2018کے مقابلے تحریک انصاف کی مقبولیت میں کتنی کمی ہو گئی؟ پی ٹی آئی نے اپنی ناکامی تسلیم کر لی

اسلام آباد(پی این آئی) سیکرٹری اطلاعات پی ٹی آئی احمد جواد کا کہنا ہے کہ ہمیں شکست کو تسلیم کرنا چاہئیے، اگر ہماری مقبولیت 2018ء والی ہوتی تو ہمیں شکست نہ ہوتی۔انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ ہمیں شکست کی وجوہات کا جائزہ لینا چاہئیے۔شکست کی بہت سی وجوہات ہو سکتی ہیں،امیدواروں کا غلط چناؤ بھی ہو سکتا ہے۔

احمد جواد کا کہنا ہے کہ پارٹی کی لیڈر شپ کی طرف سے غلطیوں کی نشاندہی کی گئی۔انہوں نے کہا ہمیں 2023ء کے انتخابات کی تیاری کے لیے شکست کی وجوہات درست کرنے کا موقع ملا۔انہوں نے مزید کہا کہ اگر ہم اب ابھی 2018ء والی مقبولیت سمجھتے ہیں تو یہ ہماری خام خیالی ہو گی۔واضح رہے کہ خیبرپختونخوا کے بلدیاتی انتخابات میں حکمران جماعت کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ خیبر پختونخواہ بلدیاتی انتخابات میں غلطیاں کیں اورقیمت چکائی۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ غلط امیدواروں کا انتخاب سب سے بڑا سبب بنا، اب سے ذاتی طورپر بلدیاتی انتخابات کی نگرانی کروں گا وزیراعظم نے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخواہ کے بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے اورپاکستان بھرمیں بلدیاتی انتخابات کے لئے انتخابی حکمت عملی کومیں خود دیکھوں گا۔

۔وزیراعظم عمران خان نے مزید کہا کہ حالیہ بلدیاتی انتخاب جدید نظام کا آغاز ہے۔بلدیاتی الیکشن پر شور شرابے کے دوران کسی نے یہ احساس نہ کیا کہ جدید بلدیاتی الیکشن کا نظام کامیاب جمہوریتوں میں موجود ہے۔وزیراعظم نے مزید کہا کہ براہ راست منتخب تحصیل ناظمین گورننس کو بہتر بنائیں گے۔ ایسے نظام سے مستقبل کے لیڈرز تیار ہوں گے،انہوں نے کہا کہ 74 سالہ تاریخ میں پہلی بار ہمارے پاس بااختیار بلدیاتی نظام ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں