کراچی(پی این آئی)سندھ کے ضلع دادو میں مبینہ طور پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرنے والی عصمت جمیل نامی طالبہ سے منسوب آخری خط سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے کمزوری کا اظہار کرتے ہوئے والد اور والدہ سے معافی طلب کی ہے۔میڈیکل فورتھ ایئر کی طالبہ عصمت جمیل نے اپنے والدین کے نام ہاتھ سے لکھے گئے مختصر پیغام میں لکھا کہ:
Ami papa I am very really sorry
آپ کو بہت دکھ ہوا ہو گا مگر میں کمزور ہو گئی مجھے معاف کرنا۔ آپ دونوں نے میرے لیے بڑھاپے میں بہت محنت کی۔
آپ کا شکریہ
آپ کی بیٹی عصمت جمیل
21 سالہ عصمت جمیل کے والد خالد جمیل کا کہنا تھا کہ ان کی بیٹی کو بلیک میل کرنے والا شخص ریٹائرڈ فوجی ہے، اس کی بیٹی عصمت کی کلاس فیلو رہی ہے۔خالد جمیل کے مطابق ملزم نے اپنی بیٹی کے فون سے عصمت کا نمبر حاصل کیا، پہلے میسیجز وغیرہ کرتا رہا بعد میں جعلی نکاح نامہ بنا کر میری بیٹی کو کالج بھیج دیا، جس کے بعد بیٹی نے معاملہ مجھے بتایا تو ہم نے پولیس کو شکایت کی ہمیں انصاف فراہم کیا جائے۔خالد جمیل کے مطابق ان کی بیٹی نے چند روز قبل فورتھ ایئر میڈیکل کے فائنل تحریری اور زبانی امتحان مکمل کیا تھا جس کے بعد ہم انہیں گھر لے کر آئے تھے۔سات بہن، بھائیوں میں سب سے چھوٹی عصمت جمیل اپنے والدین کے ساتھ دادو کے علاقے سیتاروڈ میں مقیم تھیں۔
خالد جمیل کے مطابق مقامی پولیس نے ایک ملزم کو گرفتار کیا جس کا کہنا ہے کہ مرکزی ملزم نے اسے دھوکے میں رکھ کر اس کا شناختی کارڈ استعمال کیا وہ معاملات سے لاعلم ہے۔ مقامی پولیس سٹیشن کے عملے کے رویے کی شکایت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ تھانے سے ہماری مدد نہیں کی گئی البتہ ویمن پروٹیکشن سیل اور دادو پولیس کے ایس ایس پی اعجاز شیخ نے ہمارے ساتھ پورا تعاون کیا ہے۔گزشتہ روز رپورٹ ہونے والی مبینہ خودکشی کے متعلق مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ پیپلز میڈیکل کالج نوابشاہ کی طالبہ عصمت جمیل کی لاش گھر سے ملی تھی۔عصمت جمیل کے والدین سے منسوب اطلاع میں کہا گیا ہے کہ ان کی بیٹی نے سینے پر گولی مار کر خودکشی کی ہے۔خودکشی کا واقعہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا جب عصمت جمیل کے والد کی جانب سے بیٹی کر ہراساں کرنے کے الزام میں پولیس کو پانچ افراد کے خلاف مقدمہ کے اندراج کی درخواست دی گئی تھی۔
ایف آئی آر کے مطابق ثمن سولنگی نامی شخص عصمت کو بلیک میل کرتا رہا ہے۔ ملزم نے جعلی نکاح نامہ بنوا کر عصمت کو ہراساں کیا اور دھمکا کر 90 ہزار روپے بھی وصول کیے جو وہ ملزم کے اکاؤنٹ میں منتقل کرتی رہی۔عصمت جمیل کے والد کا کہنا تھا کہ ان کی بیٹی عصمت شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہے۔مقامی پولیس کے ایس ایس پی کا کہنا ہے کہ ایف آئی آر میں نامزد دو ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے جب کہ دیگر کی گرفتاری کے لیے کارروائی جاری ہے۔سندھ میں میڈیکل کالج کی سٹوڈنٹس کی جانب سے خودکشی کا یہ پہلا واقعہ نہیں، اس سے قبل صوبہ سندھ کے ضلع لاڑکانہ میں چانڈکا میڈیکل کالج کی فائنل ایئر کی طالبہ نمرتا کماری کے ہاسٹل کے کمرے سے ان کی لاش ملی تھی۔ اسی کالج سے ایک اور طالبہ نمرتا چندنی کی لاش بھی ہاسٹل سے برآمد ہوئی تھی۔ ان دونوں کیسز میں اہلخانہ یا قریبی دوستوں کی جانب سے خودکشی کو خارج ازامکان قرار دیتے ہوئے اسے مجرمانہ عمل قرار دینے پر اصرار کیا جاتا رہا ہے۔دادو پولیس کا کہنا ہے کہ عصمت جمیل کے زیر استعمال لیپ ٹاپ، موبائل اور ڈائری تحویل میں لے لی ہے۔ واقعے پر تین رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو تفتیش کر رہی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں