لاہور(پی این آئی)وفاقی وزیرتوانائی حماد اظہر نے ملک میں مہنگائی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ آنے والے انتخابات میں ہمارا مقابلہ اپوزیشن سے نہیں بلکہ ہمارا مقابلہ ملک میں موجود مہنگائی سے ہے، ہمارا مقابلہ اس اپوزیشن سے نہیں جس کا کرپٹ چہرہ عوام کے سامنے بے نقاب ہوچکا ہے، پاناما کیس میں وہ بے نقاب ہوئی، اپوزیشن رہنماوں کے چپڑاسیوں اور بے نامی پاپڑ والے، فالودے والے کے اکاونٹس سے چار،چار ارب روپے نکل رہے ہیں۔
ہمارے دور میں ہونے والی تحقیقات نے ماضی کے حکمران خاندانوں کی کرپشن بے نقاب کی ، اس سے زیادہ عوام کو ان کی کرپشن کے اور کیا ثبوت چاہئیں؟ کوئی ایسا عالمی مالیات سکینڈل نہیں جس میں اپوزیشن رہنماوں کا نام نہ ہو، یہ کس کے پیسے ہیں؟ یہ عوام کے لوٹے گئے پیسے ہیں اور عوام یہ تمام باتیں اچھی طرح جانتے ہیں، صدارتی نظام سے متعلق بحث نئی نہیں ہے، بلکہ یہ بحث کافی برسوں سے چل رہی ہے اور آئندہ بھی چلتی رہے گی۔لاہور میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر توانائی کاکہناتھا کہ مہنگائی کے معاملے کو سمجھنے کی ضرورت ہے، ایسا نہیں ہے کہ ہمیں مہنگائی کا احساس نہیں ہے، ہمیں ملک میں موجود مہنگائی کا احساس ہے اور ہم اس کا مقابلہ کرنے کے لیے دن رات محنت کر رہے ہیں، بھارت میں ہم سے زیادہ غربت ہے، وہاں ہمارے ملک سے دگنی غربت ہے، وہاں تیل کی قیت بھی ہم سے ڈبل ہے۔
پڑوس میں مہنگائی کے سارے ریکارڈ ٹوٹ گئے ہیں، بنگلہ دیش میں بھی بہت مہنگائی ہے، سری لنکا ڈیفالٹ کے قریب آگیا ہے، دیوالیہ ہوگیا ہے، کیا یہ ممالک ہمارے ملک کی انکم لیول کے ملک نہیں ہیں؟ دنیا کا کوئی ملک کورونا کی وبا کے اثرات اور عذاب سے محفوظ نہیں رہا، پاکستان پر بھی اس کے اثرات ظاہر ہوئے ہیں، ہمیں امید ہے کہ جتنی تیزی سے عالمی سطح پر قیمتیں اوپر گئی ہیں اسی تیزی سے اگلے چند ماہ میں واپس نیچے بھی آئیں گی اور اپنے منصوبوں اور اقدامات کی بدولت جلد ہم مہنگائی کے چیلنج پر قابو پالیں گے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت ترقی کررہی ہے، ملک میں مہنگائی کی وجہ عالمی سطح پر ہونے والی مہنگائی ہے، جس کا مقابلہ کرنے کے لیے احساس پروگرام شروع کیا گیا ہے اور اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے انصاف صحت کارڈ کو متعارف کرایا گیا ہے، جس کے تحت ہر گھرانے کے ہر فرد کو پورے ملک کے سرکاری اور نجی ہسپتالوں میں 10 لاکھ روپے کے علاج معالجے کی سہولت حاصل ہوگی۔
یہ صحت کے شعبے میں انقلابی اقدام ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اقتدار میں آتے ہی ہماری حکومت کو چار بڑے مسائل کا سامنا کرنا پڑا، گزشتہ حکومت ہمیں دیوالیہ ملک دے کر گئیں، تاریخ کا سب سے بڑا کرنٹ اکاونٹ خسارہ چھوڑ کر گئیں، اپنے آخری 17 ماہ کے دوران شرح نمو زیادہ دکھانے کے لیے زرمبادلہ کے دخائر آدھے کر گئی، ملک اتنی بری حالت میں تھا جس کے بارے میں کہا گیا کہ دیوالیہ ہو جائےگا لیکن ہمارے اقدامات کی بدولت اور دوست ممالک کے تعاون سے ہم نے ملک کو نہ صرف دیوالیہ ہونے سے بچایا بلکہ آج ملک کو ہائی گروتھ ریٹ پر لے کر آگئے ہیں اور زرمبادلہ کے دخائر دوگنا سے بھی زیادہ کردیے ہیں۔وفاقی وزیر توانائی نے کہا کہ دوسری بڑی مصیبت کورونا وبا ہے جو صدی میں ایک بار آتی ہے، اس خطرناک وبا کا جس حکمت عملی سے ہماری حکومت نے مقابلہ کیا اس کی دنیا نےتعریف کی،تیسرا بحران جس کا ہم نے مقابلہ کیا۔
وہ افغانستان کا بحران تھا، جس سے ہماری معیشت پر دباو آیا کیونکہ افغانستان کی صورت حال کے باعث ڈالر اور ہماری اشیا کا آوٹ فلو بڑھ گیا،چوتھا بحران جس کا ہماری حکومت نے مقابلہ کیا وہ یہ سپر کوموڈیٹی سائیکل جو 15، 20 سال میں عالمی منڈی میں ایک بار آتا ہے، جس سے اشیا کی قیمتیں یک دم بلند ہوجاتی ہیں،یہ سائیکل 2008 ءمیں بھی آیا تھا اس وقت مہنگائی کی شرح 25 فیصد تک ہوگئی تھی جبکہ آج ملک میں مہنگائی کی وہ شرح نہیں ہے، ان سب مسائل اور مشکلات اور چیلنجز کے باوجود جس طرح سے ہماری حکومت نے حالات کا مقابلہ کیا، حالات کو سنبھالا اور اب جو معاشی صورتحال ہے، معیشت کے جو اشاریے ہیں وہ ہماری حکومت کا کارنامہ ہے، ان حالات میں کوئی اور حکومت ہوتی تو صورت حال بہت خراب ہوتی۔انہوں نے کہا کہ پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کے لیے تیاری ہے، ہماری پارٹی کی سینئر قیادت اس حوالے سے تنظیم سازی کر رہی ہے۔
بلدیاتی امیدواروں اور میئر کے انتخاب کے حوالے سے بھی پارٹی قیادت غور کرے گی، بڑے شہروں کے میئرز کے ناموں پر غور کے لیے پارٹی کا پارلیمانی بورڈ بنے گا اور اس معاملے پر وزیراعظم عمران خان باریک بینی سے غور کریں گے،پاکستان تحریک انصاف( پی ٹی آئی) لاہور کے عوام کو اچھی باصلاحیت اور ایمان دار قیادت فراہم کرے گی، ماضی میں مسلم لیگ ن کی جانب سے متعارف کردہ ٹھیکدار، سرمایہ دار مافیا کے کلچر سے لاہور کے شہریوں کی جان چھڑائیں گے اور لاہور کے چند علاقوں تک محدود ترقی کو پورے شہر تک پہنچائیں گے۔صدارتی نظام کے نفاذ سے متعلق سوال پر وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ صدارتی نظام سے متعلق بحث نئی نہیں ہے، بلکہ یہ بحث کافی برسوں سے چل رہی ہے اور آئندہ بھی چلتی رہے گی لیکن موجودہ مہم کے پیچھے ہماری حکومت کا کوئی کردار نہیں ہے۔
ملک میں جو بھی نظام ہوگا وہ آئین اور قانون کے مطابق ہوگا،پی ٹی آئی)جمہوریت کی حامی ہے اور پی ٹی آئی کی جانب سے متعارف کردہ بلدیاتی نظام اس کی بڑی مثال ہے، ماضی میں مسلم لیگ ن کی جانب سے مفلوج بلدیاتی نظام متعارف کرایا گیا تھا لیکن ہم نے مو¿ثر اور فعال نظام متعارف کرایا جس کا کوئی نعم البدل نہیں ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں