اسلام آباد(پی این آئی)سینئر صحافی اور معروف تجزیہ کار رؤ ف کلاسرا نے کہا ہے کہ حکومت خود کو کمزور کر رہی ہوتی ہے جب ایسی خبریں لیک کرنا شروع کردیتی ہے کہ اپوزیشن ممبران ملاقاتیں کررہے ہیں، اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ اپوزیشن کا کام آسان اور اپنی حکومت خود گرارہے ہیں۔نجی ٹی وی کےپروگرام میں گفتگو کرتےہوئےرؤ ف کلاسرانےکہاکہ بڑے ٹھیکیداروں نے پارٹی سربراہان پربھاری سرمایہ کاری کررکھی ہے۔
آج تک حکومت نے جتنی انکوائریاں کرائی ہیں اس میں ان کے اپنے وزراءکانام ہی آیاہے، وفاقی وزیرمراد سعید نے کافی ٹھیک باتیں کیں۔انہوں نے کہا کہ عمران خان صحت، تعلیم کا نعرہ لگاکر آئے تھے، کابینہ کے گزشتہ اجلاس میں افغانستان کے عوام کو ادویات کے لیے پانچ سو ملین کی منظوری دی، پمز ہسپتال کے لیے 2.5 ارب روپے مانگے گئے تو شوکت ترین نے کہا کہ پمز کو دینے کے لیے پیسے نہیں ہیں۔رؤ ف کلاسرا کا کہنا تھا کہ عمران خان یہ دعویٰ کرکےآئےتھےکہ وہ مفادات کےٹکراو کےخلاف ہونگے،عمران خان کی پوری کابینہ اُن لوگوں سےبھری پڑی ہےجن کے اپنے کاروبار اور مفادات ہیں، یہی اراکین کابینہ میں بیٹھتے ہیں ،اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) میں بیٹھتے ہیں اور یہی بینیفشری ہیں۔یادرہےکہ اس سےقبل وفاقی وزیرمواصلات مرادسعیدنےقومی اسمبلی میں قائمہ کمیٹیوں کےحوالےسےسنسنی خیز انکشافات کرتےہوئےکہاتھاکہ مواصلات کمیٹیوں میں ٹھیکیدار بیٹھتے ہیں یا ٹھیکیدار اس کے چیئرمین بن جاتے ہیں،پٹرولیم کمیٹی میں سی این جی یا پیٹرول پمپ مالکان کمیٹی ممبرز بن جاتے ہیں۔
انڈسٹری منسٹری کے اندر صنعتکار آ جاتے ہیں،جو نیب زدہ ہوں وہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے ممبر بن جاتے ہیں،میں نےسپیکر صاحب سے بھی بات کی تھی، میں پہلے بھی اس نقطے کو اٹھا چکا ہوں،ہم نے ٹھیک کردار ادا کرنا ہے تو مفادات کے ٹکراؤ پر قانون سازی کرنی پڑے گی،رولز آف بزنس میں تھوڑی سی تبدیلی کرنی ہے، یہ ملک کے لیے بہتر ہو گا۔وفاقی وزیر مواصلات نےکہا کہ جب میں اپوزیشن میں تھا، دیکھتا تھا جو اپنا پرائیویٹ میڈیکل کالج بنانے جا رہا تھاوہ ہیلتھ کمیٹی کا ممبر بن جاتاتھا پھروہ ہیلتھ اتھارٹی کو لا رہا ہے اور کہہ رہا ہے کہ آپ میرے میڈیکل کالج کی منظوری دے دیں،ایجوکیشن، این ایچ اے،پیٹرولیم، انڈسٹری اور دیگر کمیٹیوں میں وہ ارکان ممبربن جاتے ہیں جن کا وہی کاروبار ہوتا ہے ،ہم اپنے کاروبار کے لیے نہیں، ملک اور قوم کے لیے قانون سازی کرنے آئے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں