کراچی (پی این آئی) سپریم کورٹ نے مدینہ مسجد کی جگہ ایک ہفتے میں پارک بحال کرنے کا حکم دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان نے طارق روڈ پر مدینہ مسجد کی جگہ پارک کی ایک ہفتے میں بحالی کا حکم جاری کر دیا ہے۔ نجی نیوز چینل کے مطابق عدالتی کارروائی کے دوران عدالت نے ایڈمنسٹریٹر کراچی سے استفسار کیا کہ آپ غیر قانونی مسجد کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کرتے؟
جس پر مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ عدالت حکم دے تو کارروائی کریں گے۔مرتضیٰ وہاب کے جواب پر جسٹس گلزار نے کہا کہ آپ لوگوں کو دیکھ کر حیرانی ہوتی ہے، یہ کام آپ کے کرنے والے ہیں اور آپ ہمارے حکم کا انتظار کرتے ہیں۔ آپ لوگ دفتر میں بیٹھنے کے لیے، چائے پینے اور گپ شپ لگانے کے لیے آتے ہیں، کوئی کام نہیں ہے آپ کے پاس۔مزید تفصیلات کے مطابق منگل کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں طارق روڈ کے قریب مدینہ مسجد کی تعمیر کے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔کمشنر کراچی اور ایڈمنسٹریٹر سمیت دیگر حکام عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔ مقدمے کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے مرتضیٰ وہاب سے استفسار کیا کہ آپ غیر قانونی مسجد کی تعمیر کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کرتے جس پر ایڈمنسٹریٹر مرتضی وہاب نے کہا کہ عدالت کے حکم پر ضرور کارروائی کی جائے گی۔ چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو دیکھ کرحیرت ہوتی ہے، کام آپ کا ہے اور ہمارے حکم کا انتظار ہورہا ہے۔خبر ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق جسٹس قاضی امین نے کہا کہ یہ عبادت گاہیں نہیں بلکہ اقامت گاہیں ہیں، یہ تو ہمارے سامنے آگیا ہے۔ جسٹس قاضی امین نے کہا کہ عبادت گاہوں کیلئے نہ بجلی کا بل، نہ کوئی اور بل۔ کراچی میں کئی جگہ غیر قانونی تعمیرات کی گئی ہیں، کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔
عدالت نے طارق رود کی حدود سے لاعلمی کا اظہار کرنے پر ایڈمنسٹریٹر اور ڈی ایم سی کی سرزنش کی۔سپریم کورٹ نے ریمارکس دئیے کہ آپ دفتروں میں بیٹھنے آتے ہیں چائے پئیں، گپ شپ کریں اور گھر چلے جائیں کوئی کام نہیں آپ کے پاس سب کچھ کون کروا رہا ہی آپ نے اس شہر کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا، اسے ٹھیک کرنے کیلئے دھماکہ کرنا ہوگا۔چیف جسٹس نے کہا کہ یہ شہر جرمنی، جاپان، پولینڈ کی طرح دوبارہ بنے گا۔ چار آدمی کے گھر میں چالیس گھرانوں کو بسا دیا گیا۔آپ کیا کر رہے ہیں صرف پیسہ بنانے میں لگے ہوئے ہیں پی ای سی ایچ ایس سے لے کر نارتھ ناظم آباد تک ایک ہی معاملہ ہے۔سماعت کے موقع پر چیف جسٹس گلزار احمد نے استفسار کیا کہ مدینہ مسجد کی طرف سے کوئی آیا ہی مدینہ مسجد سے اوقاف کا کوئی تعلق ہی سیکریٹری اوقاف نے نفی میں جواب دیا۔چیف جسٹس نے کہا کہ پارک کی جگہ پر مسجد بنادی گئی ہے۔
جسٹس قاضی امین نے کہا کہ آپ جاکر معلوم کریں کہ کیسے مسجد بنادی گئی ہے۔عدالت نے ڈی ایم سیز کے ایڈمنسٹریٹر اور مسجد انتظامیہ کو طلب کرلیا۔ ڈی سی ایسٹ عدالت میں پیش ہوئے انہوں نے عدالت کو بتایا کہ آج مسجد والوں کو بلایا تھا۔چیف جسٹس نے کہا کہ آپ لوگوں نے کچھ کرنا ہے یہ ہم نے سب کچھ کرنا ہے۔ آپ ڈی سی کچھ تو کریں، کیا صرف تنخواہ لینے کے لئے ڈی سی بنے ہوئے ہیں۔ڈی سی ایسٹ نے کہا کہ میں انتظامی کام دیکھتا ہوں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کیا کام کرتے ہیں کاغذ ادھر کیا ادھر کیا کام کیا کرتے ہیں۔جسٹس گلزار احمد نے پارک کی بحالی کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ 200 گز پر8 منزلہ عمارتیں بنائی گئیں۔ زلزلہ آنے پر سب ختم ہوجائے گا۔ کروڑوں لوگ مر جائیں گے، اگر آپ بچ گئے تو آپ پر لوگوں کا خون ہوگا۔ آپ کی سوچ ہے کہ میں ریٹائر ہو کر چلا جاؤں گا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں