کوئٹہ (پی این آئی) مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ مجھے بڑا دکھ ہوتا ہے جب اداروں کے سربراہان وزیراعظم کو اپنے باس کے نام سے پکارتے ہیں۔تفصیلات کے مطابق جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی جانب سے وزیراعظم سے متعلق دیا گیا ایک بیان سوشل میڈیا پر وائرل ہو گیا۔مولانا فضل الرحمان اپنے اس بیان میں وزیراعظم عمران خان کو باس کہے جانے پر ناراضگی کا اظہار کر رہے ہیں۔
پی ڈی ایم کے سربراہ کا کہنا ہے کہ مجھے بڑا دکھ ہوتا ہے جب اداروں کے سربراہان وزیراعظم کو اپنے باس کے نام سے پکارتے ہیں، افسوس ہوتا ہے جب اس وزیراعظم کو منتخب وزیراعظم کہا جاتا ہے۔ انہوں نے منگل کے روز کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مزید کہا کہ ہم قوم کو بتلا دینا چاہتے ہیں کہ ناجائز حکمران اور دھاندلی کی پیداوار حکومت آئندہ الیکشن کیلئے ابھی سے اپنی جعلی پارلیمنٹ کو ایسی قانون سازی کیلئے تیار کررہی ہے کہ آئندہ انتخابات میں بڑی آسانی سے دھاندلی کرسکیں، لیکن حزب اختلاف سینہ سپر ہوکر مقابلہ کررہی ہے، اور اسمبلی اجلاس میں قانون سازی میں شکست بھی دے رہی ہے، جبکہ مشترکہ اجلاس کو ملتوی بھی کیا گیا۔
آج دوبارہ اجلاس بلایا گیا ہے تو افواہیں گردش کررہی ہیں ، یہ افواہیں ہی نہیں حقیقت کے قریب تر باتیں ہیں کہ حکومت کی اتحادی چھوٹی جماعتوں کو ریاستی ادارے دباؤ میں لاکر، گردن مروڑ کر، ان کی گردنوں پر بوٹ رکھ کر انہیں مجبور کررہے ہیں کہ آپ نے اجلاس میں جانا ہے، ہمارے پاس ساری رپورٹس آرہی ہیں، ہم اداروں کا احترام کرتے ہیں، ادارے جب بہت بڑے لیول پرکہتے ہم نیوٹرل ہیں تو ہم اعتماد بھی کرتے ہیں، لیکن آج پھر ان کی غیرجانبداری مجروح ہورہی ہے، آخر ضرورت کیا ہے؟یہ سب کچھ 19 نومبر سے پہلے کرنے کی ضرورت کیا ہے؟ یہ سارے معاملے کو مشکوک بناتا ہے کہ شاید سیاسی ادارے یا ان کی کسی شخصیت کے ساتھ کمٹمنٹ کی بنیاد پر سب کچھ ہورہا ہے۔
اداروں کو خود سوچنا چاہیے کہ ہمیں غیرجانبدار رہنا ہے، ہم بھی ان کو غیرمتنازعہ اور غیرجانبدار دیکھنا چاہتے ہیں۔اگر سیاست میں ناجائز مداخلت ہوتی ہے تو پھر شکایت یا گلہ کرنا ہمارا حق ہے۔ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم پھربھی آئینی و قانونی راستہ اختیار کریں گے۔ شاہد خاقان عباسی کو ذمہ داری سونپی ہے کہ پی ڈی ایم کی قانونی کمیٹی ای وی ایم پر عدالتی راستہ اختیار کرے۔ہم احتجاجی مظاہرے عوام کو اعتماد میں لینے کیلئے کررہے ہیں۔ پی ڈی ایم اس بات پر یقین رکھتی ہے کہ ملک میں امن وامان ہونا چاہیے۔امن وامان تب ہوگا جب شہریوں، صوبوں کے حقوق کا تحفظ ہوگا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں