ملک میں صدارتی نظام آگیا تو وزیراعظم عمران خان کا کیا فائدہ ہو گا

اسلام آباد (پی این آئی ) ملک میں ہونے والی صدارتی نظام کی بحث کے حوالے سے بڑا دعویٰ سامنے آگیا۔تفصیلات کے مطابق سینئر صحافی رانا عظیم کا کہنا ہے کہ نظام کے حوالے سے بات ایک بڑی سیاسی بیٹھک میں ہوئی ، جہاں حکومت اور اپوزیشن دونوں کے لوگ بیٹھے تھے یہ ایک ذاتی سی محفل تھی ۔

ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیاسی محفل میں جب بات شروع ہوئی کہ تحریکیں چلیں گی اور آنے والے حالات بہت برے ہوں گے تو اس وقت ایک حکومتی ذمہ دار نے کہا عمران خان بھی بہت ضدی آدمی ہیں اور ادارے بھی سمجھتے ہیں یہ ٹھیک چل رہے ہیں تو ہوسکتا ہے پھر ایسا صدارتی نظام آجائے جس سے پھر آپ سب ہی گھر چلے جائیں ، ہمیں گھر بھیجتے بھیجتے یہ نہ ہو سارے گھر چلے جائیں اور ایک صدارتی نظام آجائے اور وہ صدارتی نظام وزیراعظم عمران خان کی فیور کا ہو اور سب کچھ ان کے ہاتھ میں چلا جائے۔سینئر صحافی کے مطابق یہ بات وہاں سے آگے بڑھی اور سوشل میڈیا پر اس پر بحث شروع ہوگئی جو حکومت کو سوٹ کرتی ہے یہ بات اپوزیشن کو ڈرانے کے لیے بھی ہوئی۔

دوسری جانب چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرادری نے کہا ہے کہ صدارتی نظام کا شوشہ ہمیں ٹرک کی بتی کے پیچھے لگانے کے مترادف ہے ، جب بھی زبردستی صدارتی نظام لانے کی کوشش کی گئی تو ملک ٹوٹا اور صدارتی نظام کا شوشہ چھوڑنے والے ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا رہے ہیں تاکہ ہم مہنگائی اور بے روزگاری کی بات نہ کریں ، اس حکومت کے خلاف سڑکوں پر آنا عوامی مطالبہ ہے ‘ لانگ مارچ سے حکومت کو گرا کر دکھاؤں گا۔میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستانی عوام کا مطالبہ ہے ہم اس حکومت کے خلاف سڑکوں پر نکلیں ، جس کی وجہ سے ہماری سی ای سی نے فیصلہ کیا کہ ہم 27 فروری کو حکومت کے خلاف نکلیں گے ، آئین اورقانون میں ایمرجنسی کی کوئی گنجائش نہیں ہے ، ہم جمہوری لوگ ہیں اور جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں اسی لیے ہم نے جمہوری طریقے سے حکومت کو نکالنے کی بات کی تھی ، جس کے لیے ہم نے تحریک عدم اعتماد کی بات بھی کی لیکن ہمارے پاس سینیٹ میں فی الحال مطلوبہ تعداد پوری نہیں ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ حکومت نے رات کے اندھیرے میں عوام دشمن منی بجٹ کو زبردستی پاس کروایا ، ہم نے ایوان کے اندر اور باہر منی بجٹ پر احتجاج کیا ، ہم سے وعدہ کیا گیا کہ کچھ اشیاء پرٹیکس نہیں لگایا جائے گا وہ بھی غلط نکلا ، منی بجٹ بھی رات کے اندھیرے میں پاس کیا گیا اور اسٹیٹ بینک بل بھی ایوان سے زبر دستی منظور کروایا گیا جس کے بعد اب اسٹیٹ بینک پارلیمینٹ کو جوابدہ نہیں ہوگا اور آئی ایم ایف کے کہنے پر چلے گا جب کہ منی بجٹ کے نتیجے میں مہنگائی کا اثر بھی عوام پر پڑے گا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں