اسلام آباد(پی این آئی) وفاقی کابینہ نے پانچ سالہ آٹوموٹیو انڈسٹری ڈویلپمنٹ اینڈ ایکسپورٹ پلان (اے آئی ڈی ای پی)کی منظوری دے دی ہے جس کے تحت ملک میں ایئربیگز کے بغیر گاڑیوں کی فروخت پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔ ویب سائٹ ’پروپاکستانی‘کے مطابق اس پلان کے تحت جو پابندیاں لاگو کی گئی ہیں وہ 30جون 2022ءسے لاگو ہوں گی۔
پلان میں کہا گیا ہے کہ جو کار ساز کمپنیاں سیفٹی ریگولیشنز کی لسٹ ڈبلیو پی 29پر پوری نہیں اتریں گی، ان کے پاکستان میں گاڑیاں فروخت کرنے پر پابندی عائد کر دی جائے گی۔ ان ریگولیشنز میں گاڑیوں میں ایئربیگز کا ہونا بھی لازمی قرار دیا گیا ہے۔ ڈبلیو پی 29لسٹ اقوام متحدہ کی طرف سے جاری کی گئی ہے جس پر 64ممالک عملدرآمد کر رہے ہیں اور اب پاکستان بھی اس پر عملدرآمد کرنے جا رہا ہے۔رپورٹ کے مطابق پاکستان نے اپریل 2020ءمیں بھی اقوام متحدہ کی طرف سے گاڑیوں میں حفاظتی اقدامات سے متعلق ان ریگولیشنز کو اپنانے کی کوشش کی تھی تاہم بیشتر کار ساز کمپنیوں نے ان پر عمل کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ اب نئی پالیسی میں حکومت نے کچھ ’اقوام متحدہ وہیکل ریگولیشنز‘ کو لازمی قرار دے دیا ہے، جن پر کمپنیوں کو بہرصورت عمل کرنا پڑے گا۔ لازمی قرار دی گئی ریگولیشنز میں ٹائروں کی کوالٹی کی ضمانت، لائٹس، بریک، سیٹ بیلٹس، سٹیئرنگ، ریئر ویو مررز، اینٹی تھیفٹ سسٹم، ایئربیگز و دیگر شامل ہیں۔
پاکستان میں اس وقت کئی چھوٹی گاڑیاں ہیں جن میں ایئربیگز موجود نہیں ہوتے، جو لگ بھگ پوری دنیا میں ہر کار میں لازمی قرار دیئے گئے ہیں۔ پاکستان میں جن گاڑیوں میں ایئربیگز نہیں ہوتے ان میں سوزوکی کلٹس وی ایکس آر، سوزوکی آلٹو وی ایکس، سوزوکی راوی، سوزوکی ویگن آر وی ایکس آر، سوزوکی ویگن آر وی ایکس ایل، سوزوکی بولان، شینگن کاروان، یونائیٹڈ الفا، یونائیٹڈ براوو اور دیگر گاڑیاں شامل ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں