لاہور (پی این آئی) معروف صحافی عارف حمید بھٹی کا کہنا ہے کہ مجھے ایک بندہ کہہ رہا تھا کہ نوازشریف بھی آنے کی تیاری کر رہے ہیں تاہم وہ وزارت عظمیٰ کے امیدوار نہیں ہیں۔نوازشریف نے پہلے شرط یہ رکھی تھی کہ ڈیل تب ہو گی جب مجھ پر کیسز ختم ہوں گے۔اندر کافی کھچڑی پک رہی ہے۔اس بات کا حکومت کو بھی ادراک ہو چکا ہے کہ ان کے لیے حالات خراب ہونے جا رہے ہیں۔
لوگ اقتدار لینے کے لیے ہر چیز بہانے کے لیے تیار بیٹھے ہیں۔پروگرام میں موجود صحافی طاہر ملک نے کہا کہ یہ تو سیدھی سادھی ڈیل ہے کہ شہباز شریف کو وزیراعظم بنا دو میں نہیں بنتا۔عارف حمید بھٹی نے مزید کہا کہ جب سے پی ٹی آئی حکومت بنی تب سے اپوزیشن اسے گرانے کی کوشش کر رہی ہے۔لیکن حکومت گراتے گراتے اپوزیشن والے ایک دوسرے اوپر ہی گر گئے۔اب ان کا کام صرف بند کمروں میں جا کر معافیاں مانگنا رہ گیا ہے لیکن معافی انہیں نہیں مل رہی۔انہوں نے مزید کہا کہ ڈیل صرف اتنی ہی ہوئی کہ آپ کو گرفتار نہیں کر سکتے۔تاہم شہباز شریف کی کچھ ملاقاتیں ہوئی ہیں۔پہلے مریم نواز تین لوگوں کے استعفے کا مطالبہ کرتی تھیں اب دو لوگوں کے استعفے کا مطالبہ کرتی ہیں۔قبل ازیں انہوں نے کہا تھا کہ نواز شریف جب سروسز اسپتال میں تھے تو حکومت نے 14 لاکھ روپے کی ٹائلز باتھ روم میں لگا کر دیں۔نواز شریف ملزم تھے، جیل میں ان کی ڈیمانڈ تھی کہ اتنا گندہ باتھ روم، یہ میرا اسٹیٹس نہیں۔ موجودہ حکومت نے احتساب کا دعویٰ کرتے ہوئے بھی نواز شریف کو اتنی سہولیات دیں۔
اپنی گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ اسپتال میں نواز شریف کے شاور کا سائز چھوٹا تھا جس پر سابق وزیر اعظم نے کہا کہ یہ میرا کوئی لیول ہے؟ میں سابق وزیر اعظم ہوں۔ تو اس پر حکومت وقت نے گوجرانوالہ سے فیکٹری کے مالک کو بلایا تو فیکٹری مالک نے کہا کہ اس سے بڑے شاور تو ہوتے ہی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ فیکٹری کے مالک نے 3 پائپ جوڑ کر پائپ بنائے اور سروسز اسپتال بھیجے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں