لاہور (پی این آئی) پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کے 23 اراکین مشترکہ اجلاس سے قبل ہمارے ساتھ رابطے میں تھے لیکن حکومت نے اسٹیبلشمنٹ کے ذریعے اُن کا انتظام کیا۔جنگ اخبار کی رپورٹ کے مطابق راناثناء اللہ نے مزید کہا کہ دباؤ کے باوجود پی ٹی آئی کے 8 اراکین ہماری طرف آنے کو تیار تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے اراکین نے خود ہمارے ساتھ رابطہ کیا اور وہ اراکین آج بھی ہمارے ساتھ رابطے میں ہیں۔8 اراکین کے ہمارے طرف آنے سے معاملہ بنتا نہیں تھا اس لیے انہیں سامنے نہیں لائے لیکن حکومت نے ان اراکین کو بھی شمار کرنے کے لیے ایوان میں غلط گنتی کرائی۔رانا ثناء اللہ نے کہا کہ مشترکہ اجلاس کے موقع پر ایوان میں حکومتی اراکین کی تعداد 210 سے 212 تک تھی جب کہ اپوزیشن اراکین کی تعداد 204 تھی۔جبکہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہبازشریف نے نیب سپلیمنٹری بل کی سینٹ سے منظوری کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں قانون سازی بلڈوز کرنے کے بعد نیب سپلیمنٹری بل کی منظوری کھلی بدنیتی اور دھکا شاہی ہے۔
اپنے بیان میں انہوں نے کہاکہ جمعے کی نماز کے وقت چوروں کی طرح نیب سپلیمنٹری بل دھاندلی سے منظور کرایا گیا، نماز کے وقت کو بھی دھاندلی کے لئے استعمال کیاگیا ، یہ ہے جمہوریت اور شفافیت ،سپلیمنٹری ایجنڈا لاکر نیب بل منظور کرانا فسطائی حکومت کا فسطائی اقدام ہے ۔انہوںنے کہاکہ حکومت کی آمرانہ روش نے پارلیمان کو اکھاڑا بنادیا ہے جو افسوسناک اور قابل مذمت ہے ،یہ قانون سازی نہیں، پارلیمنٹ، آئین اور عوام سے سنگین مذاق ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں