اسلام آباد (پی این آئی )سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم سے متعلق خبر پراسلام آباد ہائی کورٹ نے میر شکیل الرحمان،انصار عباسی اور عامر غوری کو باقاعدہ شوکاز نوٹس جاری کردیا ہے۔نجی ٹی وی سماء کی رپورٹ کے مطابق منگل 17 نومبر کو سابق چیف جج گلگت بلتستان سےمتعلق خبر پراسلام آباد ہائی کورٹ کے نوٹس پر سماعت ہوئی۔ جنگ گروپ کے چیف ایڈیٹر میرشکیل الرحمان،ریزیڈنٹ ایڈیٹر عامر غوری اور صحافی انصار عباسی عدالت میں پیش ہوئے۔
سابق چیف جج رانا شمیم کی عدالت میں غیرحاضری پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا۔عدالت نے میرشکیل الرحمان اور انصار عباسی سے استفسار کیا کہ کیا آپ پیغام رساں ہیں،خبر سے متعلق تحقیق بھی کرنی ہوتی ہے۔ لندن سے بیان حلفی لے کر خبر کی صورت میں دی نیوز اخبار کے فرنٹ پیج پر چھاپ دیا، کیا بیرون ملک اخبارات بھی ایسے ہی خبرچھاپتے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اگر حقائق ہی جاننا تھے تو رجسٹرار آفس سے ہی معلومات لے لیتے۔ جب یہ سارا واقعہ پیش آیا
اور 16 جولائی کو اپیل دائر ہوئی تھی تو میں اور جسٹس عامر فاروق ملک میں ہی نہیں تھے،کیا یہ آپ کی انویسٹی گیشن ہے؟۔اٹارنی جنرل سے عدالت نے استفسارکیا کہ اگر رانا شمیم کا بیان حلفی جھوٹا نکلا تو اس پر کیا کاروائی ہوسکتی ہے۔ اس پر اٹارنی جنرل نے بتایا کہ یہ باقاعدہ مجرمانہ فعل ہے۔ رانا شمیم کے بھائی کا 6 جولائی کا انتقال ہوا تھا اور صرف 4 دن میں وہ لندن میں یہ بیان قلم بند کروارہے تھے۔ انھوں نے سوال کیا کہ اپیلوں سے پہلے ہی ایسا کیوں کیا گیا۔چیف جسٹس
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس دئیے کہ سب فریقین کوچیلنج کرتے ہیں کہ کوئی ایک بھی ثبوت لے کر آئیں جس میں یہ بتایا گیا ہو کہ اس عدالت نے کسی کو ہدایات دی ہوں یا عدالت نے کسی سے ہدایات لی ہوں۔ اگر ایک بھی جج سے متعلق ذرہ برابر بھی ثبوت آگیا تو کارروائی کریں گے۔ سابق چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار کے خلاف بھی کروائی کرنا پڑی تو وہ بھی کریں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں