مسلم لیگ (ن) کی اکثریت نے حکومت کیخلاف تحریک عدم اعتماد لانے کیلئے کیا شرط رکھ دی؟ نواز شریف کو پیغام پہنچ گیا

اسلام آباد (پی این آئی) مسلم لیگ ن کی اکثریت نے عدم اعتماد کو فوری الیکشن سےمشروط کر دیا۔ مسلم لیگ ن کی اکثریت نے عدم اعتماد کو فوری الیکشن سے مشروط کر دیا اور کہا کہ محض تبدیلی نہیں بلکہ شفاف الیکشن کی ضمانت پر عدم اعتماد ہو۔ذرائع کے مطابق تین رہنماؤں نے اِن ہاؤس اور عدم اعتماد کی مخالفت کی،رہنماؤں نے آرا دی کہ ایسے کھیل کا حصہ نہیں بننا چاہئیے جس سے سارا ملبہ ہمارے اوپر آ جائے۔

ذرائع کے مطابق نوازشریف نے پارٹی کے اہم رہنماؤں سے واٹس ایپ پر رائے مانگی تھی۔جس کے بعد ن لیگ کے 14 سینئر رہنماؤں منے نوازشریف کو اپنی رائے سے آگاہ کیا۔زرائع لیگی رہنما نے کہا کہ پہلے نمبرز تو پورے کر لیں پھر ایسا بڑا قدم اٹھانا چاہیے،22 جنوری کو پی ڈی ایم اسٹئیرنگ کمیٹی میں بھی نمبرز کا سوال اٹھایا گیا۔پی ڈی ایم رہنما کا کہنا تھا کہ کسی اتحادی نے حکومت سے علیحدگی کا اشارہ نہیں دیا تو عدم اعتماد کیسے ہو گا۔کمیٹی نے تجویز دی تھی ن لیگ اور جے یو آئی کے کچھ رہنما اتحادیوں سے رابطے کریں گے۔قبل ازیں بتایا گیا کہ (پی ڈی ایم) کی اسٹیئرنگ کمیٹی کا ورچوئل اجلاس سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت ہوا ، جہاں اسٹیئرنگ کمیٹی نے سربراہی اجلاس کے لیے سفارشات کو حتمی شکل دی ۔

اجلاس میں مولانا عبدالغفور حیدری ، میر کبیر ، احسن اقبال ، عبدالکریم ، سکندر شیرپاؤ ، مریم اورنگزیب ، شاہ اویس نورانی اور رحیم زیارت وال نے شرکت کی۔جنگ نے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ پی ڈی ایم اسٹیئرنگ کمیٹی کے اجلاس میں وزیراعظم عمران خان ، اسپیکر اور ڈپٹی کے خلاف عدم اعتماد کی تحاریک کا معاملہ سربراہی اجلاس پر چھوڑ دیا گیا ، اجلاس میں سفارش کی گئی کہ 23 مارچ کے لانگ مارچ کی تاریخ تبدیل نہیں ہونی چاہیے ، تحریک انصاف کے کئی اکاؤنٹس خفیہ ہیں ، اس لیے فارن فنڈنگ کیس کے جلد فیصلے کے لیے معاملہ اٹھایا جائے ، الیکشن کمیشن کے باہر فارن فنڈ کیس پر احتجاج کی سفارش بھی کی گئی۔بتایا گیا ہے کہ اجلاس میں پی ڈی ایم کے لانگ مارچ کی تیاری اور خیبرپختونخوا میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے پر غور کیا گیا ، اسٹیئرنگ کمیٹی نے پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس کی رپورٹ اور اس پر الیکشن کمیشن کی پیش رفت کا جائزہ بھی لیا ، منی بجٹ ، اسٹیٹ بینک ترمیمی بل اور ووٹنگ مشین استعمال کا معاملہ بھی غور آیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ڈی ایم اسٹیئرنگ کمیٹی نے صدارتی نظام سے متعلق بحث کو حقائق کے منافی قرار دیا اور اسے مسائل سے توجہ ہٹانے کی کوشش قرار دیا گیا ، اجلاس میں مہنگائی میں اضافے ، کسانوں کے مسائل پر بھی غور کیا گیا ، کمیٹی نے ووٹنگ مشین کے استعمال کو مسترد کردیا جب کہ لانگ مارچ پر پیپلز پارٹی سے حتمی بات سے متعلق فیصلے کا اختیار 25 جنوری کے پی ڈی ایم رہنماء اجلاس کو دے دیا گیا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں