اسلام آباد (پی این آئی) حکومت نے غیر متزلزل معیشت کو سہارا دینے کے لیے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ ہوئے معاہدے کے تحت ”منی بجٹ” کو حتمی شکل دے دی جس میں 6 کھرب روپے کی مالی ایڈ جسٹمنٹس اور اخراجات کی کٹوتیاں شامل ہیں۔ منی بجٹ کے حوالے سے ترجمان وزارت خزانہ نے کہا کہ منی بجٹ میں عام آدمی کے استعمال کی کسی چیز پر ٹیکس نہیں لگے گا۔
نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے ترجمان وزارت خزانہ مزمل اسلم نے کہا کہ عالمی مارکیٹ میں قیمتوں میں اضافے سے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑھا اور کئی ممالک کے کورونا وبا کی وجہ سے قرض بڑھے۔ انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں مہنگائی ہے لیکن ہم مینیج کرنے کی کوشش کررہے ہیں اور 6 ماہ میں کھانے پینے کی چیزوں کی قیمتیں نیچے لے کر آئے ہیں البتہ ملک سے باہر سے آنے والی چیزوں کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔ترجمان وزارت خزانہ نے مزید کہا کہ منی بجٹ میں عام آدمی پر کوئی بوجھ نہیں ڈالا گیا ہے، منی بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگارہے اور اس میں عام آدمی کے استعمال کی کسی چیز پر بھی ٹیکس نہیں لگے گا۔ خیال رہے کہ آئی ایم ایف سے ہوئے معاہدے کے تحت حکومت نے منی بجٹ لانے کی تیاری کر لی ہے۔ تاہم دوسری جانب اپوزیشن نے حکومت کے منی بجٹ کو بلڈوز کرنے کے لیے پلان بھی تیار کر لیا ہے۔
اپوزیشن کا کہنا ہے کہ عوام مہنگائی میں پس رہے ہیں، یہ آئی ایم ایف کا منی بجٹ ہے جس کا پاکستانی عوام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ منی بجٹ میں 500 ارب کے ٹیکس لگائے جا رہے ہیں پارلیمان میں بحث نہ ہوئی تو سخت احتجاج ہوگا۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ حکومت کی جانب سے تیار کیے جانے والے منی بجٹ میں جن ایڈجسٹمنٹس کو حتمی شکل دی گئی ہے اس میں حکومت نے پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) کے تحت اخراجات میں 2 کھرب روپے کی کمی اور حکومت کے عمومی اخراجات میں 50 ارب روپے کی کمی کا فیصلہ کیا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں