حکومت نے معیشت کا کباڑہ کر دیا، تحریک انصاف اور پاکستان اکٹھے نہیں چل سکتے ، شہباز شریف کا دبنگ اعلان

لاہور( این این آئی) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر و قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے کہا ہے کہ تحریک انصاف اور پاکستان اکٹھے نہیں چل سکتے ،،اپوزیشن تمام آئینی سیاسی اور قانونی ہتھیار بروئے کار لائے گی اور قوم کو مایوس نہیں کریں گے، لانگ مارچ کے حوالے سے پی ڈی ایم کے چھ دسمبر کو ہونے والے اجلاس میں بحث ہو گی اور ٹھوس فیصلے ہوں گے، ہمارے پاس ان ہائوس تبدیلی کا آپشن ہے اور اس پر مشاورت ہو گی اور اس حوالے سے مناسب وقت پر بتائیں گے

، ہم مہنگائی مارچ نکالیں گےاو رحکومت کو ناکوںچنے چبوائیں گے ،حکومت نے معیشت کا کباڑہ کر دیا ہے ، ملک جن حالات سے دوچار ہے اسے اس سے نکالنے کے لئے جنگی بنیادوں پر اقدامات اٹھانا ہوں گے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے احسن اقبال، مفتاح اسماعیل، مریم اورنگزیب اور دیگر کے ہمراہ پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔شہباز شریف نے کہا کہ سیالکوٹ میں پیش آنے والا واقعہ انتہائی افسوسناک ہے اور اس سے سر شرم سے جھک گئے ہیں

، حکومت اس واقعہ کے ذمہ داروں کو کٹہرے میں لائے اور قانون کے مطاق قرار واقعی سزا دے ۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں ایسے واقعا ت ہوئے تو اسے سیاسی رنگ دیا گیا لیکن ہم نے نہ صرف اس واقعہ کے اوپر بلکہ ماضی قریب میں بھی اس طرح کے کسی واقعہ کو کبھی سیاسی رنگ نہیں دیا اور نہ کسی کو ایسا کرنا چاہیے ۔ سری لنکا کے ساتھ پاکستان کے بہت اچھے تعلقات ہیںاور امید کی جانی چاہیے کہ جو بھی اس بھی ملوث پائے گئے ہیں انہیںقانون کے مطابق قرار واقعی

سزا دی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ وہ قومیں جو فاشسٹ غلطیاں کرتی ہیں بلنڈر کرتی ہیں وہ اپنی آزادی کو گنوا بیٹھتی ہیں ، جب قومیںمعاشی طو رپر تباہ ہوتی ہے توان کو پھر بچانے والا کوئی نہیںہوتا۔ پاکستان کے اندر آج جو معاشی صورتحال ہے وہ بد قسمتی سے انتہائی خراب ہے او راس وقت عام آدمی کے لئے زندگی گزارنا مشکل ہو چکا ہے ،یہ معاشی تباہی اگر تیزی سے جاری رہی اور اگر اس کو کنٹرول نہ کیا گیاتو خدانخواستہ پاکستان کو خطر ات لا حق

ہو سکتے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت نے ساڑھے تین سالوںمیں جو بلنڈرز کئے ہیں ان سے تباہی پھیلی ہے ،مہنگائی ،افراط زر او ربیروزگار ی کی صورتحال سب کے سامنے ہے ۔ کورونا سے پہلے آ جائیں تو اس وقت ان کی کارکردگی کیا تھی ؟، مارچ 2020ء سے پہلے ان کی کارکردگی دیکھ لیں وہ بھی قوم کے سامنے ہے ، کورونا نے صرف پاکستان میں نہیں بلکہ پوری دنیا میں تباہی مچائی ہے ، پوری دنیا میں یقینا مہنگائی آئی ہے لیکن آج مہنگائی کے حوالے سے پاکستان دنیا کی

فہرست میں تیسر ے نمبر پر ہے ، خطے کے ممالک میںہم سب سے آگے ہیں ، خداداد ملک پاکستان اس وقت انتہائی مشکلات میں گھر اہوا ہے ، پاکستان تاریخ کے سنگین ترین بحران میں مبتلا ہے او ر اگر جنگی بنیادوں پر کام نہ کیا گیا تو پھر خدانہ کرے ہمیں تباہی سے کوئی نہیں بچا سکتا۔ میںنے بطور مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف پوری ان خطرات کا ذکر کیا ،ساری اپوزیشن نے ذکر کیا اور حکومت کو بتایا کہ آپ ہوش کہ ناخن لیں ،آپ غریب آدمی پر توجہ دیں ،

بزنس ہائوسز تورہیں گے آپ عام آدمی جو کروڑوں میں بستے ہیں ان کی روٹی اور دوائی کا ذکر کریں لیکن ان کے کانوں پر جوں تک نہ رینگی ۔ پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے بھی بھرپو رآواز اٹھائی ، متحدہ اپوزیشن کے پلیٹ فارم سے بھی قومی مفادات میںحکومت کو متنبہ کیا ،لیکن موجودہ حکمران تلخ باتیں سننے کے عادی نہیں ہیں او ران کی زبان جو کہتی وہ الفاظ زبان پر نہیںآتے ، یہ لغو الزامات او رگالیاں شروع کر دیتے ہیں۔ 2018ء میں کیا صورتحال تھی جب نواز شریف کی حکومت ختم ہو ئی ،

اس وقت قرضے اور ادائیگیاں30ہزار ارب روپے تھے اور مہنگائی 3اور4فیصد کے درمیان تھی ،آج آئی ایم ایف کی نئی شرائط آئی ہیں جس نے پوری قوم کو گلے سے جکڑ لیا ہے ،قوم کے ہاتھ او رپائوں کو زنجیر سے باندھ دئیے ہیں، آئی ایم ایف کے حوالے سے بھاری دل سے کہنا پڑتاہے کہ ہمسایہ ملک 80ء کی دہائی میں اس کے پاس گیا اور آج تیس سال ہو گئے ہیں اس نے اس سے جان چھڑ الی ہے اور اس کے قریب نہیں بھٹکا ، اگر قوت ارادہ ہو تو پھرمشکل ترین مرحلوں کو عبور کر سکتے ہیں ۔

یقینا اس میں ہم سب شامل ہیں اور اس خراب میںحصہ ڈالا ہے لیکن اگر موجودہ حکومت اور نواز شریف حکومت کا موازنہ کیا جائے تو نواز شریف حکومت کا اس فسطائی حکومت سے مقابلہ نہیں ۔ ہمارے دور میں جی ڈی پی گروتھ 5.8فیصد پر تھی جو آج سسکیاں لے رہی ہے ۔نواز شریف کے دور میںمنصوبے لگے حالانکہ عمران خان کنٹینرز پر چڑھ کر کہتا تھا کہ قرضے لے لئے اورملک تباہ کر دیا ۔ عمران خان نے اعلان کیا تھاکہ میں تیس ہزار ارب روپے کے قرضوں میں سے دس ہزار ارب

روپے کمی کروں گا لیکن آج صرف انتالیس مہینوں میں 71سالہ تاریخ کا 70فیصد قرضہ لے لیا گیا ہے، حکومت نے انتالیس مہینون میں20ہزار ارب روپے کے قرضے لے لئے ہیں۔ ہمیں بھی ورثے میں قرضے ملے لیکن ہم نے اس کی ادائیگی بھی کی ، جو قرضے لئے نہ صرف ادائیگی کی بلکہ قوم کی ترقی او رخوشحالی کے لئے استعمال کیا ۔ ان پانچ سالوں میں ہم نے دس ہزار میگا واٹ بجلی کے منصوبے لگائے ،ہم نے تعلیم اور صحت کے شعبوں میںجو کیا وہ سب کے سامنے ہے ۔

روڈ ،انفراسٹر اکچر بنایا ۔ انہوں نے آلودگی سے پاک پبلک ٹرانسپورٹ شروع کی ۔اگر ان کا بلین ٹری منصوبہ سچ ہوتا تو آج سموگ نہ ہوتی ، کیاانتالیس مہینوں میں بیس ہزار ارب روپے کے اضافی قرضہ لے کر ایک اینٹ بھی لگائی ہے ؟، حکمران کہتے ہیں قرضوں ادا کئے ہیں جبکہ اسٹیٹ بینک اس کی نفی کرتا ہے ۔انہوںنے کہاکہ موجودہ حکمرانوں نے جو کچھ کیا ہے ہم اس کو بھگت رہی ہے ،انتہائی افسوس کی بات ہے کس طریقے سے معیشت کو تباہ کیا گیا ، بنگلہ دیش کی جی ڈی پی وہ 320ارب ڈالر ہے اور ہماری جی ڈی پی 270کے ارگرد گھوم رہی ہے ،ہم کہاں او ربنگلہ دیش کہاں ہے ۔ اس حکومت نے رات بارہ بجے قرضوں پر کمیشن بنایا تھا

جس میں حساس اداروں کو بھی شامل کیا گیا لیکن اس کی رپورٹ نہیں آئی ، ہمارے ادوار میں قرضوں میں کرپشن نہیں ملی اگر ملتی تو یہ رات بارہ بجے بھی لوگوںکو اٹھا کر اس کا بتاتے لیکن یہ بستے بند پڑے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف ے جو کام کئے ہیں تاریخ میں انہیں سنہرے حرف میں لکھا جائے گا ۔انہوں نے کہا کہ تجارتی خسارہ بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے ،ایکسپورٹ نہ ہونے کے برابر ہیں اور درآمدات میں ایک سیلاب آ چکا ہے ۔ جولائی اور نومبر کے اعدادوشمار کے

مطابق تجارتی خسارہ 23ارب ڈالر ہے اور اگر سال گزر جائے گا تو یہ پچاس ارب ڈالر تک پہنچ جائے گا ، پھر فارن ایکسچینج کہاں سے آئے گا ۔ انہوں نے کہا کہ آج قوم گھمبیر چیلنجز برداشت کر رہی ہے ،نہ جانے کس طرح ملک چل رہا ہے یہی حالت رہی تو خدانخواستہ تباہی ہمار امقدر ہے اس لئے ہمیں اسے فی الفور کنٹرول کرنے کے لئے اجتماعی اذہان کو جمع کرنا ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے جاری اخراجات دیکھ لیں وہ بڑھ رہے ہیں ،صدر ، وزیر اعظم ہائوس کے اخراجات بڑھ گئے ہیں ،آئی ایم ایف کا حکم ہے ڈویلپمنٹ بجٹ میںدو سو ارب کی کٹوتی کی جائے ،یہاں الٹی گنگا بہہ رہی ہے ، جو نعرے لگائے تھے سب کی نفی کر رہے ہیں ۔

قرضے ہم نے بھی لئے لیکن ہم نے قرضوں کا مثبت استعمال کیا او ریہی اس کی کسوٹی ہے،آج کسان کا کیا حال ہے، پاکستان گندم اورچینی برآمد کرتا تھا لیکن آج ہم درآمد کر رہے ہیں ۔ میں بلا خوف ترید کہہ سکتا ہوں یہ تاریخ کی بد ترین نااہل اورنا تجربہ اور کرپٹ حکومت ہے جو پوری اور یہ اس کی صحیح تصویر کشی ہے ۔ پہلے گندم چینی برآمد او رپھر درآمد کرتے ہیں ۔جب دنیا میں سستی گیس تھی تب سودے نہیں کئے اور آج مہنگی ترین گیس خرید رہے ہیں ۔ ،گیس نہ ہونے کی وجہ سے

انڈسٹری کے لئے گس نہیں ،گھروں کے لئے گیس نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہ دلخراش واقعات ہیں جنہیںپاکستان کی عوام کو بھگنا پڑ رہا ہے ،سلیکٹد حکومت جو دھاندلی کے نتیجے میںآئی اس کی بد ترین گورننس نے ہر چیز کوتہ و بالا کر دیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کی شرائط پر عمل کیا ہے ،چار روپے پیٹرولیم لیوی لگارہے ہیں اور اسے تیس روپے تک لے کر جانا ہے ،سیلز ٹیکس کو دوبارہ لگا رہے ہیں ،یہ غریب آدمی کے لئے بڑا بوجھ ہوتا ہے ،آئی ایم ایف کے

احکامات پر قوم کو محکوم اورغلام بنا رہے ہیں حالانکہ ہمیں اس سے جان چھڑانی چاہیے ۔انہوںنے کہا کہ اس وقت ملک اس وقت شدید مشکلات کا شکا رہے اور اگر فی الفور کوئی اجتماعی طو رپر فیصلہ نہ ہو اتو پاکستان کے مفاد کو سنگین خطرات لا حق ہے ،جس طرح کے حالات ہیں پھر آپ کو دفاع کو بھی قرضے لے کر فنانس کرنا پڑے گا ، ملک کی سلامتی کے لئے دفاع لازم وملزوم ہوتا ہے ،کسی ملک کی سکیورٹی اس کی خوشحالی اور ترقی کی ضمانت ہوتے ہیں،اگر ملک کے وقار اور اجتماعی عزت کودوبارہ بحال کرنا ہے ،کھویا ہوا مقام واپس لانا ہے تو پھر ہمیں قرضوںسے جان چھڑانا ہو گی امانت دیانت او رمسلسل محنت کرنا ہو گی

۔شہباز شریف نے کہا کہ اس وقت ہمارے دو پلیٹ فارمز ہیں جس میں ایک پی ڈی ایم اور دوسرا متحدہ اپوزیشن کا پلیٹ فارم سے ہم حکومت کے اقدامات کے خلاف متحرک ہیں،پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں قوانین کو جس طرح بلڈوز کیا گیا وہ تاریخ میں سیاہ تاریخ دن تھا، سپیکر حکومتی بنچوں سے ملے ہوئے تھے او ران کی مٹھی میں تھے ، متحدہ اپوزیشن تمام آئینی سیاسی اور قانونی ہتھیار بروئے کار لائے گی اور قوم کو مایوس نہیں کریں گے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان او رپی ٹی آئی اکٹھے نہیں چل سکتے ، لانگ مارچ کے حوالے سے پی ڈی ایم کے چھ دسمبر کو ہونے والے اجلاس میں زیر بحث لائیں گے اور ٹھوس فیصلے ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ

ایک سے زیادہ آئینی سیاسی آپشنز ہوتے ہیں او رہم اس کے مطابق حکمت عملی بنائیں گے ۔ ہمارے پاس ان ہائوس تبدیلی کا آپشن ہے اور اس پر مشاورت ہو گی اور اس حوالے سے مناسب وقت پر بتائیں گے، ہم مہنگائی مارچ نکالیں گے او رحکومت کو ناکوںچنے چبوائیں گے ۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے حوالے سے مشاورت نہیں کی ، اس معاملے میںراتوں رات بلڈوز کرنے سے ان کی بد نیتی سامنے آتی ہے کہ یہ اسے کس طرح استعمامل کرنا چاہتے ہیں

،اگر آر ٹی ایس بند ہو سکتی ہے تو ای وی ایم بند ہو سکتی ہے ، جرمنی جس کی ٹیکنالوجی سے پاکستان کوسوں دور ہے وہ بھی ای وی ایم کو بند کر چکا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اوور سیز ہمارے سروں کے تاج ہیں وہ حقیقی معنوں میں سفارتکار ہیں ہیں ہم انہیںسلیوٹ کرتے ہیں ، ہم اس کے طریق کار پر اختلاف ہے ، ہم نے تجویز دی ہے کہ ایک فارمولہ بنا لیں اور جس ملک میں جتنی تعداد ہے انہیں قومی اسمبلی، سینیٹ اور صوبائی اسمبلی میں نمائندگی دیدیں۔لیکن حکمران بد نیتی کرنا چاہتے ہیں

اوراس کے پیچھے ان کا گھنائونا پروگرام ہے ، یہ دھاندلی کے ذریعے ووٹوں کو بکسوں میں ڈلوانا چاہتے ہیں بالکل اسی طرح جس طرح فارن فنڈنگ میں کیا گیا لیکن قوم ایسا نہیںہونے دے گی ۔میں چیف الیکشن کمشنر سے گزارش کروں گا کہ فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ کریں او ردودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے ۔ جو ہمیںدن رات چور او رڈاکو کہتے ہیں پتہ چلے انہوں نے کس نے بھارت اور دوسرے ممالک سے فنڈ ز لئے ، قوم آپ کی طرف دیکھ رہی ہے وگرنہ میں مجبور ہوں گا کہ آپ کو

ایک اور خط لکھوں۔ انہوں نے کہا کہ جب مالی سال کا بجٹ پیش کیا گیا تو میں نے کہا کہ تھاکہ کئی منی بجٹ آئیں گے ، اب وزیر خزانہ خود کہہ رہے ہیں کہ منی بجٹ آرہا ہے ، یہ وہ حکومت ہے جودروغ گوئی میں سب سے آگے ہے ان کا جھوٹ بولنے اور یوٹرن لینے میں کوئی ثانی نہیں ، انہوںنے ملک کا کباڑہ کر دیا ،معیشت کا جنازہ نکال دیا ہے ۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں