عین موقع پر دھوکہ؟ انتخابی اصلاحات کی قانون سازی، حکومت کے اتحادی پیچھے ہٹ گئے، عمران خان کی نئی پریشانی

اسلام آباد(پی این آئی)وزیراعظم عمران خان کی جانب سے اتحادی جماعتوں کے ارکان کے اعزاز میں دیے گئے ظہرانے میں اتحادیوں نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال کے بل کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں پیش کرنے پر تحفظات کا اظہار کردیا ہے۔

بدھ کے روز وزیراعظم کے ظہرانے میں شریک ایک اتحادی جماعت کے رکن نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’اتحادی جماعت بالخصوص مسلم لیگ ق کی جانب سے الیکٹرانک ووٹنگ مشین پر تحفظات کا اظہار کیا گیاہے۔‘’ظہرانے میں مسلم لیگ کے ق کے ایک وزیر نے وزیراعظم کو انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال کا بل فوری طور پر پارلیمنٹ میں پیش نہ کرنے کا مشورہ دیا۔‘ ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ مسلم لیگ ق کے وزیر کا کہنا تھا کہ ’الیکٹرانک ووٹنگ مشین کو پہلے تجرباتی بنیادوں پر استعمال کیا جائے اور کامیابی کی صورت میں اس کے لیے قانونی سازی فریقین سے مشاورت کے بعد کی جانی چاہیے۔

‘ ذرائع کے مطابق ’ظہرانے میں ق لیگ کے وفاقی وزیر نے کہا کہ ملک کے دیہی علاقوں میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے اس لیے اس معاملے پر جلد بازی سے کام نہ لیا جائے۔‘ اجلاس میں شریک ایک اور رکن نے بتایا کہ ’ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے بھی انتخابی اصلاحات کے بلز پر جلد بازی سے اجتناب برتنے کا مشورہ دیا گیاہے۔‘’ایم کیو ایم کی جانب سے وزیراعظم عمران خان کو پیغام پہنچایا گیا کہ انتخابی اصلاحات کے بلز پر فریقین سے مشاورت کی جائے، پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں بلز منظور کروانے سے آئندہ انتخابات متنازع ہوجائیں گے اور معاملہ عدالت میں بھی جاسکتا ہے۔‘وزیراعظم کے اتحادی جماعتوں کے ظہرانے کے بعد 11 نومبر کو طلب کیا گیا پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ملتوی کردیا گیا ہے۔

چوہدری فواد حسین نے اس معاملے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ‘’انتخابی اصلاحات ملک کے مستقبل کا معاملہ ہے اور ہم نیک نیتی سے کوشش کر رہے ہیں کہ اس پر اتفاق رائے پیدا ہو۔‘ وفاقی وزیر اطلاعات کے مطابق ’اس سلسلے میں سپیکر اسد قیصر کو اپوزیشن سے ایک بار پھر رابطہ کرنے کا کہا گیا ہے تا کہ متفقہ انتخابی اصلاحات کا بل لایا جا سکے۔‘

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں