کراچی (پی این آئی) یورپ کے اہم اور بڑے ملک برطانیہ سے شائع ہونے والے ایک معروف طبی تحقیقی جریدے ’’بی ایم جے‘‘ نے ایک چشم کشارپورٹ شائع کی ہے جس میں کورونا کی فائزر ویکسین کے تیسرے ٹرائل کے دوران کی جانے والی فاش غلطیوں، جعلی اعداد و شمار تیار کرنے، ٹرائل کے دوران پیش آنے والی ناکامیوں، ویکسین لگانے کیلئے غیر تربیت یافتہ افراد کو استعمال کیے جانے اور تجربات ویکسین لگانے کے بعد فالو اپ کیلئے آنے والے افراد کی جانچ پڑتال میں سستی کا مظاہرہ کیے جانے کا انکشاف کیا گیا ہے۔
یہ انکشاف وینٹیویا ریسرچ گروپ نامی کمپنی کی ریجنل ڈائریکٹر بروُک جیکسن نے کیا ہے۔ اس کمپنی کو ٹرائل کیلئے ٹھیکہ دیا گیا تھا۔ بروُک جیکسن نے بی ایم جے کو کمپنی کی کئی دستاویزات، فوٹوز، آڈیو ریکارڈنگ اور ای میل پر آئے ہوئے پیغامات بطور ثبوت فراہم کیے ہیں۔ خاتون کا کہنا ہے کہ کوالٹی کے معیار کو جانچنے والے وینٹیویا کمپنی کے ملازمین مسائل کا انبار دیکھ کر حیران رہ گئے۔ انہوں نے کہا کہ مسائل سامنے آتے وقت انہوں نے اپنے حکام بالا کو بروقت آگاہ کیا کہ لیبارٹری مینجمنٹ ٹھیک نہیں جبکہ مریضوں کی حفاظت اور ساکھ کے مسائل بھی برقرار ہیں،
لیکن کچھ نہیں کیا گیا۔ خاتون افسر کی جانب سے فراہم کردہ ایک دستاویزمیں بتایا گیا ہے کہ جیسے ہی فائزر کا ٹرائل شروع ہوا، وینٹیویا ایگزیکٹو نے تین ایسے اسٹاف ممبران کی نشاندہی کی جو ٹرائل کے غلط ڈیٹا کا اندراج کر رہے تھے۔ ایک ملازم کے متعلق بتایا کہ اسے تین مرتبہ زبانی سمجھایا گیا کہ وہ ایسا نہ کرے اور تاخیر سے اندراج نہ کرے۔ بروُک جانسن کے مطابق، جیسے ہی انہوں نے اس معاملے کی شکایت امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) محکمے سے کی تو اگلے ہی دن انہیں ملازمت سے یہ کہہ کر فارغ کر دیا گیا کہ ’’آپ ملازمت کیلئے موزوں نہیں۔‘‘ وینٹیویا کے ایک اور سابق ملازم نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ جلد ہی فائزر ویکسین کے ٹرائل کے حوالے سے کمپنی کا فیڈرل آڈت ہونے والا ہے۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں