اسلام آباد (پی این آئی)نجی ٹی وی کو ایک انٹرویو کے دوران جسٹس (ر) وجیہہ الدین کا کہنا ہے کہ الزامات مجھے نہیں انہیں ثابت کرنے کی ضرورت ہے۔کوئی شخص مقدمہ شروع ہونے سے پہلے اپنے ثبوت ڈسکس نہیں کرتا۔ہتک عزت کا قانون عام قوانین سے مختلف ہے لیکن کچھ چیزیں قدر مشترک بھی ہیں۔اگر میرے خلاف کوئی مقدمہ فائل ہوتا ہے تو ثبوت لانے کی ذمہ داری پراسیکیوشن پر ہوتی ہے مجھے کچھ ثابت کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔میں نے جو بات کی ہے
اس سے بہت زیادہ باتیں لوگ کرتے رہے ہیں اور اب بھی کررہے ہیں۔جہاں تک اس بات کا تعلق ہے کہ کس بنیاد پر یہ باتیں کی گئی ہیں یہ ثبوت کے معاملات ہیں وہ آپ سے ڈسکس نہیں کر سکتا۔میری سطح کا شخص جو قانون جانتا ہے وہ بلاوجہ کوئی بات نہیں کرے گا۔علاوہ ازیں جسٹس وجیہہ الدین احمد نے جہانگیر ترین کے وضاحتی بیان کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جہانگیر ترین نے اپنے بیان میں کہا کہ تعلقات سے قطع نظر، میں پوچھتا ہوں ترین کے تعلقات کون سے خراب ہیں؟
جسٹس (ر) وجیہہ الدین احمد نے کہا کہ شوگر کمیشن رپورٹ کے باوجود جہانگیر ترین کا بال تک بیکا نہیں ہوا۔انہوں نے کہاکہ ایسی رقوم کیش کی صورت میں دی جاتی ہیں، ایسی رقوم کی نہ ٹرانزیکشن ہسٹری ہوتی ہے اور نہ ہی کھاتوں میں درج کی جاتی ہے۔شہباز گل کے بیان پر جسٹس ریٹائرڈ وجیہہ الدین احمد بولے قانونی نوٹس بھیجنے کی ان کی جرات نہیں ہے، جب قانونی نوٹس بھیجیں گے تو دیکھا جائے گا۔اس سے قبل پی ٹی آئی رہنما جہانگیر ترین عمران خان کی حمایت میں سامنے
آئے تھے اور انہوں نے جسٹس وجیہہ الدین کے الزامات کی تردید کی تھی۔انہوں نے کہا کہ عمران خان سے تعلقات جیسے بھی ہوں تاہم سچ بولنا چاہیے، عمران کا گھر چلانے کے لیے پیسہ نہیں دیا، پارٹی چلانے کے لیے ضرور دیا تھا۔ایک بیان میں جسٹس (ر) وجیہہ الدین احمد نے کہا تھا کہ عمران خان کا بنی گالہ کا گھر جہانگیر ترین جیسے لوگوں کے پیسے سے چلتا تھا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں