اسلام آباد (پی این آئی )انتخابی معاملات کی نگرانی کرنے والی غیر سرکاری تنظیم فری اینڈ فئیر الیکشن نیٹ ورک(فافن) نے کورونا وائرس کی وبا سے متعلق شہریو ں کے رویوں اور حکومتی اقدامات میں کمزوریوں کی نشاندہی کرتے ہوئے شعبہ صحت کی ترجیحات کی سمت درست کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے تا کہ مستقبل میں وبائی امراض سے بروقت نمٹا جاسکے۔
ملک بھر کے 64 اضلاع میں کورونا وائرس کی وبا سے نمٹنے کے لیے عوامی و حکومتی سطح پر کیے گئے اقدامات کے جائزے پر مبنی فافن کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کورونا کے نئے مریضوں اور اموات کی شرح میں کمی کے باوجود اومیکرون کے پھیلاو کی صورت میں شعبہ صحت کو مزید دباوکا سامنا کرنا پڑسکتا ہے،ویکسینیشن کی بھرپور طریقے سے جاری مہم کے باوجود آبادی کا ایک بڑا حصہ ابھی تک ویکسین سے محروم ہے،کورونا وائرس کے اومیکرون ویرئنٹ یا کسی بھی نئی شکل سے بچاو کے لیے ازحد ضروری ہے کہ ملک بھر میں ویکسین کا عمل جلد از جلد مکمل کیا جائےاور ویکسینیشن کے عمل کو ملک کے دور دراز علاقوں تک پھیلایاجائے۔رپورٹ میں ویکسینیشن کو درپیش چیلنجز پرروشنی ڈالتےہوئےکہاگیاہے کہ شعبہ صحت سے منسلک کارکنان اور عام لوگوں میں ویکسین کی افادیت کے بارے میں غلط معلومات اور افواہوں کی وجہ سےویکسینیشن کاعمل سست رہا۔
اس ضمن میں حکومت کو چاہئیے کہ وہ کورونا وبا سے متعلق اپنی آگاہی مہم کا دائرہ کار بڑھاتے ہوئے فوری طور پر غلط معلومات اور افواہوں کی بیخ کنی کرے اور عوام الناس و شعبہ صحت کے کارکنان کو ویکسین کی اہمیت اور افادیت بارے آگاہ کرے۔رپورٹ کے مطابق عوامی مقامات اور دفاتر میں کورونا سے بچا کے حفاظتی اقدامات کی پابندی بھی تشویشناک حد تک کم ہوچکی ہے،عوامی مقامات پر کیے گئے مشاہدے کے مطابق لوگوں کی اکثریت حفاظتی اقدامات کونظر انداز کر رہی ہے۔ مشاہدے میں شامل اضلاع میں سے صرف 18 فیصد میں جواب دہندگان نے بتایا کہ ان کے علاقوں میں زیادہ تر لوگ کرونا وائرس کے خطرے کو سنجیدگی سے لے رہے ہیں۔رپورٹ میں اومیکرون سے نمٹنے کے لیے حکومت کے فوری ردِ عمل کو تسلیم کیا گیا ہے۔
فافن کی اس مانیٹرنگ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ملک بھر میں کورونا وائرس کے پھیلاومیں حالیہ کمی کے رجحان کے سبب اس وقت ہمارے پالیسی سازوں اور شعبہ صحت کے متنظمین کے پاس یہ موقع ہے کہ وہ اس وبا سے نمٹنے کی صلاحیت کا ازسرِ نو جائزہ لیں اور ایک جامع و ہمہ گیر حکمتِ عملی تیار کریں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں