اسلام آباد(پی این آئی )حکومت نے سٹیٹ بنک ترمیمی بل کی سینٹ سے منظوری کے بعد آئی ایم ایف کی آئندہ قسط کیلئے تمام پیشگی شرائط پوری کردی ہیں اور اب قوی ا مکان ہےکہ 2فروری کو آئی ایم ایف کا ایگزیکٹو بورڈ چھٹے جائزہ کی منظوری دے دے گا جس کےبعد پاکستان کو نہ صرف ایک ارب 5کروڑ ڈالر کی قسط مل جائے گی بلکہ آئی ایم ایف کے ساتھ 6ارب ڈالر کا قرضہ پروگرام بھی بحال ہو جائےگا، روزنامہ جنگ میں تنویر ہاشمی کی خبر کے مطابق آئی ایم ایف نے
چھٹے جائزہ کی منظوری کیلئے پاکستان کو پانچ پیشگی شرائط دی تھیں جن میں سے فنانس ضمنی بل 2021اور سٹیٹ بنک آف پاکستان کی خود مختاری سے متعلق سٹیٹ بنک ترمیمی بل 2021کی پارلیمنٹ سے منظوری بھی شامل تھی، حکومت نے فنانس ضمنی ترمیمی بل اور سٹیٹ بنک ترمیمی بل پارلیمنٹ سے کامیابی سے منظور کرالیے جبکہ بجلی کی قیمتوں میں اضافہ ، ماہانہ 4روپے پیٹرولیم لیوی میں اضافہ اور وفاقی ترقیاتی اخراجات میں کٹوتی اور پالیسی ریٹ میں اضافہ سے
متعلق شرائط عملدرآمدپہلے ہی کر لیا گیا تھا ، فنانس ترمیمی بل کے ذریعے 343ارب روپے کے سیلز ٹیکس استثنیٰ کو ختم کیا گیا ہےجبکہ وفاقی ترقیاتی بجٹ میں 200ارب روپے کی کٹوتی بھی کی گئی ہے۔سٹیٹ بنک ایکٹ کے بعد حکومت پاکستان کو سٹیٹ بینک سے قرضہ لینے پر پابندی ہوگی۔ سٹیٹ بینک کسی حکومتی محکمے یا عوامی ادارے کو براہ راست قرضہ نہیں دے گانہ ہی حکومت کی جانب سے داخل کی گئی کسی سرمایہ کاری یا قرضے کی ضمانت لے گا اور حکومت کی
جانب سے کوئی سکیورٹی نہیں خریدے گا، بنک کا بورڈ آف ڈائر یکٹرزانتظامی ، آپریشن معاملات کا دیکھے گااور بورڈ کو بنک کی دیگر تمام سرگرمیوں تک رسائی ہوگی ، بورڈ آف ڈائر یکٹرز میں گورنرسٹیٹ بنک، سیکریٹری خزانہ اور 8نا ن ایگزیکٹو ممبرز ہونگے ان میں ہر صوبے سے کم از کم ایک ممبر ہوگا ، سیکریٹری خزانہ کو ووٹ کا حق حاصل نہیں ہوگا، گورنربورڈ کا چیئرمین ہوگا اور گورنر کی عدم موجودگی میں ڈپٹی گورنر چیئرمین ہونگے ، جب ڈپٹی گورنرچیئرمین کے فرائض انجام
دیں گے تو انہیں ووٹ کا حق حاصل ہوگا، وزارت خزانہ اور سٹیٹ بنک سے متعلق تمام معاملات سے متعلق وزیر خزانہ اور گورنر سٹیٹ بنک ایک دوسرے کو باخبر رکھیں گے اور باہمی معاہدے کے تحت ایک دوسرے کیساتھ قریبی روابط قائم کریں گے، گورنر سٹیٹ بنک بطور چیف ایگزیکٹو آفیسر ایگزیکٹو کمیٹی کی سربراہی کرے گا اور بورڈ آف ڈائر یکٹرز ، مانیٹری پالیسی کمیٹی کے فیصلوں ا ور پالیسیوں پر عملدرآمد کو یقینی بنائے گا، گورنر اور نان ایگزیکٹو ڈائر یکٹرز کی تعیناتی وفاقی حکومت کی
سفارش پر صدرمملکت کریں گے ،ڈپٹی گورنرز کی تعیناتی وزیر خزانہ اور گورنر کی مشاورت سے ہوگی مانیٹری پالییس کمیٹی کے بیرونی ممبرز کی تعیناتی بورڈ کی سفارش پر وفاقی حکومت کرے گی ، گورنر سٹیٹ بنک کیلئے پاکستانی شہریت لازمی قراردی گئی ہے اور کوئی بھی دہری شہریت کا حامل گورنر سٹیٹ بنک کے عہدے کا اہل نہیں ہوگا، گورنر اور ڈپٹی گورنرز اور نان ایگزیکٹو ممبر کو پانچ سال کی مدت کیلئے تعینات کیا جائے گا اور مزید پانچ سال کی تعیناتی ہو سکے گی
، 65 سال کی عمر کے بعد گورنر ، ڈپٹی گورنر ز تعینات نہیں ہو سکیں گے، تعینات کرنیوالی اتھارٹی کو گورنر اور ڈپٹی گورنرز کو فارغ کرنے کا اختیار ہوگا، گورنر سٹیٹ بنک اپنے عہدے سے الگ ہونے کے دوسال تک کسی دوسرے ادارے میں ملازمت نہیں کر سکیں گے ، گورنر سٹیٹ بنک مانیٹری پالیسی کے کنڈکٹ ، معیشت کی صورتحال اور مالیاتی نظام سے متعلق بنک کے مقاصد کے حصول سے متعلق سالانہ رپورٹ پارلیمنٹ کے سامنے پیش کریں گے، پارلیمنٹ گورنرسٹیٹ بنک
سمیت کسی بھی اعلیٰ عہدیدار کو جب بھی ضرورت ہو گی کسی بھی وقت طلب کر سکے گی ، سٹیٹ بنک سال میں کم از کم دو مرتبہ اپنی رپورٹ شائع کرے گا اور پارلیمنٹ میں جمع کر ائے گااور وزیر خزانہ معاشی ترقی ، ادائیگیوں کے توازن ، رقومات کی ترسیل ، قیمتوں سے متعلق معاشی رپورٹ جمع کرائیں گے ، ترامیم کے تحت حکومت یا کسی حکومتی ادارےیا کسی تھرڈ پارٹی کو سٹیٹ بنک کے انتظامی معاملات ، بنک کی ذمہ داریوں ، حقوق میں مداخلت نہیں کر سکیں گے اور نہ ہی بورڈ ، ایگزیکٹو کمیٹی ، مانیٹری پالیسی کمیٹی یا بنک کے سٹاف کی کارکردگی سے متعلق مداخلت کرسکیں گے ، کوئی بھی حکومت یا حکومتی ادارہ یا ایجنسی سٹی
ٹ بنک او بنک کی جانب سے ریگولیٹ کیے جانیوالے مالیاتی اداروں یا بنکنگ کمپنی کی پالیسیوں ، ریگولیشنز سے متعلق ڈائر یکٹ یا ان ڈائر یکٹ ہدایات جاری نہیں کر سکے گا،سٹیٹ بنک ، فیصلہ سازی باڈیز کے ارکان اور سٹاف کسی بھی ادارے یا فرد بشمول حکومت، حکومتی ادارے سے نہ تو کسی قسم کی درخواست نہیں کرےگااورنہ ہی کوئی ہدایات لے گاسٹیٹ بنک کی خود مختاری کاہر وقت احترام کیا جائے گا اور کوئی فرد یا ادارہ بورڈ ، ایگزیکٹو کمیٹی ، مانیٹری پالیسی کمیٹی کے ارکان یا
سٹیٹ بنک کے سٹاف پر اثر انداز نہیں ہو سکےگا، بنک کے افعال سے متعلق وفاقی حکومت کی جانب سے کوئی بھی بل پارلیمنٹ میں متعارف کرانے سے قبل سٹیٹ بنک سے مشاورت کرنا ہوگی ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں