مری جانیوالوں کو بڑی خوشخبری سنا دی گئی، سیاحوں کیلئے کھول دیا گیا

مری (پی این آئی ) ملک کے معروف سیاحتی مقام مری میں ایک بار پھر 24 گھنٹے سیاحوں کو داخلے کی اجازت مل گئی ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ضلعی انتظامیہ کے احکامات کے بعد مری میں 24 گھنٹے سیاحوں کو داخلے کی اجازت دی گئی ہے اور شام 5 بجے سے صبح 5 بجے تک مری میں سیاحوں کو داخل ہونے سے روکنے کیلئے لگائے ناکے ختم کر دیئے گئے ہیں۔

اس ضمن میں سی ٹی او راولپنڈی نے کہا ہے کہ ٹریفک پولیس کی طرف سے لگائی گئی کاونٹنگ ڈیوٹی بدستور موجود ہے ، مری میں سیاحوں کی8ہزارگاڑیوں کے داخلے کی اجازت ہے ، ٹریفک پولیس کے افسران و اہلکار سیاحوں کی خدمت کیلئے ہمہ وقت کوشاں ہے۔دوسری طرف سینئر صحافی رانا عظیم نے دعویٰ کیا ہے کہ سانحہ مری کی رپورٹ میں سی ایم ہاؤس کے اندر دو افسران کو بچایا گیا ، سانحہ مری کی رپورٹ پر سب کو تحفظات ہیں، رپورٹ میں محکمہ موسمیات کا کہیں ذکر نہیں ، واقعے سے دو دن پہلے چار گھنٹے جو ٹریفک بلاک رہی وہ اہم شخصیت کی فیملی کی وجہ سے رہی ۔یہاں واضح رہے کہ سانحہ مری کی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ افسران واٹس ایپ پر چلتے رہے اور صورتحال کو سمجھ ہی نہ سکے۔

سانحہ مری کی تحقیقاتی ٹیم کی وزیراعلی پنجاب سردار عثمان بزدار کو پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق تمام متعلقہ محکمو ں کی غفلت ثابت ہوئی ہے ، افسران نے صورتحال کوسنجیدہ لیا نہ کسی پلان پرعمل کیا جبکہ کئی افسران نے واٹس ایپ میسج بھی تاخیر سے دیکھے ، سی پی او، سی ٹی او بھی ذمہ داری پوری کرنے میں ناکام رہے جب کہ محکمہ جنگلات اور ریسکیو 1122 کا مقامی آفس بھی ڈلیور نہ کرسکا اور ہائی وے محکمہ بھی ذمہ داری ادا کرنے میں ناکام رہا۔وزیراعلیٰ عثمان بزدارنے وزیراعلیٰ آفس میں پریس کانفرنس میں بتایا کہ انکوائری کمیٹی کی سفارشات میں 15افسروں کو عہدوں سے ہٹا کرکارروائی کی جارہی ہے ، کمشنر راولپنڈی ڈویژن کو عہدے سے ہٹاکر وفاقی حکومت کو بھیج دیاگیا ہے اورانہیں معطل کرنے کی سفارش بھی کی گئی ، ڈپٹی کمشنر راولپنڈی کو عہدے سے ہٹا کر ان کی خدمات وفاقی حکومت کے سپرد کردی گئی ہیں اور انہیں معطل کرنے اورانضباطی کارروائی کی سفارش بھی کی گئی ہے ، اے سی مری کو معطل کر کے انضباطی کارروائی کاحکم دیاگیا ہے ، سی پی او راولپنڈی کو عہدے سے ہٹا کر ان کی خدمات وفاقی حکومت کے سپرد کرکے معطل کرنے اورانضباطی کارروائی کی سفارش کی گئی ہے ۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close