لاہور (پی این آئی) میجر جنرل (ر) اعجاز اعوان کا کہنا ہے کہ حکومت میں اتنی طاقت ہونی چاہئیے کہ وہ ریاست یا اسٹیبلشمنٹ کو حکم جاری کریں،حکومت کو نالائق بیان نہیں دینے چاہیے۔اسی متعلق کیے گئے سوال پر وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی علی نواز اعوان کا کہنا تھا کہ مجھے نہیں پتہ اُس وقت کس کی ریاست تھی جب لال مسجد کا واقعہ ہوا۔
مجھے نہیں پتہ 1999ء کے بعد 2008ء تک کس کی حکومت تھی اور اُس وقت ریاست کیا کردار ادا کر رہی تھی۔کس نے معاملات طے کرائے تھے۔میں تو یہ بات نہیں کر سکتا کہ کون نالائق بیان دے رہا ہے اور کون نہیں۔یہ بڑے ہیں اس طرح کا بیان دے سکتے ہیں۔لیکن سوچنا یہ چاہینے کہ ہم نے اس سب سے کیا سیکھا اور سیکھ کر آگے بڑھے یا نہیں۔ہمارے میں ضرور کوتاہیاں ہوں گی اور یہ آج سے نہیں ہیں چلتی آ رہی ہیں۔ہمارے کئی ایسے فیصلے ہیں جو آج واپس ہماری طرف آ رہے ہیں۔ہم نے افغان جنگ لڑکی اس کا اثر پڑا۔ہمارا کلچر تباہ ہو گیا۔ پتہ نہیں تب کس کی حکومت تھی۔جب ریاست کو ڈپٹی سٹیٹ امریکا کو فون آ جائے اور کہیں کہ یہ 6 پوائنٹس ہیں جن پر عمل کرنا ہے اور پھر میں سرنگوں ہو جاؤں۔مجھے نہیں پتہ کہ میں اس حکومت کو نالائق کہوں یا نالائق نہ کہوں۔میں تو یہی کہوں گا کہ عقلمندی سے فیصلے کرنے چاہئیے۔
سابق فوجی حکومتوں پر تنقید کرنے پر پروگرام میں موجود مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما محمد زبیر نے مسکراتے ہوئے کہا کہ اگر آج علی نواز اعوان میرے سامنے ہوتے تو میں ان کے گلے ملتا۔اسی پروگرام میں انہوں نے پہلے بھی ایسی باتیں کی تھیں،میں ان کو کہوں گا ن لیگ جوائن کر لیں کیونکہ ان کا بیانیہ بھی وہ بنتا جا رہا ہے۔جس پر علی نواز نے کہا کہ آپ گارنٹی دے دیں کہ دوبارہ پاؤں نہیں پڑیں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں