اسلام آباد (پی این آئی) پی ڈی ایم اور پیپلز پارٹی کی طرف سے وزیر اعظم عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کی صورت میں وزار ت عظمیٰ کے جن امیدواروں کے نام زیر غور ہیں ان میں مسلم لیگ (ن)کے صدر میاں شہباز شریف ، سابق اسپیکر قومی اسمبلی اور (ن)لیگ کے رہنما سر دار ایاز صادق اور پیپلز پارٹی کے رہنما سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کا نام شامل ہے ۔
ذرائع کے مطابق پی ڈی ایم کے اجلاس میں میاں شہبازشریف نے مولانا فضل الرحمن سمیت دیگر اتحادی جماعتوں کے رہنمائوں کو پیپلز پارٹی کی قیادت آصف علی زر داری اور بلاول بھٹوزر داری سے اپنی ملاقات پر اعتما د میں لیااور انہیں یقین دلایا کہ پی ڈی ایم تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے جو بھی فیصلہ کریگی پیپلز پارٹی کی قیادت مکمل ساتھ دیگی ۔ذرائع نے بتایا کہ آصف علی زر داری پیپلز پارٹی کی طرف سے وزارت عظمیٰ کے جس امیدوار کا نام مشاورت کے ابتدائی مرحلہ میں پیش کیا ہے اس میں سابق وزیر اعظم اور پیپلز پارٹی پنجاب وسطی کے صدر راجہ پرویز اشرف شامل ہیں ۔راجہ پرویز اشرف گوجر خان سے پیپلزپارٹی کے ٹکٹ پر رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے ہیں اور جب سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے یوسف رضا گیلانی کو نا اہل قرار دیا تھا تو ان کی نااہلی کے بعد راجہ پرویز اشرف نو ماہ تک وزیر اعظم کے عہدے پر فائز رہے ۔
دریں اثناء ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ (ن)کی طرف سے میاں شہبازشریف اور سابق سپیکر سر دار ایاز صادق وزارت عظمیٰ کے مضبوط امیدوار کے طورپر سامنے آسکتے ہیں اور تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کی صورت میں وزارت عظمیٰ کا جو بھی امیدوار نامزد کیا جائیگا وہ متفقہ طور پر پی ڈی ایم اور پیپلز پارٹی کے مشور ہ سے کیا جائیگا ۔دریں اثناء سابق اسپیکر قومی اسمبلی سردارایاز صادق جو ان دنوں برطانیہ کے دورے پر ہیں ان کی مسلم لیگ (ن) کے قائد نوازشریف سے دو ملاقاتیں ہو چکی ہیں جس میں تحریک انصاف کے 20سے 22ان ارکان کے معاملات پر غور کیا گیا ہے جو آئندہ الیکشن میں (ن)لیگ کے ٹکٹ پر لڑنے کے خواہش مند ہیں ۔
ذرائع کے مطابق نوازشریف نے آٹھ تحریک انصاف کے ارکان کو آئندہ ٹکٹ جاری کر نے کی یقین دہانی کرادی ہے جبکہ اس ضمن میں مسلم لیگ (ن )پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ اور عطاء اللہ تارڑ سے کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کے جو ارکان (ن )لیگ میں شمولیت کے خواہش مند ہیں، 2018ء میں ان کے مقابلے میں الیکشن لڑنے والے امیدواروں کی مکمل تفصیلات بھی نوازشریف کو لندن بھجوائی جائیں ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں