نواز شریف پاکستان واپس آگئے تو پھر کیا ہو گا؟ سابق وزیراعظم کو بُری خبر سنا دی گئی

اسلام آباد (پی این آئی) مسلم لیگ ن کے چند رہنماؤں کی جانب سے سابق وزیراعظم نواز شریف کی وطن واپسی سے متعلق بیانات نے مسلم لیگ ن کے قائد کی واپسی سے متعلق کئی چہ مگوئیوں اور ابہام کو جنم دیا ہے۔سیاسی حلقوں میں بھی اس بات پر کافی تبصرے ہو رہے ہیں کہ آیا نواز شریف واپس آئیں گے یا نہیں؟ اور اگر وہ واپس آئیں گے تو اس کا طریقہ کار کیا ہو گا ، کیا وہ طویل عرصہ کے لیے پاکستان میں قیام کریں گے ؟

وطن واپسی پر نواز شریف اپنے خلاف زیر سماعت کیسز کا مقابلہ کس طرح کریں گے ؟ اس حوالے سے سیاسی تجزیہ کار بھی اپنی اپنی رائے کا اظہار کر رہے ہیں۔نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے سینئیر صحافی و تجزیہ کار مظہر عباس کا کہنا ہے کہ ایسی صورتحال میں جب نواز شریف کو پوری طرح اس بات کا خدشہ ہے کہ ان کی اپیل مسترد ہو سکتی ہے تو بھلا وہ پاکستان کیونکر آئیں گے ؟ مظہر عباس نے کہا کہ انہیں یہ خطرہ ہے کہ وزیراعظم عمران خان کے مقتدر حلقوں سے معاملات ابھی اتنے خراب نہیں ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر نواز شریف پاکستان واپس آ بھی گئے تو جب تک اقتدار وزیراعظم عمران خان کے پاس ہے وہ دوبارہ بیرون ملک نہیں جا سکیں گے اور ایسی صورتحال میں نواز شریف ایسا کوئی رسک نہیں لیں گے۔ پروگرام میں گفتگو کے دوران مظہر عباس کا کہنا تھا کہ اگر نواز شریف نے ایسے ماحول میں واپس آنا ہی تو تھا تو وہ اتنے لمبے عرصے کے لیے باہر کیوں رہے؟ اتنے مہینے لندن میں قیام کیوں کیا؟ وہ کچھ ہفتوں کے بعد بھی واپس آسکتے تھے۔

جب تک صورتحال واضح نہیں ہوجاتی، رانا شمیم کے کیس کا معاملہ کھل کر سامنے نہیں آجاتا نواز شریف واپسی کا پلان نہیں بنائیں گے۔سینئر تجزیہ کار مظہر عباس نے مزید کہا کہ نواز شریف کی اپنی اپیل کا معاملہ بھی ابھی درمیان میں ہے، کیا واپس آنے پر وہ گرفتار ہوں گے؟ کیا وہ ذہنی طور پر دوبارہ جیل جانے کے لیے تیار ہیں؟ اس وقت نواز شریف کے لیے اس غیر یقینی کی صورتحال میں واپسی کا فیصلہ کرنا بہت مشکل ہوگا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں