شہباز شریف کیخلاف منی لانڈرنگ ثابت نہ ہو سکی، صدر مسلم لیگ(ن) کو برطانیہ میں کلین چٹ مل گئی

لندن (پی این آئی) مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کے خلاف برطانیہ میں منی لانڈرنگ کے حوالے سے کوئی ثبوت سامنے نہیں آیا، اس بات کا انکشاف مقدمے کی سامنے آنے والی دستاویزات میں ہوا ہے۔برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) نے شہباز شریف کے حوالے سے ہونے والی تحقیقات کی ایک ہزار صفحات کی دستاویزات میں سے 500 صفحات جاری کردیے ہیں جس کے مطابق شہباز شریف منی لانڈرنگ کا ہدف تھے اور دو برس میں 15 برس کے مالی معاملات اور اکاؤنٹس کاجائزہ لیا۔

دستاویز کے مطابق 4 ممالک میں آف شور کمپنیوں اور اکاؤنٹس پربھی تحقیق کی گئی۔ ثبوت نہ ملنے پر این سی اے نے شہباز اور سلیمان کے خلاف کریمنل انویسٹی گیشن ختم کردی۔برطانوی عدالت میں جمع کرائی گئی دستاویزات کے مطابق شہبازشریف کے خلاف منی لانڈرنگ کیس میں کوئی ثبوت نہیں ملا۔ گزشتہ سال این سی اے نے شہباز شریف اور ان کے بیٹے سلیمان کے خلاف منی لانڈرنگ کی بڑی تحقیقات مجرمانہ طرز عمل، منی لانڈرنگ اور عوامی عہدے کے غلط استعمال کا کوئی ثبوت نہ ملنے پر مزید کارروائی اور اثاثوں کو غیر منجمد کئے بغیر ختم کردی ہیں۔اس کے بعد وزیراعظم کے مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ شہباز شریف تحقیقات کا حصہ نہیں تھے کیونکہ ان کا نام اے ایف اوز کو الگ کرنے والے آرڈر کا حصہ نہیں تھا۔نئے کاغذات سے واضح طور پر ثابت ہوگیا ہے کہ ساری تفتیش شہباز شریف اور ان کے بیٹے اور ان کے دوست ذوالفقار احمد پر مرکوز تھی جنہوں نے کارٹر رک میں شہباز شریف کے وکلاء کو ادائیگی کی تھی۔

این سی اے نے شہباز شریف کی ملکیت والے دو فلیٹس، ان کے متعلقہ بینک اکاؤنٹ اور سلیمان کے اکاؤنٹس میں تقریباً 700000 پاؤنڈز کی منی ٹریل کی چھان بین کی جسے ایجنسی کے خیال میں شہباز شریف نے پاکستان سے منتقل کیا تھا۔شہزاد اکبر اور ڈیوڈ روز نے جولائی 2019 میں ڈیلی میل کے مضمون میں اعلان کیا تھا کہ این سی اے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔ این سی اے کا کہنا تھا کہ شریفوں کے برطانیہ کے فنڈز پاکستان میں مجرمانہ طرز عمل سے حاصل ہونے کا شبہ ہے۔ این سی اے نے ڈیلی میل کے الزامات، نیب ریفرنس، ایف آئی اے کی ایف آئی آر اور منی لانڈرنگ کے ثبوت کے طور پر اثاثوں کی بازیابی یونٹ (اے آر یو) کی جانب سے دیے گئے دیگر شواہد پر انحصار کیا جبکہ شہباز شریف سے آف شور اکاؤنٹس کے لیے آف شور علاقوں میں بھی تفتیش کی۔ این سی اے نے غلط کام، منی لانڈرنگ یا مجرمانہ طرز عمل کا کوئی ثبوت نہ ملنے پر شہباز اور بیٹے کے خلاف فوجداری تفتیش ختم کردی۔

کسی قابل بازیافت اثاثے کا سراغ نہیں لگایا جاسکا۔ شہباز شریف کے خلاف این سی اے کی تحقیقات تقریباً دو سال تک جاری رہیں اور مجرمانہ طرز عمل یا دھوکہ دہی کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔نومبر 2021 میں تحقیقات کو بند کر دیا گیا جب این سی اے یہ ثابت کرنے میں ناکام رہا کہ شہباز شریف اور ان کا خاندان کسی بھی قسم کے غلط کام میں ملوث ہے۔ شہباز شریف کو مؤثر طریقے سے کلین چٹ دے دی گئی۔یہ ثابت کرنے میں ناکام ہونے کے بعد کہ نقد رقم اور اثاثے مجرمانہ منی لانڈرنگ سے حاصل کیے گئے تھے،تقریباً دو سال تک تحقیقات کے بعد این سی اے نے کیس خارج کر دیا اور شریفوں کے تمام اثاثے بحال کر دیئے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں