اسلام آباد (پی این آئی) سینئر صحافی کا کہنا ہے کہ عمران خان کو اب عوام میں آنا پڑے گا۔وہی پرانے لوگ ، پرانی تصویریں سامنے آ رہی ہیں۔عمران خان کو اب اس کو بدلنا چاہئیے اور عوام میں آنا چاہئیے۔عوام میں آنے کا یہ مطلب نہیں کہ جلسے کریں بلکہ اس کا مطلب ہے کہ عوام کے ساتھ رابطے میں رہیں۔اور یہ کام اپنی پارٹی سے شروع کریں۔اپنے اراکین اسمبلی سے ملاقاتیں کریں، روز ایک رکن اسمبلی سے دس منٹ کی ملاقات کر لیں۔
جن لوگوں کو پچھلے تین سال میں وزیراعظم سے ملنے کا موقع نہیں ملا ان سے لازمی ملیں۔اور کچھ اراکین اسمبلی ایسے بھی ہیں جو ہم سے کہہ رہے ہوتے ہیں کہ ہماری وزیراعظم سے ملاقات کروا دیں۔میں ابھی بھی یہی کہوں گا کہ وزیراعظم ان معاملات کو سنجیدگی سے لیں۔پارٹی میں ایک خانہ جنگی کی کی فضاء ہے جو اب آہستہ آہستہ دکھائی بھی دے رہی ہے۔ڈاکٹر شاہد مسعود نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کے ایک وزیر جو اکثر ٹی وی پر بھی آتے رہتے ہیں،انہوں نے نوازشریف سے رابطہ کرکے کہا کہ میرے پاس اتنے لوگ ہیں۔۔دوسری جانب سینئر صحافی ہارون الرشید کا کہنا ہے کہ عمران خان کو گھر بھیجنے کے لیے 3 سطحوں پر کام ہو رہا ہے۔نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد کی تیاری تو ہے۔تحریک عدم اعتماد کی تیاری ایک جگہ ہر نہیں بلکہ تین جگہ پر ہے۔چوہدری پرویز الہیٰ کے خلاف بھی عدم استحکام آ سکتا ہے۔ سینٹ کے چئیرمین اور وزیراعظم کے خلاف بھی آ سکتی ہے۔شہباز شریف رابطے کر رہے ہیں، تحریک کامیاب ہو گئی تو وزیراعظم انہی کو بنا ہے۔
آصف زرداری سے بھی شہباز شریف کے بہت اچھے راوبط ہیں۔اسٹیبلشمنٹ کے کچھ لوگوں سے بھی ملاقاتیں کی ہیں۔آصف زرداری سے متعدد بار رابطہ ہوا اور بڑی تفصیل کے ساتھ تبادلہ خیال ہوا ہےان کی بلاول اور مولانا فضل الرحمن سے بات ہوئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ شہباز شریف ایم کیو ایم کے لوگوں سے بھی ملے ہیں۔عمران خان کے بعض لوگوں سے بھی ملاقاتیں ہوتی رہتی ہیں۔خان صاحب کو پتہ ہے کہ کس کی کس سے ملاقات ہوئی ہے۔کچھ لوگوں کے لہجے بدلے ہوئے ہیں۔اگر اسٹیبلشمنٹ نہیں چاہے گی تو تحریک کامیاب نہیں ہو سکتی۔اگر وہ مدد کریں تو کامیاب ہو سکتی ہے۔قبل ازیں ہارون الرشید نے کہا کہ امریکی سفارتکار جو یہاں آ کر لوگوں سے مل رہے ہیں وہ لوگوں سے صاف کہہ رہے ہیں کہ مریم کی مدد کی جائے۔ عسکری قیادت کو یہ پیغام دے رہے ہیں کہ اگر آپ اس کو ہٹا دیں تو جیسے ہم نے آپ کی مدت ملازمت کے موقع پر تائید کی تھی اب بھی کر دیں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں