لاہور(پی این آئی)پاکستان کے صوبہ پنجاب کی ہائی کورٹ نے ایک ایسے مقدمے میں بیٹے پر دو لاکھ جرمانہ عائد کیا ہے جس میں اس نے اپنے باپ کو پاگل ڈکلیئر کروانے کے لیے درخواست دائر کی تھی۔ پیر کو عدالت نے اپنے تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ اس مقدمے کا مدعی اور مدعا علیہ دونوں سگے بہن بھائی ہیں۔جبکہ دونوں کے گھر کا پتہ بھی ایک ہی ہے۔
بہن اسی گھر میں نیچے رہتی ہے اور اپنے 90 سالہ باپ محمد شریف کو پچھلے 35 سالوں سے پال رہی ہے۔جبکہ بیٹے مہر اشرف کا کہنا ہے کہ ان کا باپ محمد اشرف مارچ 2019 سے اپنی ذہنی توازن کھو بیٹھا ہے۔ ’بہن اور اس کے خاوند نے باپ کو حبس بے جا میں رکھا ہے اور ملنے بھی نہیں دیتے۔‘عدالتی فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ مہر اشرف نے اسی بنا پر سیشن کورٹ میں حبس بے جا کی درخواست گذشتہ سال اگست میں دائر کی تھی۔ سیشن جج لاہور نے اسی سال یکم ستمبر کو فیصلہ سنایا جس میں والد محمد شریف کا عدالت کے روبرو بیان بھی ریکارڈ کیا گیا۔ ماتحت عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ ’محمد شریف کی جسمانی اور ذہنی حالت مکمل درست ہے۔
‘بیٹے مہر اشرف نے عدالت کی اس آبزرویشن کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا کہ ’ان کے باپ کی ذہنی حالت ٹھیک نہیں لہذا سیشن عدالت کی آبزرویشن کو ختم کیا جائے۔‘دوسری طرف مہر اشرف کی ہمشیرہ کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ’یہ الزام من گھڑت ہے اور پیٹیشنر صرف جائیداد ہتھیانے کے لیے باپ کی کسٹڈی لینا چاہتا ہے۔ کیونکہ باپ نے ایک معمولی سی جائیداد کا حصہ پہلے ہی بیٹی کے نام لگا دیا تھا۔ جس کے بعد مہر اشرف متحرک ہو گیا اور اپنے باپ کو پاگل ڈکلیئر کروانے پر بضد ہو گیا۔‘عدالت نے دونوں طرف کے دلائل سننے کے بعد محمد شریف کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔ لاہور ہائی کورٹ کے جج طارق سلیم شیخ نے اپنے فیصلے میں لکھا ہے کہ ’میں نے محمد شریف کو عدالت میں ذاتی حیثیت میں طلب کیا اور کھلی عدالت میں ان کا معائنہ کیا۔ وہ جسمانی اور ذہنی طور پر مکمل توانا اور تندرست تھے۔
اور انہوں نے تمام سوالوں کے ذہانت سے جواب دیے۔ پیٹیشنر نے بہن کے وہ کاغذات بھی عدالت میں جمع کروائے جن میں باپ نے جائیداد کا کچھ حصہ ان کے نام لگوایا تھا۔ اور جس کے بعد مہر اشرف باپ کو پاگل ڈکلئیر کروانے پر بضد ہے۔ یہ سب ناقابل یقین ہے کہ کوئی مالی فائدے کے لیے اس حد تک گر سکتا ہے۔‘عدالت نے اپنے فیصلے میں تحریر کیا کہ ’یہ درخواست انتہائی بری نیت سے دائر کی گئی جو کہ بھری عدالت میں ثابت بھی ہوگئی۔‘ ’درخواست گزر بیٹے نے بے شرمی سے قانون کا غلط استعمال کرنے کی کوشش کی ہے۔ لہذا یہ درخواست رد کی جاتی ہے اور پٹیشنر کو سزا کے طور پر دو لاکھ روپے جرمانہ کیا جاتا ہے۔‘ عدالتی فیصلے کے مطابق یہ پیسے محکمہ ریونیو بقایا جات کی مد میں مہر اشرف سے حاصل کرے۔ ڈپٹی کمشنر لاہور اس فیصلے پر تین مہینے میں عمل درآمد کروانے کے پابند ہوں گے۔ ’وہ دو لاکھ روپے باپ محمد شریف کو ادا کیے جائیں۔ اگر وہ نہیں لیتے تو یہ رقم شوکت خانم کینسر ہسپتال کو بطور عطیہ دے دی جائے۔‘
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں