اسلام آباد (پی این آئی) گیس کے ذخائر میں مسلسل کمی اور طلب میں اضافے کے باعث سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس جی سی) نے سی این جی سیکٹر کو گیس کی فراہمی سے معذرت کر لی۔ گیس فراہمی کی بندش کے خلاف آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن کے رہنما اور مزدور دو روز سے کراچی میں ایس ایس جی سی کے دفتر کے باہر احتجاج کر رہے ہیں۔
ترجمان سوئی سدرن گیس کمپنی نے کہا کہ گیس کے ذخائر میں مسلسل کمی واقع ہو رہی ہے اور طلب بڑھتی جا رہی ہے جس کے باعث سی این جی سیکٹر کو گیس فراہمی سے معذرت کر لی ہے۔ ترجمان ایس ایس جی سی کا یہ بھی کہنا ہے کہ گیس لوڈ مینجمنٹ پلان پہلے کی حکومتوں نے بھی کیا تھا۔ خیال رہے کہ سردی کی شدت میں اضافے کے ساتھ ہی اسلام آباد کے مختلف سیکٹرز میں شہریوں کو گیس غائب ہونے یا پریشر میں کمی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔کھانا پکانے کے لیے شہری مہنگے داموں ایل پی جی یا لکڑیاں خرید کر جلانے پر مجبور ہیں۔ وفاقی دارالحکومت کے جی سیون، جی نائن سمیت مختلف سیکٹرز میں گیس کی کمی کا سامنا ہے، جی سیون کے اکثر گھروں میں تو گیس مکمل غائب ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ اب تو کھانا بنانے کے لیے بھی گیس نہیں۔ واضح رہے کہ اسلام آباد میں ایل پی جی کے گھریلو سلنڈر کی قیمت 23 سو روپے سے زائد ہوچکی جبکہ جلانے والی فی من خشک لکڑی ایک ہزار روپے سے زائد میں فروحت ہو رہی ہے۔دوسری جانب ملک میں دسمبر اور جنوری میں گیس کی قلت سے متعلق اعداد و شمار سامنے آگئے ہیں۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پٹرولیم کا اجلاس چیئرمین عمران خٹک کی زیر صدارت ہوا، جس میں ایم ڈی سوئی سدرن گیس نے بریفنگ دی۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ دسمبرمیں گیس طلب ساڑھے 1200 اور فراہمی 1000 ایم ایم سی ایف ڈی ہے۔دسمبر میں 250 اور جنوری میں 280 ایم ایم سی ایف ڈی کی قلت ہے، وزارت سے ملنے والے لوڈ مینجمنٹ پلان پر عمل کررہے ہیں۔ اجلاس کو دی گئی بریفنگ میں حکام نے بتایا کہ ملک میں 80 فیصد گیس کی پیداوار ہے، 20 فیصد گیس درآمد کی جاتی ہے۔ حکام کے مطابق کیپیٹل پاور، سیمنٹ اور سی این جی پر گیس کا کٹ لگایا ہے، پاورسیکٹر کی گیس میں بھی کمی کی جارہی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں