اسلام آباد (پی این آئی)پاکستان تحریک انصاف کے ممنوعہ غیر ملکی فنڈنگ کیس سے متعلق اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ کی تفصیلات منظر عام پر ٗ نجی ٹی وی کے مطابق پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن میں 12 بینک اکاؤنٹس ظاہر کیے اور 53 پارٹی بینک اکاؤنٹس چھپائے۔رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک کے ریکارڈ میں انکشاف ہوا کہ پی ٹی آئی کے 65 بینک اکاؤنٹس ہیں اور سال 2008/2009 اور 2012/13 میں پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن کے سامنے ایک ارب 33 کروڑ روپے کے
عطیات ظاہر کیے۔اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ میں یہ بات بھی سامنے آئی کہپی ٹی آئی کی جانب سے الیکشن کمیشن میں عطیات سے متعلق غلط معلومات فراہم کی گئیں۔اسٹیٹ بینک کے بینک اسٹیٹمنٹ سے ظاہر ہے کہ پی ٹی آئی کو ایک ارب 64 کروڑ روپے کے عطیات موصول ہوئے، تحریک انصاف نے 31 کروڑ روپے سے زائد رقم الیکشن کمیشن میں ظاہر نہیں کی۔ دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف نے ایک بار پھر الیکشن کمیشن میں فارن فنڈنگ رپورٹ کو پبلک کرنے سے روکنے کی
استدعا کی ہے جبکہ چیف جسٹس الیکشن کمشنر نے کہاہے کہ اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ آ گئی ہے، بتائیں کارروائی کیسے آگے چلانی ہے؟ جس پر وکیل اکبر ایس بابر نے کہاہے کہ کمیشن قرار دے چکا ہے کہ رپورٹ آنے پر فریقین سے جواب مانگے جائیں گے۔ منگل کو الیکشن کمیشن میں پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس کی سماعت چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں تین رکنی بینچ کیس کی سماعت کی۔ پی ٹی آئی کے وکیل شاہ خاور، درخواست گزار اور وکیل احمد حسن شاہ الیکشن کمیشن
میں پیش ہوئے۔چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ آ گئی ہے، اب بتائیں کارروائی کیسے آگے چلانی ہے۔ اکبر ایس بابر کے وکیل نے کہا کہ کمیشن قرار دے چکا ہے کہ رپورٹ آنے پر فریقین سے جواب مانگے جائیں گے۔پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ مناسب ہوگا ،کمیشن کے حتمی فیصلے تک رپورٹ پبلک نہ کی جائے، رپورٹ صرف فریقین کو ہی دی جائے، کم از کم پی ٹی آئی کا جواب آنے کے بعد ہی کمیشن رپورٹ خفیہ رکھے جس پر ممبر الیکشن کمیشن نے کہا کہ یہ سماعت تو ان کیمرا نہیں ہے۔پی ٹی آئی وکیل نے کہا کہ ہم وضاحت جمع کرادینگے، اس کے بعد بے شک الیکشن کمیشن اس رپورٹ کو اوپن کردے۔
رپورٹ کو اس وقت تک خفیہ رکھا جائے،دیگر جماعتوں کے اکائونٹس کی اسکروٹنی کا عمل مکمل ہو جانے دیں، دیگر جماعتوں کی رپورٹس بھی حتمی مراحل میں ہے، اس کے بعد سب کو اکٹھے دیکھیں۔چیف الیکشن کمشنر نے استفسار کیا کہ سب رپورٹس کو کیسے اکھٹا کر سکتے ہیں؟ انہوں نے ہدایت دی کہ رپورٹ کی کاپیاں تمام فریقین کو فراہم کریں۔وزیرمملکت برائے اطلاعات فرخ حبیب نے استدعا کی کہ مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کے اکاؤنٹس کی سکروٹنی بھی جلد مکمل کی جائے۔
الیکشن کمیشن نے کہاکہ فرخ حبیب صاحب آپ اپنے کیس سے متعلق علیحدہ درخواست جمع کراسکتے ہیں۔ فرخ حبیب نے کہاکہ میں معزز کمیشن کے سامنے استدعا کرتا ہوں مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کے اکاؤنٹس کی سکروٹنی بھی جلد مکمل کی جائے، الیکشن کمیشن نے سکروٹنی کمیٹی سے مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کے اکاؤنٹس پر رپورٹ طلب کرلی۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہاکہ سکروٹنی کمیٹی 10 دنوں میں مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کے اکاؤنٹس پر پیشرفت رپورٹ جمع کرائے،
وکیل اکبر ایس بابر نے کہا کہ جو ڈیٹا اور اکاؤٹس الیکشن کمیشن نے خود حاصل کیے وہ بھی ہمیں نہیں بتائے گئے، چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ کمیشن آرڈر پاس کرنے کی پوزیشن میں نہیں کہ وہ کہے کہ فریقین رپورٹ کو پبلک کریں یا نہیں۔پی ٹی آئی وکیل نے کہا کہ ہمیں جانچ پڑتال مکمل کرنے دیں، پھر بے شک رپورٹ پبلک کر دیں، جس پر درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ ہر کیس میں سب چیزیں پبلک ہوتی ہیں۔ جوابدہ کے کہنے پر اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ کو خفیہ رکھا گیا۔ الیکشن کمیشن آرڈر کر دے کہ فریقین اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ کو پبلک نہ کرے۔ممبر الیکشن کمیشن نے کہا کہ اوپن کورٹ میں ہم کیسے پابندی لگا سکتے ہیں
کہ رپورٹ کو پبلک نہ کیا جائے۔ چیف الیکشن کمشنر کا کہناتھا کہ الیکشن کمیشن میں اتفاق ہے کہ رپورٹ کو پبلک کرنے کی ممانعت کرنے کی پوزیشن میں نہیں۔ کیس کو ایک ہفتے تک ملتوی کرتے ہیں۔پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ کیس کی سماعت دو ہفتے کے لئے ملتوی کر دیں۔ الیکشن کمیشن نے استدعا منظور کرتے ہوئے کیس کی سماعت پندرہ روز کے لئے ملتوی کر دی۔اکبر ایس بابر نے 2014 میں الیکشن کمیشن کو پی ٹی آئی کے اکاؤنٹس کی چھان بین کی درخواست دی تھی، اسکروٹنی کمیٹی نے 3 سال 9 ماہ تک پی ٹی آئی کے 2009 سے 2013 کے اکاونٹس کی چھان بین کی۔وفاقی وزیر اسد عمر اور فرخ حبیب نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہ
اکہ الیکشن کمیشن میں تاریخی کام ہو رہا ہے ،پی پی پی اور (ن )لیگ پر سیکروٹنی کمیٹی کام کر رہی ہے اس رپورٹ منگوائی جائے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم کہتے ہیں پی ٹی آئی ن لیگ اور پی پی پی کی سیکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ سامنے رکھی جائے ،تحریک انصاف نے تفصیل سے ریکارڈ دیا ہے ،انصاف کے تقاضے پورے ہونے چاہئیں ۔فرخ حبیب نے کہاکہ سکروٹنی کمیٹی نے مسلم لیگ (ن )اور پیپلز پارٹی کی رپورٹ مکمل کرلی ہے،یہ تمام عمل سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں ہورہا ہے۔
انہوں نے کہاکہ الیکشن کمیشن بے شک کھلی عدالت میں کیس سنے ہم تیار ہیں ،پتہ چلے کہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے خفیہ اکاؤنٹس میں پیسے کہاں سے آئے۔اسد عمر نے کہاکہ اگر شفاف اور غیرجانبدار انداز سے یہ کام کیا جائے تو پاکستان کی تاریخ بدل سکتی ہے۔ انہوںنے کہاکہ عامر کیانی اور فرخ حبیب نے نئی درخواست الیکشن کمیشن میں جمع کروائی ،مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کی فنڈنگ کے حوالے سے کمیٹی بن چکی ہے،بے نظیر بھٹو نے کہا تھا کہ نواز شریف کو فنڈنگ اسامہ بن لادن سے ہوئی۔ انہوںنے کہاکہ تینوں کمیٹیوں کی رپورٹس عوام کے سامنے آنی چاہئیں ،تحریک انصاف نے شفاف انداز میں فنڈنگ کی،ہم الیکشن کمیشن کے ساتھ تعاون کررہے ہیں آگے بھی کرتے رہیں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں