اسلام آباد(پی این آئی)مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ڈیل کرکے اقتدار میں نہیں آنا چاہتے،جس دن بیساکھی ہٹے گی حکومت اکثریت کھو بیٹھے گی ،نواز شریف علاج کراکر واپس آئیں گے ،دوسری چوائس میاں صاحب کی اپنی ہے کہ وہ علاج نہ کرائیں اور واپس آ جائیں ،نہ ہم ان کو روک سکتے ہیں اور نہ ہی انہیں فورس کر سکتے ہیں ،وزراءاور اتحادی منی بجٹ میں ووٹ دینے کو تیار نہیں تھے
آئین کا احترام نہیں کریں گے تو ملک آگے نہیں بڑھ سکتا ،جب تک الیکشن چوری ہوں گے ملک کا نظام ٹھیک نہیں ہو سکتا ،لانگ مارچ مسائل کو اجاگر کرنے کا طریقہ ہے،عوامی اجتماع سے حکومت پر کوئی پریشر نہیں ہوتا ،بات کرنے کی اصل جگہ پارلیمان ہی ہے ۔نجی ٹی وی کے پروگرام ’احتساب ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ میاں نواز شریف لندن میں صرف علاج کے لئے ہیں انہیں اور کوئی مسئلہ نہیں ہے ،لندن میں فیصلے میرے اور آپ کے کہنے پر نہیں ہوتے ،وہاں حقائق پر فیصلے ہوتے ہیں ،وہاں جو نظام ہے اس میں وزٹ ویزے کی توسیع صرف دو طریقوں سے ہوتی ہے ،ایک آپ کی تعلیم ہو رہی ہو اور اس میں کچھ عرصہ رہ گیا ہو تو پھر وہ کہتے ہیں کہ ہم آپ کی ایکسٹینشن نہیں کرتے لیکن جب تک آپ پڑھتے ہیں ،پڑھتے رہیں اور جب جائیں تو ہمیں آگاہ کردیں ،کیونکہ برطانیہ ان چند ممالک میں سے ہے جہاں آپ ملک چھوڑتے ہیں تو براہ راست حکومت کی امیگریشن نہیں ہوتی ،ان کے اور طریقے ہیں کہ کون گیا ہے اور کون نہیں گیا ؟دوسرا طریقہ یہ ہے کہ اگر آپ ہسپتال میں زیر علاج ہوں تو وہ کہتے ہیں کہ ٹھیک ہے آپ کا علاج ہو رہا ہے اور ہسپتال میں ایڈمٹ ہیں ،اس لئے ہم ایکسٹینشن نہیں دیتے لیکن آپ ہسپتال میں رہ کر علاج کراتے رہیں اور جب یہ علاج ختم ہو جائے گا آپ چلے جائیں ،ہمیں کوئی اعتراض نہیں ،میاں نواز شریف کیونکہ ہسپتال میں ایڈمٹ نہیں تھے اور یہ ممکن بھی نہیں تھا کیونکہ کورونا تھا ،اس لئے ان کے ویزے میں توسیع نہیں ہوئی ،برطانیہ کو پتا ہے کہ ان کا علاج ہونا ہے ،اس لئے میاں نواز شریف کی اپیل گئی ہوئی ہے اور میرا ذاتی خیال ہے کہ وہ اپیل برقرار رہے گی ،ان کے دل کا معاملہ اسٹیبلش ہے ،اور اس میں کوئی دوسری رائے نہیں ،نواز شریف کی واپسی کے حوالے سے مسلم لیگ ن کی طرف سے کوئی بیان جاری نہیں ہوا ،کسی ٹاک شو میں کوئی سوال ہو تو جواب دیا جاتا ہے ،ایاز صادق نے نواز شریف کی واپسی کا سال تو نہیں بتایا تھا ۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو ہمارا مشورہ یہ ہے کہ وہ علاج کرا کر واپس آئیں کیونکہ سیریس ایشو ہے ،اس کے بعد اگر نواز شریف فیصلہ کرتے ہیں کہ میں علاج کرائے بغیر واپس آ جاتا ہوں تو یہ ان کا اپنا فیصلہ ہے ،نہ ہم ان کو روک سکتے ہیں اور نہ ہی انہیں فورس کر سکتے ہیں
ٹی وی ٹاک شو میں اس بات کی اجازت نہیں ہونی چاہئے کہ کسی کی بیماری کا مذاق اڑایا جائے ،نواز شریف کی رپورٹس کی تحقیقات کرنے والا بورڈ یہاں بیٹھا ہے جبکہ مریض لندن میں ہے ،اس بورڈ نے کیا تحقیقات کرنی ہیں ؟جب نواز شریف پاکستان سے لندن گئے تو ان کی زندگی کو خطرہ تھا اور بڑا سیریس تھریٹ تھا ،چار بورڈ اس حکومت نے بنائے ہم نے نہیں بنائے ،شوکت خانم سے لوگ بھیجے گئے ،ان چاروں بورڈز نے کہا کہ نواز شریف کی لائف کو تھریٹ ہے ،جو انڈیکیٹر اور لیب رپورٹس ہیں وہ خطرے کی نشاندہی کر رہی ہیں ،اسی وجہ سے وہ یہاں سے گئے ،،جب وہ وہاں گئے تو ان کا علاج کیا گیا اور ان کی صحت کو معمول پر لایا گیا ،جس میں کئی مہینے لگے ،اس کے بعد سرجریز ہونی تھیں تاہم وہ نہیں ہوئیں ،اب وہ بات بھی کرتے ہیں ،کھانا بھی کھاتے ہیں چہل قدمی بھی کرتے ہیں ،ٹیلی فون پر بھی بات کرتے ہیں ،تقریریں بھی کردیتے ہیں زوم پر ،یہ سب چیزیں تو ہیں ۔شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ وفاق اور پنجاب حکومت کے اندر ایسے 18لوگ ہیں جن کا کام صرف ٹی وی پر آکر جھوٹ بولنا ہے ،وہ تنخواہ حکومت اور پاکستانی عوام سے لیتے ہیں اور ان کا کام صرف جھوٹ بولنا ہے ،کیا یہ حکومت ہوتی ہے ؟۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں