کوئٹہ میں لڑکیوں کی نازیبا ویڈیوز بنانے کا معاملہ، لڑکیاں تاحال بازیاب کیوں نہ ہو سکیں؟ تشویشناک خبر آگئی

کوئٹہ(پی این آئی)کوئٹہ میں ملازمت کا جھانسہ دے کر لڑکیوں کی نازیبا ویڈیوز بنانے اور انہیں بلیک میل کرنے کے اسکینڈل میں ایک اورلڑکی کی جانب سے مقدمہ درج کرنے کے بعد گرفتار ملزمان کو عدالت میں پیش کردیا گیا ۔عدالت نے ملزمان کو 7 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا جبکہ ویڈیوز میں نظر آنے والی دو لڑکیوں کو پولیس تاحال بازیاب نہ کرسکی ان لڑکیوں کے افغانستان میں موجودگی کا انکشاف سامنے آیا ہے ۔

کوئٹہ میں لڑکیوں کی نازیبا ویڈیوبناکر بلیک میل کر نے میں ملوث گرفتار دو ملزمان ہدایت اللہ اور خلیل احمد کے خلاف ایک اور لڑکی نے قائد آباد تھانے میں جنسی ہراسگی اور بلیک میلنگ کا مقدمہ درج کرادیا جس کے بعد ملزمان کے درج مقدمات کی تعداد 2 ہوگئی ہے۔مقدمے کے اندراج کے بعد پولیس نے دونوں ملزمان کو کوئٹہ کی جوڈیشنل مجسٹریٹ نائین کی عدالت میں پیش کیا۔عدالت نے ملزمان کو 7 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا جبکہ مقدمے میں مطلوب تیسرے ملزم شانی کی گرفتاری کیلئے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ملزمان سےبرآمد موبائل،ویڈیوز اوریو ایس بیز کو فرانزک کے لیے پنجاب فرانزک لیبارٹری بھجوادیا گیا ہے ۔ویڈیو اسکینڈل میں نظر آنے والی دولڑکیوں کے بارے میں پولیس کی جانب سے انکشاف سامنے آیا ہے کہ وہ افغانستان میں ہیں ۔پولیس کا کہنا ہے کہ دونوں لاپتا لڑکیاں افغانستان میں ہیں، ان کی والدہ بھی منظرعام سےغائب ہیں جبکہ متاثرہ لڑکیوں کی والدہ سے رابطے کی کوشش کی جارہی ہے۔مشیر داخلہ ضیا لانگو کے مطابق لڑکیوں کی بازیابی کےلیے افغان حکام سے بھی رابطہ ہے۔

ضیا لانگو نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وڈیو اسکینڈل میں ملوث کسی شخص کو طاقتورشخص بھی نہیں بچاسکے گا، واقعے میں ملوث افراد کو کیفر کردار تک پہنچائيں گے۔انہوں نے کہا کہ ویڈیو اسکینڈل کی تحقیقات ابھی سامنےنہیں لاسکتے، تفتیش کیلئے جس ادارے کی ضرورت ہوگی مدد لیں گے۔اس کے علاوہ وزیر اعلی بلوچستان عبدالقدوس بزنجو کا کہنا ہے کہ لڑکیوں کی بازیابی کیلئےافغان حکام سےرابطے میں ہیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں