اسلام آباد (پی این آئی) اسلام آباد کے 400 زائد تعلیمی اداروں میں اساتذہ نے اسکولوں کو کارپوریشن کے ماتحت کرنے کے صدارتی آرڈیننس کے خلاف کلاسوں کا بائیکاٹ کر دیا۔بچوں کو اسکولوں کے باہر سے ہی گھر بھجوا دیا گیا۔اساتذہ کا کہنا تھا کہ یہ ماڈل ادارے ہیں اور پورے ملک کے لیے مثال ہیں۔اگر ان کو کارپوریشن کے حوالے کر دیا گیا تو تعلیمی شعبہ کو نقصان پہنچے گا۔
کارپوریشن کے حوالے سے اسکولز کرنے سے تعلیمی نطام بھی سیاست زدہ ہو جائے گا۔ماہر تعلیم کا کہنا تھا کہ اگر وزارت تعلیم نے آرڈیننس واپس نہ لیا تو مظاہرے اور دھرنا کی جانب بڑھیں گے۔ لوکل گورنمنٹ آرڈیننس کے تحت تعلیمی اداروں کومیونسپل کارپوریشن کے ماتحت کرنے کے خلاف فیڈرل گورنمنٹ ایجوکیشن جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے تمام تعلیمی ادارے بطور احتجاج آج سے بند کرنے کا اعلان کردیا۔چیئرمین فیڈرل گورنمنٹ ایجوکیشن جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے کہا کہ حکومت نے آرڈیننس کے ذریعے تمام تعلیمی اداروں کو بلدیاتی ادارے کے میئر کے ماتحت کر دیا۔ اندیشہ ہے کہ ملازمین کی سول گورنمنٹ کا اسٹیٹس ختم کردیا جائے گا اور ادارے پرائیویٹ ہو سکتے ہیں، تعلیمی اداروں میں سیاسی دخل اندازی کا خدشہ ہے، کل سے بچوں کو نہیں پڑھائیں گے، اساتذہ و غیر تدریسی عملہ اداروں میں احتجاج کریں گے۔یاد رہے کہ گذشتہ روز اپنے بیان میں فیڈرل گورنمنٹ ایجوکیشن جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے چیئرمین فضل مولا نے آرڈیننس کے ذریعے ایم۔سی۔آئی کے ماتحت کرنے کے خلاف تحریک کے بارے میں واضح طور پر یہ کہا تھا کہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے تعلیمی ادارے کارکردگی کے حوالے سے پورے ملک میں ایک مثال ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی محکمہ تعلیم کے اساتذہ کرام انتہائی تعلیم یافتہ اور پروفیشنل ہیں، ہم پر امن لوگ ہیں ہمارا کام معاشرے کی تعمیر و تربیت ہے۔فیڈرل گورنمنٹ ایجوکیشن جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے چیئرمین فضل مولا کا کہنا تھا کہ ہم لاکھوں بچوں کی زندگی داؤ پر نہیں لگا سکتے، یہ وفاقی محکمہ تعلیم کے 20 ہزار پر امن ملازمین پر شب خون مارنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملازمین کو ٹکڑوں میں بانٹنا اور کارپوریشن کے تحت کرنا ہمارے لیے کسی طور قابل قبول نہیں ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں