تاحیات نا اہلی آئین کی خلاف ورزی قرار دیدی گئی، سپریم کورٹ سے بڑی خبر آگئی

لاہور(پی این آئی)سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر احسن بھون کا کہنا ہے کہ تاحیات نااہلی کی سزا آئین سے متصادم ہے،اس سزا کو ختم کروانے کے لیے جلد سپریم کورٹ میں درخواست دائر کریں گے۔نجی ٹی وی کے پروگرام نقطہ نظر میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ تاحیات نااہلی کی سزا ختم کرنے کے لیے درخواست تیار کرلی ہے،میں اس میں پٹیشنر ہوں۔ میرے وکیل منصور اعوان، یاسین آزاد، کامران مرتضی، لطیف آفریدی اور دیگر ہونگے ۔

سپریم کورٹ بار کی ایگزیکٹو کمیٹی نے اس درخواست کی متفقہ طور پر حمایت کی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ ہمارے بار ایکٹ میں موجود ہے کہ جب کسی بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہو تو بار کے نمائندے اس ایشو کو لے کر چلیں۔ہم اس درخواست میں فل کورٹ بنانے کی درخواست کریں گے،ہماری درخواست ہے کہ کم از کم ججز کی تعداد اس کیس میں پانچ سے زیادہ ہو۔ میں پوری سپریم کورٹ پر یقین رکھتا ہوں۔احسن بھون کا مزید کہنا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 162 ون ایف میں وقت کے تعین کی بات نہیں ہوئی ہے کہ کوئی بندہ کتنی دیر کے لیے نااہل ہوسکتا ہے۔آرٹیکل 63 ون ایچ میں پانچ سال کی سزا کا ذکر ہے۔اس لیے ہم سمجھتے ہیں کہ بعض آرٹیکل آئین کے منافی ہیں۔عدالت نے اپنے فیصلے کے ذریعے آئین میں ایک ایسی چیز فکس کی ہے جو آئین میں موجودہی نہیں ہے،ہم کہتے ہیں کہ اس بات کی درست تشریح ہونی چاہیے۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف پہلے ہی ایک کیس میں مجرم ہیں، وہ تب تک الیکشن نہیں لڑسکتے جب تک اس میں بری نہیں ہوجاتے۔بری ہونے کے بعد بھی انہیں مزید پانچ سال انتظار کرنا ہوگا۔آئین کا آرٹیکل 63 ون ایچ کہتا ہے کہ اگر دو سال سے زیادہ سزا ہوگئی ہے تو آئین کے مطابق رہائی کے بعد وہ شخص پانچ سال تک الیکشن نہیں لڑسکتا۔ہماری اس درخواست سے سینکڑوں لوگوں کو فائدہ ہوگا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں