اسلام آباد (پی این آئی )وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ دورہ چین میں افغانستان کی صورت حال پر تفصیلی بات ہوئی، افغانستان کی معاشی صورت حال مستحکم کرنے کیلئے چین اور پاکستان نے افغانستان کے ساتھ ملکر ٹرائیکا بنانے اور سی پیک میں افغانستان کو شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔نجی ٹی وی سما کے مارننگ شو میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے وزیراعظم عمران خان کے دوران روس کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ
وزیراعظم روس کے صدر پیوٹن کی دعوت پر روس کا سرکاری دورہ کریں گے۔ اس دورے میں دونوں ممالک کے درمیان اہم راہیں نکلیں گی۔چین کیساتھ تعلقات پر پر پوچھے گئے سوال کے جواب میں وزیر خارجہ نے بتایا کہ سی پیک کے خلاف قیاس آرائیاں بے معنی ہیں، سی پیک پر قومی اتفاق رائے ہے، کچھ عناصر ہیں جو سی پیک کے خلاف پراپیگنڈا کرتے ہیں، انہیں ناکامی ہوگی۔سی پیک میں افغانستان کی شمولیت سے متعلق شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ چین اور پاکستان مل کر
افغانستان کو سی پیک میں سمونے کی کوشش کریں گے، پاکستان، چین اور افغانستان کے تینوں وزرائے خارجہ بیٹھ کر افغانستان پر بات کریں گے۔وزیر خارجہ کے مطابق اس سلسلے میں مارچ کے آخر میں دوبارہ چین کا دورہ کروں گا، افغانستان پاکستان اور چین دونوں کا ہمسایہ ملک ہے، افغانستان کے معاشی استحکام کیلئے افغانستان کو سی پیک میں شامل کرنے کے منصوبے پر کام کر رہے ہیں۔خطے میں بڑھتی بھارت کی انتہا پسندی پر انہوں نے بتایا کہ ہندوستان کی پالیسیز پر چین کو
تشویش ہے، چین اپنے علاقے کا ایک انچ بھی بھارت کو دینے کو تیار نہیں ہے، چین بھارت کو منہ توڑ جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپوزیشن کی ملاقاتوں اور لانگ مارچ پر بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ پی ڈی ایم اور سیاسی جماعتیں اپنی مفادات کے لیے ساتھ ہوتے ہیں۔ یہ سب پی ٹی آئی کے خلاف مل رہے ہیں۔ پی ڈی ایم اور اپوزیشن جماعتوں کا یہ اتحاد وقتی اور بہت جلد پھر ٹوٹنے والا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں