پشاور(پی این آئی)پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا میں مسلح افراد نے پولیو کے قطرے پلانے والی ایک ٹیم کے محافظ پولیس اہلکار کو گولی مار کر ہلاک کر دیا ہے۔فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی نے خیبر پختونخوا پولیس کے حوالے سے بتایا کہ یہ واقعہ اتوار کو شیخ اتر کے علاقے میں پیش آیا جبکہ دو دن میں اسی علاقے میں یہ اس طرح کا دوسرا واقعہ ہے۔
اس سے قبل سنیچر کو دو افراد نے ایک پولیس اہلکار کو گولی مار کر ہلاک کردیا تھا جو اسی علاقے میں ویکسینیشن ٹیم کی حفاظت کررہا تھا۔ اس حملے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے قبول کی تھی۔ٹانک کے ضلعی پولیس کے سربراہ (ڈی پی او) سجاد خان نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’موٹر سائیکل پر سوار دو بندوق برداروں نے ایک پولیس اہلکار پر گولی چلائی جو دو رکنی خواتین پولیو ویکسینیشن ٹیم کی شیخ اتر کے علاقے میں حفاظت کر رہا تھا، جس سے وہ موقع پر ہی ہلاک ہو گیا۔‘ایک اور مقامی پولیس اہلکار امانت علی نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ’حملہ آور فرار ہو گئے ہیں۔‘اس قتل کی ذمہ داری تاحال کسی نے قبول نہیں کی ہے لیکن اس سے قبل پاکستانی طالبان کے ترجمان نے سنیچر کے حملے کا دعویٰ کیا تھا۔یہ واقعہ ایسے وقت سامنے آیا ہے جب عسکریت پسند گروپ ٹی ٹی پی نے جمعے کو پاکستانی حکومت کے ساتھ جنگ بندی کا معادہ یکطرفہ طور پر ختم کرنے کا اعلان کیا تھا اور پاکستانی حکام پر ایک ماہ کی جنگ بندی کی شرائط کی خلاف ورزی کا الزام بھی لگایا تھا۔
ٹی ٹی پی کے رہنما نور ولی محسود کی طرف سے جمعے کو جاری کردہ ایک آڈیو پیغام کے مطابق پاکستان کی حکومت کے ساتھ تازہ مذاکرات میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔گزشتہ ماہ حکومت اور کالعدم تنظیم کے درمیان بات چیت کے دوران سیزفائر کے اعلان کے بعد کالعدم پاکستانی طالبان نے پہلی بار کسی حملے کی ذمہ داری قبول کی۔پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے اکتوبر میں اعلان کیا تھا کہ حکومت 2014 کے بعد پہلی بار اس گروپ کے ساتھ بات چیت کر رہی ہے، اس بات چیت میں افغان طالبان ثالث کا کردار ادا کر رہے تھے۔واضح رہے کہ پاکستان میں ویکسینیشن ٹیموں کی حفاظت کرنے والے پولیس اہلکار ماضی میں بھی مقامی عسکریت پسندوں کے حملوں کی زد میں آ چکے ہیں۔دوسری جانب پاکستان ان دو ممالک میں سے ایک ہے جہاں پولیو اب بھی وبائی مرض ہے لیکن گلوبل پولیو ایریڈیکیشن انیشیٹو کے مطابق اس سال پاکستان میں پولیو کا صرف ایک کیس رپورٹ ہوا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں