اسلام آباد (پی این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ریاض فتیانہ کا کہنا ہے کہ بینظیر بھٹو کے خلاف بھی عدم اعتماد آئی لیکن کامیاب نہیں ہوئی۔آئندہ بھی اس کے دور دور تک کوئی امکانات نظر نہیں آرہے۔قومی اسمبلی میں یا جوائنٹ سیشن میں جب بھی وٹنگ ہو تو حکومت کو کامیابی جبکہ اپوزیشن کو شکست ہوئی ہے۔مجھے نہیں لگتا قومی اسمبلی میں کوئی گروپ عدم اعتماد کے لیے پر تول رہا ہو۔
انہوں نے مزید کہا کہ کرونا کی وجہ سے پارلیمنٹ دو سال تو کام ہی نہیں کر سکی۔میری رائے میں ہو سکتا ہے کہ قومی اسمبلی کی مدت میں ایک سال کی توسیع ہو جائے۔جس کا مطلب یہ ہے کہ یہ اسمبلی 2024 تک قائم رہ سکتی ہے۔آئینی طور پر اس کی گنجائش موجود ہے۔ریاض فتیانہ نے کہا کہ اتنا عرصہ لاک ڈاؤن رہا جس کی وجہ سے اسمبلی بند رہی۔اس کی گنجائش موجود ہے اور یہ راستہ نکل سکتا ہے۔ریاض فتیانہ نے کہا کہ یہ بات میں اپنی ذاتی رائے میں دے رہا ہوں جس پر بحث کی جاسکتی ہے۔کیونکہ قومی اسمبلی کو اپنی مدت پوری کرنے کے ساتھ ساتھ فنکشن بھی کرنا چاہیے۔بند دروازوں کے ساتھ اسمبلی کی مدت پوری نہیں ہوتی۔۔قبل ازیں ایک بیان میں ریاض فتیانہ نے کہا کہ ہ کرپشن پی ٹی آئی کا رکن کرے یا اپوزیشن، معافی نہیں، میں نے حکومت یا کسی فرد کیخلاف بات نہیں کی، میرے حوالے سے دو جگہوں پر انکوائری ہورہی ہے، نتائج پر تبصرہ نہیں کرتا۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنماء ریاض فتیانہ نے کہا کہ کرپشن پی ٹی آئی کا رکن کرے یا اپوزیشن، معافی نہیں۔انہوں نے کہا کہ میں نے حکومت یا کسی فرد کیخلاف بات نہیں کی، میرے حوالے سے دو جگہوں پر انکوائری ہورہی ہے، نتائج پر تبصرہ نہیں کرتا انہوں نے کہا کہ حکومت کا پیسہ ہو یا ڈونرز کا صحیح جگہ پرخرچ ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ سارے خاندان کو بزنس کلاس میں لے جاکر بڑے ہوٹلوں میں ٹھہرانا نہیں چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ابھی مجھے کسی نے نہیں بلایا، وزیراعظم بلائیں گے تو ضرور جاؤں گا، میرا ان کے ساتھ ذاتی جھگڑا نہیں ہے۔ریاض فتیانہ نے کہا کہ گلاسگو کانفرنس میں قائد اعظم، وزیر اعظم کی تصویر ہونی چاہئے تھی، وہاں لگڑ بگڑ کی تصویر کی جگہ پاکستان کے سیاحتی مقامات کی تصویر ہونی چاہئے تھی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں