اسلام آباد(پی این آئی ) این اے 75 ڈسکہ میں ہونے والی مبینہ دھاندلی پر بنائی گئی انکوائری ٹیم کی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ دھاندلی میں خواتین افسران بھی مردوں کے شانہ بشانہ رہیں، انکوائری رپورٹ میں محکمہ تعلیم پنجاب کی افسران کے کردار کا پردہ چاک کر دیا ہے۔
نجی ٹی وی کے مطابق انکوائری رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ ڈپٹی ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر فرخندہ یاسمین نے اپنے گھر میں پریزائڈنگ افسران کا اجلاس بلایا، جس میں پریذائڈنگ افسران کو حکومتی امیدوار کو اسپورٹ کرنے کا کہا گیا، فرخندہ یاسمین نے600 جعلی بیلٹ پیپرز پر دستخط کرکے خاتون پریذائیڈنگ افسر صبا مریم کو دیے، جعلی ووٹ صبا مریم کو اس مقام پر دیے گئے جہاں لاپتہ پریذائڈنگ افسران کو رکھا گیا تھا، اور فرخندہ یاسمین نے صبا مریم پر دھند کی وجہ سے تاخیر ہونے کا موقف اپنانے کیلئے دباؤ ڈالا، محکمہ تعلیم کی دو خواتین صبا مریم کی نگرانی کرتی رہیں، اور صبا مریم کی نگرانی پر مامور زرینہ نامی خاتون محکمہ تعلیم کی سابق افسر تھیں۔
رپورٹ کے مطابق زرینہ مسعود پرنسپل گورنمنٹ کرسچن گرلز ہائی سکول حاجی پورہ بھی اس سارے معاملے میں پیچھے نہ رہیں اور الیکشن ڈیوٹی نہ ہونے کے باوجود پسرور میں موجود پائی گئیں،زرینہ مسعود پسرور میں موجودگی اور مشکوک سرگرمیوں کی وضاحت پیش کرنے میں ناکام رہی، زرینہ مسعود انتخابی نتائج تبدیل کرنے والے مقام پر بھی پائی گئیں۔ انکوائری کمیشن نے انضباطی کارروائی کرنے کی سفارش کر دی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں