان مسلم لیگ ن میں شمولیت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ عمران نیازی نے ان جیسے ہزاروں افراد سے دھوکا کیا جو خلوص نیت کے ساتھ نیا پاکستان کے نعرے کے فریب میں آئے۔کچھ روز قبل احمد جواد نے اپنے ایک بیان کہا تھا کہ پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے سے پہلے اپنی پارٹی کو ریاست مدینہ کے مطابق بنا لیں،تحریک انصاف میں فری اینڈ فئیر الیکشن ہوں تو یقین ہے عمران خان ہار جائیں گے۔انہوں نے 30 نکات پر مشتمل اپنے جوابی شوکاز میں وزیراعظم اور پی ٹی آئی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کا محبت نامہ شو کاز نوٹس کی شکل میں ملا جس میں میری دو ٹویٹس پر وضاحت مانگی گئی۔
اگر آپ نے میرے سوالوں کا جواب دے دیا تو میں بھی شوکاز کا جواب دے دوں گا۔مجھے افسوس یہ ہے کہ میں آپ کو پہچان نہیں سکا۔آپ اس ملک کی تاریخ کے سب سے بڑے دھوکے کا نام ہیں، یہ دھوکہ میرا الزام نہیں ملکہ آپ کے اپنے ماضی میں کیے گئے دعووں اور برسر اقتدار آنے کے بعد ان دعوؤں کے تضاد کا شاخسانہ ہے۔آپ نے پولیس اصلاحات لانے کا وعدہ کیا تھا،ساڑھے تین سال میں کیوں نافذ نہیں ہو سکی؟ غیر ملکی فنڈنگ کیس میں آپ نے پارٹی فنڈز ملازمین کے نام پر کیوں منگوائے؟ آپ کا بنی گالا کا گھر اور کانسٹیٹیوشن ایونیو کا فلیٹ کیسے غیر قانونی سے قانونی ہو گیا۔ریاست مدینہ کے حکمران ہونے کا ثبوت دیں ، میرے سوالوں کا جواب دیں اور میرے خلاف دھمکیوں کو بند کریں، اگر مجھے کوئی نقصان پہنچا تو اس کے ذمہ دار آپ ہوں گے۔
خیال رہے کہ تحریک انصاف نے اعلامیہ جاری کیا تھا جس کے مطابق سابق مرکزی سیکرٹری اطلاعات احمد جواد کی پارٹی رکنیت قیادت کیخلاف بے بنیاد الزامات لگانے کی وجہ سے ختم کردی گئی ہے۔اعلامیے میں کہا گیا کہ احمد جواد کو صفائی کا موقع دیتے ہوئے 12 اور 19 جنوری کو اظہار وجوہ کے نوٹسز جاری کییگئے، احمد جواد نے اپنی صفائی پیش کرنے کے بجائے الزامات کی نئی فہرست قائمہ کمیٹی برائے نظم و احتساب کو بھجوادی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں