خیبرپختونخواہ کے سینئر جج پر زیادتی کا الزام غلط ثابت ہو گیا، خاتون کیخلاف پنجاب میں آٹھ ایف آئی آرز درج ہیں ،تحقیقات میں ہوشربا انکشافات

اسلام آباد (پی این آئی )خیبر پختون خواہ کے سینئر جج پر خاتون سےنامناسب حرکات کا الزام غلط ثابت ہو گیا،خاتون کیخلاف پنجاب میں آٹھ ایف آئی آرز درج ہیں،پولیس کی تحقیقات میں ہوشربا انکشافات سامنے آگئے ۔ تفصیلات کے مطابق تیمرگرہ کے رہائشی سینئر جج پر عائد الزامات کو تفتیشی ٹیم نے بے بنیاد اور من گھڑت قرار دیتے ہوئے رپورٹ عدالت میں جمع کروا دی ہے ۔ مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی کے مطابق خاتون کا کرمنل ریکارڈ سامنے آیا ہے ، خاتون پر پنجاب میں

آٹھ ایف آئی آرز درج ہیں ۔ پنجاب پولیس نے مذکورہ خاتون کا کرمنل ریکارڈ خیبرپختونخواہ حکام کے حوالے کردیا۔ تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا کہ مذکورہ خاتون نے پولیس کو اپنا نام غلط دعا اختر بتایا جبکہ اُس کا اصل نام عظمٰی شہزادی ہے۔تفتیشی ٹیم کے مطابق سینئر جج پر الزامات لگانے والی خاتونکا میڈیکل کروایا گیا تاہم رپورٹ میں اس سے زیادتی ثابت نہیں ہو سکی ہے ۔ جبکہ خاتون بھی اپنی جانب سے کوئی ٹھوس ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہی ہے ۔ واضح رہے کہ لوئر دیر میں لڑکی سے

مبینہ نازیبا حرکات کے الزام میں گرفتار سینئر سول جج کو ضمانت پر رہا کر دیا گیا ۔سیشن عدالت تیمر گرہ نے سینئر سول جج کی ضمانت 50، 50 ہزار کے مچلکوں کے عوض منظور کی اور قانونی کارروائی پوری ہونے کے بعد جج کو ڈسٹرکٹ جیل تیمرگرہ سے رہا کر دیا گیا۔ لڑکی نے عدالت میں بیان دیا کہ وہ رپورٹ نہیں کرانا چاہتی تھی لیکن پولیس نے زبردستی رپورٹ کرائی، ملزم کی ضمانت منظور ہونے پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔یاد رہے کہ 25 نومبر کو پشاور کی رہائشی لڑکی نے

سینئر سول جج تیمر گرہ پر نازیباحرکات اور رشوت کا الزام لگایا تھا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں