لاہور( پی این آئی) تحریک انصاف وسطی پنجاب کے صد ر و وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا ہے کہ ہم بھرپو ر تیاری کے ساتھ بلدیاتی انتخابات کے میدان میں اتریں گے ، صوبائی کے بعد ضلع اور تحصیل کی بجائے صوبائی حلقہ ہوگا اور سب سے نیچے ویلج اور نیبر ہڈ کونسل کی تنظیم ہو گی ، ٹکٹ بورڈ کے ذریعے جاری کئے جائیں گے ،یہ تاثر درست نہیں ہے کہ خیبر پختوانخواہ کے بلدیاتی انتخابات میں تحریک انصاف کو بد ترین شکست ہوئی ہے ، اگر کورونا کی وجہ سے
حالات خراب ہوئے تو ممکن ہے تعلیمیادارے بند کرنا پڑیں لیکن ہماری کوشش ہے کہ تعلیمی ادارے بند نہ ہوں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پنجاب کی ایڈوائزری کونسل کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری ، عثما ن ڈار اور دیگر بھی موجو دتھے۔شفقت محمو دنے کہا کہ اجلاس میں مری کے اندوہناک واقعہ افسوس کا اظہار کیا گیا ہے اور پارٹی کی تنظیموں اور کارکنوں سے کہاگیا ہے کہ وہ اپنی اپنی طرف سے جو
مدد کر سکتے ہیں وہ کریں۔انہوں نے بتایا کہ تنظیمی معاملات کے لئے پنجاب کی جوایڈوائزری کونسل بنی ہے ہے اس کے اجلاس میںخصوصی طو رپر گورنر پنجاب چوہدری سرور اور وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار بھی شریک ہوئے ، اجلاس میں پارٹی کے سارے معاملات کو تفصیل سے زیر بحث لایا گیا اور اس میں تنظیموں کے ڈھانچے کے حوالے سے فیصلہ کیا گیا ہے ۔انہوں نے بتایا کہ صوبائی تنظیم ہو گی جس کے مختلف عہدیدار ہوں گے ، اس کے بعد اگلی
سطح ضلع کی سطح ہے جس کی تنظیم بنائی جائے گی ، ضلع کے بعد تحصیل کی بجائے صوبائی اسمبلی کا حلقہ ہوگا جس میں تنظیم بنائی جائے گی ،سب سے نیچے جو ٹیئر ہوگا وہ ویلج کونسل اور نیبر ہڈ کونسل ہوگا جس میں تنظیم بنے گی ، تنظیم تین حصوں پر مشتمل ہو گی ۔انہوں نے کہا کہ ٹکٹ کا اجراء کس طرح کیا جائے گا اس کے اوپر بھی بڑی تفصیلی بحث ہوئی ہے ، ہم بھرپور تیاری کے ساتھ بلدیاتی انتخابات کے میدان میں جائیں گے اورہم پر اعتماد ہیں کہ لوگ ہمیں سپورٹ کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ٹکٹ بورڈکے ذریعے دیا جائے گا اور ہر سطح کے لئے اوپر کی سطح سے تجاویز لی جائیں گی ۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے کارکنوں کو پیغام دینا چاہتے ہیں کہ ہم ان کے ساتھ ہیں ن کے جوتحفظات ہیں ان کو سمجھتے ہیں ،پارٹی مل کر ایک نئے طریقے سے ایک نئی سپرٹ کے ساتھ آگے بڑھے گی ۔ انہوں نے کہا کہ وفاق اور دو صوبوں میں حکومت ہونے کے حوالے سے کہا کہ ایک ہی بلدیاتی قانون کے حوالے سے بحث ہوئی تھی لیکن اتحادیوں نے اس بارے اپنی رائے دی ،
ہر صوبے کے اپنے حالات ہوتے ہیں، وہاں براہ راست تحصیل سے لوگ آرہے ہیں جبکہ پنجاب میں ضلع کی سطح پر آرہے ہیں ، نظام ایک ہی وہاں چھوٹا اور یہاں پر بڑی سطح کا نظام ہے ۔انہوں نے بتایا کہ مری سے رکن اسمبلی صداقت عباسی ہمارے ممبر تھے لیکن جب ان کو مری کے حالات کا پتہ چلا تو وہ راستے سے ہی واپس چلے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ خیبر پختوانخواہ میں بلدیاتی انتخابات کے سارے مراحل ہوں گے تو پتہ چلے گا اور تحریک انصاف کے سب سے زیادہ ووٹ ہیں۔
صرف میئر پشاور کی نشست کی وجہ سے یہ تاثر دیا گیا کہ تحریک انصاف کو بری طرح شکست ہوئی ہے حالانکہ ایسی بات نہیں ہے، سیاست میں اونچ نیچ ہوتی رہتی ہے ۔کوئی بھی حکومت ہو مڈٹرم میں نتائج اوپر نیچے ہو جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات کے مختلف مراحل ہیں، ابھی اس کا ایکٹ پاس ہونا ہے اورکئی مندرجات سامنے آئیں گے ،جو طے کیا گیا ہے اس کے مطابق مشاورت سے ٹکٹ جاری کئے جائیں گے ۔انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب میں نئی تنظیم بنائی
جارہی ہے، جتنے بھی مسائل ہیں ہم نے انہیں حل کرنا ہے اورورکر زمیں نئی روح پھونکنی ہے ، سیاسی جماعتوں میں ورکرز متحرک ہوتے ہیں توآپس میں اختلاف ہو جاتے ہیں لیکن لیڈر شپ اسے کم کرتی ہے اور دور بھی کرتی ہے ۔بلدیاتی انتخابات میں امیدوار زیادہ ہوتے ہیں اور سب کی خواہش ہوتی ہے کہ سب انتخاب لڑیں لیکن بہترین امیدوار کا چنائو کرکے باقی کو راضی کیاجاتا ہے ۔انہوں نے کورونا وباء کے دوران تعلیمی اداروں کے لئے تمام فیصلے بین الصوبائی تعلیمی
وزرائے کانفرنس کے تحت کئے گئے ہیں،ہر صوبے کے حالات مختلف ہیں ، عمومی طو رپر حالات بہت خراب نہ ہوں توتعلیمی ادرے کھلے رہیں گے تاہم اگر حالات بہت زیادہ خراب ہوئے تو تعلیمی اداروںکو کرنا پڑے گا لیکن ہماری خواہش ہے کہ تعلیمی ادارے بند نہ کریں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے کسی بھی صوبے کو نہیں روکا وہ یکساں نصاب اپنی مقامی زبان میں پڑھا سکتے ہیں۔ ابھی جماعت اول سے پنجم تک یکساں نصاب آیا ہے ،ہسٹری کا نصاب آگے آئے گا اور اس میں پاکستان کے
ہیروز اورعالم اسلام کے ہیروز کا ذکر ہوگا۔ عثمان ڈار نے کہا کہ ٹائیگر فورس نے کورونا وباء کے دوران بھی کام کیا ، اب بھی مری کے علاقے میں خدمات سر انجام دے رہے ہیں، ملک میں جہاں بھی کہیں مشکل پیش آئے گی ٹائیگرز لوگوں کی مدد کے لئے پیش پیش ہوں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں