لاہور (پی این آئی) سینئر صحافی جاوید چوہدری نے اپنے کالم ’ نوازشریف واپس آ رہے ہیں‘ میں لکھا ہے کہ 24 دسمبر کو وزیراعظم اور وفاقی وزراء نے اعتراف کیا کہ نوازشریف کی نااہلی ہٹانے کے لیے راستے نکالے جا رہے ہیں۔ وزیراعظم کی جانب سےا عتراف ثابت کرتا ہے کہ وقت اور ہوائیں واقعی بدل چکی ہیں اور حکومت کی مٹھی سے حکمرانی کی ریت تیزی سے پھسل رہی ہے،یہ بات بھی اب ڈھکی چھپی نہیں رہی کہ نوازشریف سے لندن میں مذاکرات کے کئی سیشن ہوئے۔
یہ سیشن تیسرے ، دوسرے اور پہلے تینوں لیول پر ہوئے اور خاندان اور پارٹی میں نوازشریف، اسحاق ڈار اور حسین نواز کے علاوہ کوئی شخص ان مذاکرات کے بارے میں نہیں جانتا تھا تاہم تین ملکوں نے اس میں اہم کردار ادا کیا، یہ ان کے مذاکرات کا گارنٹر بھی ہیں۔یہ مذاکرات کیوں ہوئے ؟ اس کی تین بڑی وجوہات ہیں، پہلی وجہ ملک کی معاشی حالت ہے، پاکستان معاشی لحاظ سے حقیقتاَ تباہی کے دہانے پر کھڑا ہے اور یہاں سے واپسی کا بھی کوئی چانس نظر نہیں آ رہا۔ہم نے غیر ملکی بینکوں سے قرضے تک لینا شروع کر دئیے،ملک میں پہلی مرتبہ ڈیفینس کے اخراجات پورے کرنے کے لیے بھی قرضے لیے جا رہے ہیں اور خدانخواستہ اس صورتحال میں بھارت کی طرف سے کسی قسم کی جارحیت ہو جائے تو ملک کہاں کھڑا ہو گا؟ چنانچہ اس نازک وقت میں مذاکرات ضروری تھے۔دوسری کہ میاں نوازشریف کا مضبوط موقف ہے،یہ اس بار پیچھے ہٹنے کے لیے تیار نہیں تھے، ان کے پاس خفیہ کالز اور ویڈیو کالز کا ٹھیک ٹھاک خزانہ موجودہے۔یہ درجنوں ایسے ریاستی رازوں سے بھی واقف ہے جن کا اعتراف ریاست کو لے کر بیٹھ جائے گا۔لہذا فیصلہ ساز قوتوں کو محسوس ہوا ہم نے اگر انہیں گنجائش نہ دی، اپنے پرانے فیصلے’ان ڈو‘ نہ کیے تو ہماری آزمائش میں اضافہ ہو جائے گا۔تیسری وجہ حکومت کی خوفناک نالائقیاں اور حماقتیں ہیں، عمران خان نے نادانی میں ملک کا سارا معاشی پیہہ روک دیا۔
سی پیک گیم چینجر تھا لیکن حکومت کی بیوقوفیوں کی وجہ سے رک گیا۔سی پیک پر کام سست ہو چکا ہے، چین اس حکومت پر اعتباد کرنے کے لیے تیار نہیں۔اس نے ساڑھے تین برسوں میں وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید کو ایک بار بھی چین کے دورے پر نہیں بلایا جب کہ نوازشریف کے ساتھ چین کے تعلقات اب بھی آئیڈیل ہیں۔ اگر میاں نوازشریف واپس آ جاتے ہیں تو چین ہماری معیشت میں 35 بلین ڈالر ڈالنے کے لیے تیار ہو جائے گا اور یوں ہم معاشی گرداب سے نکل آئیں گے۔ریاست بھی اچھی طرح جانتی ہے کہ ہم اگر یہ ڈیل نہیں کرتے تو پھر ہمیں قرضوں سے جان چھڑانے کے لیے اپنے ایٹمی پروگرام سے محروم ہونا پڑے گا اور یہ موت کے برابر ہو گا۔مذاکرات تک بات فائنل ہو گئی لیکن ایشو یہ تھا کہ اگر نوازشریف کو واپسی کا موقع دیا، یہ الیکشن لڑتے ہیں اور چوتھی بار وزیراعظم بن جاتے ہیں تو کیا گارنٹی ہے کہ یہ انتقام نہیں لیں گے، یہ خدشات درست تھے اس لیے دو دوست ملک نوازشریف کی گارنٹی دینے ک لیے تیار ہیں۔یہ چاپتے ہیں میاں نوازشریف واپس آئیں ، جیل جائیں ، مقدمہ لڑیں اور انہیں اس بار ’فئیر ٹرائل ‘ دیا جائے اور فیصلہ اس بار واٹس ایپ پر نہیں ہونا چاہئیے۔
الیکشن ہوں اور اگر عوام میاں نوازشریف کو چوتھی بار وزیراعظم بنا دیتی ہے تو ان کے راستے میں کوئی دیوار کھڑی نہ جائے۔نوازشریف اور مذاکراتی ٹیم اس کے لیے راضی ہوچکے ہیں لیکن پارٹی اور خاندان کے چند لوگ نوازشریف کو مشورہ دے رہے ہیں کہ آپ جب تک عدالتوں سے رہا نہیں ہو جاتے آپ کے بارے میں جب تک فیصلہ نہیں آجاتا کہ نوازشریف اور مریم نواز کو غلط سزا دی گئی تب تک واپس نہ آئیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں