کراچی ( پی این آئی) سندھ کابینہ نے نئی پینشن اسکیم کی منظوری دیدی ،اب نئے رولز کے تحت سرکاری ملازم 25 سال بعد یا 55 سال عمر کے بعد ریٹائر ہوگا۔تفصیلات کے مطابق سندھ کابینہ نے سرکاری ملازمین کے ریٹائرمنٹ اورپنشن کے قوانین میں تبدیلی،سی پی ایل سی کے لیے قواعد جبکہ رینجرکے انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت اختیارات میں 90 دن کی توسیع کی منظوری دے دی۔ صوبائی کابینہ نے صوبے کے 9 مختلف میگا ترقیاتی منصوبوں کے لیے
لیے 58ارب روپے فراہم کرنے کی منظوری دی ہے۔صوبائی کابینہ کا اجلاس وزیراعلی ہائوس میں وزیراعلی سندھسید مراد علی شاہ کی زیرصدارت منعقد ہوا جس میں اہم فیصلے کیے گئے،اجلاس میں تمام صوبائی وزرا، مشیران، معاونین خصوصی، اے سی ایس ہوم، چیئرمین پی اینڈ ڈی اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔ صوبائی کابینہ نے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ (پی یی پی)کے منصوبوں کے فنانس کو بہتر اور موثر طریقے سے چلانے کے لیے9 مختلف منصوبوں کے بقایاجات ادا کرنے
کے لیے 58 بلین روپے کی منظوری دی۔ 9 منصوبوں کے لیے منظور کیے گئے فنڈز میں ملیر ایکسپریس وے کے لیے 13.1 ارب روپے، نبی سر ۔وجیہر واٹر ورکس کے لیے 19.2 ارب روپے، دریائے سندھ پرگھوٹکی ۔ کندھ کوٹ پل کے لیے 6.73ارب روپے ، ماڑی پور ایکسپریس وے کیلئے 4.3ارب روپے ، کورنگی لنک روڈ کے لیے 5 ارب روپے ، کراچی حب واٹر کینال کے لیے 7.3 ارب روپے ، کراچی ٹھٹھہ کیریج وے کیلئے 862ملین روپے ، چلڈرن ہسپتال نارتھ کراچی کے لیے 440 ملین
روپے اور ریجنل بلڈ سینٹرز کے لیے 830 ملین روپے شامل ہیں۔ پی پی پی یونٹ ان فنڈز کو پراجیکٹس کی ڈیٹ سروسنگ کے لیے استعمال کرے گا۔وزیراعلی سندھ نے پی پی پی یونٹ کو ہدایت کی کہ وہ جاری منصوبوں پر کام کی رفتارکو تیز کرے تاکہ انہیں بروقت مکمل جاسکے۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ نیب نے کشمور اور نوشہروفیروز کے اضلاع میں 67, 846.94 ٹن گندم کی کمی کو ظاہر کیا تھا لیکن جب اس کمی کی تصدیق کی گئی تو یہ 21, 409.71 ٹن پائی گئی اور 33, 917.41 ٹن گندم دستیاب
تھی لیکن اسے نیب کی کسٹڈی میں ڈکلیئر کیا گیا۔ محکمہ خوراک کا کہنا ہے کہ انہوں نے نیب حکام سے بات کی ہے اور انہیں بتایا ہے کہ اگر دستیاب اسٹاک نہیں اٹھایاگیا تو ایک ارب روپے مالیت کا اناج ضائع ہونے کا اندیشہ ہے۔ نیب حکام نے محکمہ خوراک کو بتایا کہ انہوں نے انہیں گندم لے جانے سے نہیں روکا۔ کابینہ نے محکمہ خوراک کو ہدایت کی کہ وہ اسٹاک اٹھائے اور پالیسی کے مطابق اسے جاری کرنا شروع کریں۔ این آئی سی وی ڈی: محکمہ صحت نے کابینہ کو بتایا کہ
نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیو ویسکولر ڈیزیز (این آئی سی وی ڈی)/ کو گزشتہ تین سالوں 18-2017، 19-2018 اور 20-2019کے دوران کم ادائیگی کی گئی اور انہیں مختص رقم سے کم فنڈز جاری کیے گئے ۔ لہذا NICVD پر 7.4 بلین روپے کے واجبات ہوگئے ۔ کابینہ نے فوری طور پر 4 ارب روپے جاری کرنے کی منظوری دی اور باقی رقم این آئی سی وی ڈی کو بعد میں فراہم کی جائے گی۔محکمہ صحت نے کابینہ کو بتایا کہ انہیں ضلعی صحت انتظامیہ کے سربراہ کے طور پر
موثر کارکردگی کے لیے مختلف اضلاع میں ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسرز کے طور پر تعینات کرنے کے لیے انتظامی طور پر ہنر مند، متحرک اور قابل گریڈ 20 کے افسران کی شدید کمی کا سامنا ہے۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ انتظامی نوعیت کی زیادہ تر پوسٹیں گریڈ BS-18 یا BS-19 میں ضلعی سطح پر ہیں، جیسے کہ ڈپٹی کمشنر۔ کابینہ نے بحث کے بعد BS-20
کی DHO کی پوسٹ کو گریڈ BS-20/19 کی فلوٹنگ پوسٹ میں تبدیل کرنے کی منظوری دی۔سندھ کابینہ نے صوبے میں کسی بھی ایسے ادارے کو تسلیم کرنے کے لیے ایس پی سی کے قیام کی منظوری دی جو فزیو تھراپی سے متعلق فائونڈیشن میں ہاس جاب یا انٹرن شپ یا نگرانی کے کلینیکل پریکٹس کے لیے تربیت دیتا ہے۔کونسل فزیوتھراپی انٹرنیز کی انٹرن شپ کی کم از کم مدت کو بھی ریگولیٹ کرے گی۔ SPC ہسپتالوں کے فزیو تھراپی کے شعبہ جات اور فزیوتھراپی کلینک کو علاج کے مقاصد کے لیے معیاری بنانے کے لیے بھی ذمہ دار ہوگا۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ پاکستان کا پہلا فزیو تھراپی انسٹی ٹیوشن جے پی ایم سی، کراچی، سندھ میں
قائم کیا گیا۔ اس وقت 20 مختلف سرکاری اور نجی شعبوں کی یونیورسٹیاں پی ٹی ڈگری پروگرام پیش کر رہے ہیں، 1000 سے زیادہ پرفیشنلز گریجویشن کر رہے ہیں۔ ماضی قریب میں تقریبا 50 نئے فزیکل تھراپی کالج(زیادہ تر معیار سے نیچے)کھولے گئے ہیں، اس لیے مستقبل قریب میں گریجویٹس کی تعداد میں سالانہ 5000 تک اضافے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ ریگولیٹری باڈی کی عدم موجودگی کی وجہ سے فزکس کا پیشہ عدم توجیہی، کم معیار کے
کلینیکل سیٹ اپ اور ناقص تعلیمی معیار کی لپیٹ میں ہے۔کابینہ نے ایس پی سی کی تشکیل اور اس کے مسودہ بل کی منظوری دی اور اسے اسمبلی کو بھجوا دیا۔اجلاس کو بتایا گیا کہ اے ڈی پی اسکیموں کو ہر سال اے ڈی پی نمبر الاٹ کیے جاتے ہیں اور نمبر اسی اسکیم کے لیے تبدیل ہوتے رہتے ہیں جیسا کہ اسکیم آئندہ مالی سال میں جاری رہتی ہے۔ اس سے ہر اسکیم کے ڈیٹا کو برقرار رکھنے میں رکاوٹ اور مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ وزیراعلی سندھ کی ہدایت پر محکمہ خزانہ نے
بار کوڈ یا اسے منفرد شناختی نمبر (UIN) کا نام دیا گیا ۔ UIN ہر انفرادی اسکیم کو الاٹ کیا جائے گا اور اسکیم کا نمبر ہمیشہ یہی رہے گا اور اس میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی۔ ADP میں اس کی شمولیت سے اس کی تکمیل تک۔ کابینہ نے UIN اسکیم کی منظوری دی جو اگلے سال ADP-2022-23 سے شروع کی جائے گی۔صوبائی کابینہ نے محکمہ زکو و عشر کی تجویز پر کراچی پورٹ ٹرسٹ کے ریٹائرڈ افسرنیاز حسین جیسر کو سندھ زکو کونسل کا نیا
چیئرمین مقرر کرنے کی منظوری دی۔ کابینہ نے جن ارکان کی تقرری کی منظوری دی ہے ان میں مفتی فیروز الدین ہزاروی، مفتی محمد نذیر جان سرہندی اور محمد اشرف گورمانی(علما)، ندیم احمد بھٹو، اشرف علی اسران (ممتاز شخصیت)اور محترمہ شمع عارف مٹھانی اور ایڈووکیٹ شاکرہ صدیقی(خواتین)شامل ہیں۔یہ تقرریاں تین سال کے لیے اعزازی مدت پر کی گئی ہیں۔صوبائی کابینہ نے تمام سرکاری محکموں میں خواجہ سراں کے لیے 0.5 فیصد کوٹہ مقرر کرنے کی منظوری دے دی جس کے لیے سندھ سول بل میں ترمیم کی گئی۔وزیر اعلی سندھ نے کابینہ کو بتایا کہ تھر جیپ ریلی نے تھرپارکر کا ایک سافٹ امیج تیار کیا ہے۔ ریلی کے شرکا
تھر میں ترقی دیکھ حیران رہ گئے ۔ مراد علی شاہ نے محکمہ کھیل کو ہدایت کی کہ وہ ہر ضلع میں کھیلوں کے مقابلوں کے انعقاد کے لیے ایک تفصیلی پروگرام کی منصوبہ بندی کریں مگر رواں موسم سرما کے دوران تھر میں دو ایونٹس منعقد کیے جاسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگلے سال ہم بین الاقوامی سطح پر ڈیزرٹ جیپ چیلنج کا انعقاد کرنے کی کوشش کریں گے، اس لیے آنے والے ایونٹ کی منصوبہ بندی موجودہ مالی سال سے شروع کی جانی چاہیے۔صوبائی کابینہ نے پروفیسر سید جمال رضا کوتین سال کی مدت کے لیے
سندھ انسٹی ٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ اینڈ نیونٹولوجی (SICHN) کا ایگزیکٹو ڈائریکٹر تعینات کرنے کی منظوری دی۔ انہیں تین شارٹ لسٹڈ امیدواروں میں سے منتخب کیا گیا ۔دوسری جانب سندھ کابینہ نے قیوم آباد سے ڈی ایچ اے سٹی کراچی لنک روڈ کے لئے تیرہ ارب دس کروڑ روپے کی منظوری دے دی، منصوبہ مکمل ہونے سے قیوم آباد سے ڈی ایچ اے سٹی کراچی کا فاصلہ صرف بیس منٹ میں طے ہوسکے گا۔تفصیلات کے مطابق وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت کابینہ کا اجلاس ہوا، اجلاس میں صوبائی وزرا، مشیر، معاون خاص، ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ، چیئرمین پی اینڈ ڈی اور دیگر متعلقہ افسران شریک ہوئے
۔سندھ کابینہ نے قیوم آباد سے ڈی ایچ اے سٹی کراچی لنک روڈ کے لئے تیرہ ارب دس کروڑ روپے کی منظوری دی ، منصوبہ مکمل ہونے سیقیوم آباد سے ڈی ایچ ایسٹی کراچی کا فاصلہ صرف بیس منٹ میں طے ہوسکے گا، اے آر وائی لاگونا کا میگا پراجیکٹ بھی ڈی ایچ اے سٹی کراچی میں زیر تعمیر ہے۔سندھ کابینہ نے پی پی پی موڈ پر 9 مختلف منصوبوں کیلئے 58 بلین روپے کی منظوری دی ، جس میں ماڑی پور ایکسپریس وے کیلئے 4.3 بلین روپے، کورنگی لنک روڈ کیلئے 5 بلین روپے، کراچی حب واٹر کینال کیلئے 7.32 بلین روپے، چلڈرین اسپتال نارتھ کراچی کیلئے 440 ملین روپیملیر ایکسپریس وے کیلئے 13.1 بلین روپے، گھوٹکی
کندھ کوٹ پل کیلئے 6.8 بلین روپے کی منظوری شامل ہیں ، یہ فنڈز وائبلٹی گیپ فنڈ کیلئے استعمال ہوں گے۔اجلاس ے دوران وزیراعلی سندھ کی ہدایت پر پی اینڈ ڈی ڈپارٹمنٹ نے ترقیاتی اسکیموں کیلئے یونیفائیڈ آئیڈینٹی فکیشن نمبر(یو آئی ڈی)بارکوڈ قائم کرنے کی تجویز دی ، اسوقت ہر اے ڈی پی اسکیم کا نمبر ہوتا ہے، جو ہر سال تبدیل ہوجاتا ہے، نمبر تبدیل ہونے سے اسکیم کو ٹریس کرنا مشکل کوجاتا ہے۔ اب یو آئی ڈی کوڈ جب الاٹ ہوگا تو اسکیم کے مکمل ہونے تک اسکیم کا پورا
اسٹیٹس بتائے گا۔کابینہ نے یو آئی ڈی بار کوڈ پر تبادلہ خیال کے بعد نئے سال سے یو آئی ڈی کوڈ کے ساتھ اے ڈی پی بنانے کی منظوری دے دی۔تاہم سندھ کابینہ نے رینجرز کے اینٹی ٹیررازم کے پاور( انسداد دہشت گردی اختیارات)میں مزید 90 دن بڑھانے کی منظوری دے دی ہے۔ترجمان وزیر اعلی سندھ کے مطابق یہ منظوری وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کے اجلاس میں دی گئی۔رینجرز کے پاور اینٹی ٹیررازم ایکٹ کے تحت اختیارات 23 دسمبر 2021 کو ختم ہوگئے تھے۔سندھ کابینہ نے سی پی ایل سی رولز 2022 کی منظوری دے دی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں