لاہور ( پی این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے ناراض رہنماء جہانگیر ترین نے کہا ہے کہ تاحیات نااہلی کیس میں فریق نہیں ہوں ‘ بار کونسل نے کیس دائر کرتے وقت کوئی مشورہ نہیں کیا ۔ تفصیلات کے مطابق انہوں نے کہا ہے کہ کیس سپریم کورٹ میں بار کونسل نے دائر کیا ہے ، میرا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
وکلاء کے خیال میں تاحیات نااہلی انصاف پر مبنی نہیں ہے ، کیس میں اپیل کا موقع نہیں دیاگیا لیکن سپریم کورٹ بار کی جانب سے دائر کردہ نا اہلی کیس میں فریق نہیں ہوں ، سپریم کورٹ بارکونسل نے مجھ سے کوئی مشورہ نہیں کیا۔خیال رہے کہ سابق وزیراعظم نوازشریف اور معروف سیاستدان جہانگیر ترین کی تاحیات نااہلی کے خلاف سپریم کورٹ میں آئینی درخواست دائر کر دی گئی، درخواست صدر سرپم کورٹ بار احسن بھون کی جانب سے دائر کی گئی ،درخواست میں کہا گیا ہے کہ تاحیات نااہلی کا اطلاق صرف انتخابی تنازعات میں استعمال کیا جائے ، آرٹیکل 184 شق 3 کے تحت سپریم کورٹ ٹرائل کورٹ کے امور انجام نہیں دے سکتی ، آرٹیکل 184 شق 3 کے تحت عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل کا حق نہیں ملتا ، عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل کا حق نہ ملنا انصاف کے اصولوں کے منافی ہے ، سپریم کورٹ نے آرٹیکل 62 ون ایف کے کے اطلاق کے پیرا میٹرز طے کیے۔
درخواست میں استدعا کی گئی آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت جو الیکشن چینلج ہو صرف اس کو کالعدم قرار دیا جائے۔قبل ازیں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدرچودھری محمد احسن بھون نے کہا تھا کہ کسی بھی حکمران کی تاحیات نااہلی خلاف قانون اور خلاف جمہوریت ہے ، کسی کو بھی اس کے جمہوری حق سے محروم نہیں رکھا جاسکتا ، اس نا اہلی کیخلاف سپریم کورٹ میں رٹ پٹیشن کا کام آخری مراحل میں داخل ہوچکاہے اور آئندہ چندروز میں کیس کی ڈرافٹنگ مکمل ہونے کے بعد سپریم کورٹ میں رٹ پٹیشن داخل کر دی جائے گی ، بار اور بینچ کے تعلقات کو بہترین بنانے کیلئے ہم اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے اور کلاء کے مسائل کے حل کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائیں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں