وزیر توانائی حماد اظہر کا گیس بحران کی ذمہ داری قبول کرنے سے انکار

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک /این این آئی)وفاقی وزیر برائے توانائی حماد اظہر نے گیس بحران کی ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کر دیا ۔ نجی ٹی وی کے مطابق کراچی میں گیس بحران کی وجہ سندھ ہائیکورٹ کے حکم امتناع کو قرار دے دیا۔تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر نے سندھ میں گیس کے گھریلو صارفین کے لیے قدرتی گیس کی فراہمی میں قلت کے حوالے سے کہا ہے کہ عدالتی حکمِ امتناع کے باعث زیادہ ترجیحی شعبے کی طلب پوری نہیں کر پارہے،

گیس کی مقدار وہی ہے جو زمین سے نکل رہی ہے،ملک کے گیس کے ذخائر میںسالانہ 9 فیصد کمی آرہی ہے،گزشتہ 2 برسوں میں 18 فیصد کی کمی ہوگئی ہے جتنی گیس ہمیں سسٹم سے دو سال پہلے مل رہی تھی وہ آج ہمیں 18 سے 20 فیصد کم گیس دے رہا ہے ،گھریلو اور صنعتی طلب بڑھتی جارہی ہے،اگر حکومت 8 سے 10 ارب روپے کا ایل این جی کا ایک کارگو خریدے اور گھریلو صارفین کیلئے پائپ لائن میں فراہم کیا جائے تو حکومت کو صرف ایک ارب روپے واپس ملے گا،

اگر حکومت 3 ہزار روپے کی گیس مقامی پائپ لائنز میں 200 روپے کی دیں گے تو نقصان ہوگا ،ایک حد سے زیادہ وہ گیس فراہم نہیں کی جاسکتی،جنوری میں ایل این جی کے دس گیارہ کارگو آئیں گے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ گیس کی مقدار وہی ہے جو زمین سے نکل رہی ہے جس کا سردیوں میں اس طرح انتظام کیا جاتا ہے کہ کابینہ کے مطابق جو کم ترجیحی شعبے ہیں ان سے گیس کاٹ کر گھریلو صارفین کو دی جاتی ہے کیوں کہ ان کی طلب سردیوں میں 3 سے 5 گنا

بڑھ جاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ رواں سال سندھ ہائی کورٹ نے ایک حکم امتناع ہے جس میں سوئی سدرن گیس کمپنی کو عام صنعتوں اور کیپٹیو پاور پلانٹس کی گیس منقطع کرنے سے روک دیا ہے۔مذکورہ حکم امتناع کے باعث جن شعبوں سے گیس کاٹ کر گھریلو صارفین کی بڑھی ہوئی طلب پوری کرنی تھی وہ ہم نہیں کر پارہے۔انہوں نے کہا کہ سندھ ہائی کورٹ میں مذکورہ کیس کی اگلی سماعت 30 تاریخ کو ہے جس پر میں نے سوئی سدرن گیس کمپنی کے چیئرمین کو ہدایت کی کہ

جلد سماعت کی درخواست کر کے اپنا مؤقف پیش کریں کہ ہمیں گھریلو صارفین کو گیس فراہم کرنی ہے۔وزیر توانائی نے کہا کہ گیس کی کمی پر ہر طرح کی بات چیت ہورہی ہے کہ ایسا کیوں ہے اور اسے سمجھنا پڑے گا کہ گزشتہ کئی برسوں سے ہر سردیوں میں گیس کی کمی کیوں ہوجاتی ہے۔انہوں نے بتایا کہ ملک کے گیس کے ذخائر میں سالانہ 9 فیصد کمی آرہی ہے اس طرح گزشتہ 2 برسوں میں 18 فیصد کی کمی ہوگئی ہے جتنی گیس ہمیں سسٹم سے دو سال پہلے مل رہی تھی

وہ آج ہمیں 18 سے 20 فیصد کم گیس دے رہا ہے ،گھریلو اور صنعتی طلب بڑھتی جارہی ہے۔حماد اظہر نے کہا کہ جو گیس باہر سے آتی ہے یعنی مائع قدرتی گیس (ایل این جی) بہت مہنگی ہے، اس وقت اگر حکومت 8 سے 10 ارب روپے کا ایک کارگو خریدے اور اسے گھریلو صارفین کیلئے پائپ لائن میں فراہم کیا جائے تو حکومت کو صرف ایک ارب روپے واپس ملے گا۔انہوں نے کہا کہ اگر حکومت 3 ہزار روپے کی گیس مقامی پائپ لائنز میں 200 روپے کی دیں گے تو نقصان ہوگا

اس لیے ایک حد سے زیادہ وہ گیس فراہم نہیں کی جاسکتی۔وزیر توانائی نے کہا کہ اس برس ہم نے ایک سیزنل ونٹر پیکج کا بھی اعلان کر رکھا ہے کہ پچھلے سال سے جتنے زیادہ بجلی کے یونٹس استعمال کیے جائیں گے ان پر 12 روپے 96 پیسے کی رعایت دی جائے گی۔اس رعایت کے تحت جتنے اضافی یونٹس استعمال ہوں گے اس یونٹ پر فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ یا سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ لاگو نہیں ہوگی۔ انہوںنے کہاکہ میں یقین دلاتا ہوں کہ ایس ایس جی سی اور ایس این جی پی ایل دونوں

کمپنیوں کی ٹیمز دن رات کوشش کررہی ہیں کہ زیر زمین قدرتی گیس میں ہر سال کمی اور طلب میں اضافے کے باوجود اسے بہتر طور پر منیج کیا جاسکے۔انہوں نے دہرایا کہ عدالت کے حکم امتناع کی وجہ سے غیر ترجیحی شعبے سے گیس کاٹ کر ترجیحی شعبے کو نہیں دے سکتے، امید ہے کہ عدالت آئندہ سماعت پر ہمارے مؤقف کو تسلیم کرے گی۔ایل این جی کارگو سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ 8 سے 10 کارگوز آئیں گے۔انہوںنے کہاکہ گنور کمپنی نے

ڈیفالٹ نہیں کیا بلکہ وہ تاخیر کی بات کررہی ہے کیوں کہ انہیں کارگو کے حصول میں دقت ہورہی ہے اور ہم نے انہیں کہا ہے متبادل کارگو فراہم کیا جائے تاہمان کی جانب سے باضابطہ طور پر ڈیفالٹ کا نوٹس نہیں آیا البتہ غیر رسمی بات چیت چل رہی ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں