اسلام آباد (پی این آئی)وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اپنی ہی حکومت سے ناراض ‘وزارتوں کی کارکردگی جانچنے کے طریقہ کار پر تحفظات کا اظہار کردیا۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے اسٹیبلشمنٹ ارباب شہزاد کو وزرا کی کارکردگی اور تعریفی اسنادتقسیم کیے جانے پر لکھے گئے احتجاجی خط میں شاہ محمود قریشی نے وزارت خارجہ کی کارکردگیتسلیم نہ کرنے پر شدید احتجاج کیا۔خط میں ان کا کہناتھاکہ پرفارمنس ایگریمنٹ کی پہلی سہ ماہی میں وزارت خارجہ نے
26 میں سے 22 اہداف حاصل کئے، دوسری سہ ماہی میں 24 میں سے 18 اہداف کامیابی سے حاصل کیے، وزارت خارجہ نے یقینی بنایا کہ ریویو پیریڈ کے دوران کوئی معاملہ زیر التواء نہ رہے ۔ خط میں موقف اپنایا گیا کہ اس دوران وزارت خارجہ نے اعلیٰ سطح کی سرگرمیاں بھی کیں، وزارت خارجہ کےاقدامات اوراہداف پر کسی تشویش کا کوئی اظہار نہیں کیا گیا۔شاہ محمود قریشی نے سوال اٹھایا کہ تیسرے کوارٹر کے لیے کوئی تحریری گائیڈلائنز بھی فراہم نہیں کی گئی تھیں۔
انہوں نے کہا کہ کارکردگی کی فہرست میں وزارت خارجہ امور کو 11 ویں نمبر پر شمار کیا گیا ہے اور پیئرریویو کمیٹی (پی آرسی) کی اس رینکنگ پر مجھے شدید تحفظات ہیں۔ انہوںنے کہاکہ پرفارمنس ایگریمنٹ (پی اے) میں وزارت خارجہ کی اہداف کے حصول کے لیے کارکردگی کو مدنظر نہیں رکھا گیا۔وزیرخارجہ نے مؤقف اختیارکیا کہ پرفارمنس ایگریمنٹ کے پہلے کوارٹر میں وزارت خارجہ نے 26 میں سے 22 اہداف حاصل کیے ،دیگر چار اہداف میں سے ایک پر 99 فی صد تک
کام ہو چکا تھا اور تین اہداف پر کام کی تاخیر کی وجوہات 27 اکتوبر کو خط میں بتا دی گئی تھیں۔انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ مجھے بتایا گیا تھا کہ وزارتوں کی اوسط کارکردگی 62 فی صد ہےحالانکہ وزرات خارجہ کی پہلے کوارٹر میں کارکردگی کے اہداف کے حصول میں 77 فی صد رہی تھی۔ انہوں نے کہاکہ دوسرے کوارٹر میں وزارت خارجہ نے 24 میں سے 18 اہداف حاصل کیے، 4 اہداف 75 فیصد سے 99 تک مکمل ہیں، ایک ہدف دوسری وزارتوں اور محکموں کا حصہ ہے
جبکہ دو اہداف جاری نہیں رکھے جاتے، جس کی وجوہات کی وضاحت12 جنوری 2022 کو کی گئی تھی۔شاہ محمود قریشی نے سوال اٹھایا کہ تیسرے کوارٹر کے لیے کوئی تحریری گائیڈلائنز بھی فراہم نہیں کی گئی تھیں۔وزیراعظم کے معاون خصوصی کو لکھے گئے خط میں وزیرخارجہ نے ان سوالات پر تحریری جواب بھی مانگ لیا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں