میری کیا مجال عمران خان کی اجازت کے بغیر یہ کام کروں، وزیر مذہبی امور نورالحق قادری نے اپنے ہی ساتھی وزرا کو جھوٹا قرار دیدیا

اسلام آباد (پی این آئی) وفاقی وزیر مذہبی امور نورالحق قادری نے کہا ہے کہ جو وزراء کہتےکہ وزیراعظم کو معاہدے کا علم نہیں تھا وہ جھوٹ بول رہے ہیں، کالعدم جماعت سے معاہدے بارے وزیراعظم کو علم تھا، میری کیا مجال کہ وزیراعظم کے علم میں لائے بغیر معاہدہ کروں۔

تفصیلات کے مطابق کالعدم جماعت کے احتجاج کے باعث ملک کی موجودہ صورتحال پر وزیراعظم عمران خان اور علماء کرام کے درمیان اہم ملاقات ہوئی۔ملاقات میں موجودہ صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ ملاقات کے بعد وفاقی وزیر برائے مذہبی امور نور الحق قادری نے میڈیا بریفنگ میں بتایا کہ وزیراعظم عمران خان کی علمائے کرام سے ملاقات ہوئی، حکومت نے مظاہرین سے مذاکرات کیلئے 12رکنی کمیٹی قائم کردی، انہوں نے کہا کہ کالعدم جماعت سے معاہدے بارے وزیراعظم کو علم تھا، میری کیا مجال کہ وزیراعظم کے علم میں لائے بغیر معاہدہ کروں، جو وزراء کہہ رہے ہیں کہ وزیراعظم کو معاہدے کا علم نہیں تھا وہ جھوٹ بول رہے ہیں۔سرکاری ٹی وی کے مطابق اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ خون خرابہ نہیں چاہتے، امن وسلامتی ہر ایک کے مفاد میں ہے، ملکی سلامتی اور حکومتی رٹ پر سمجھوتہ ممکن نہیں ہے۔

علمائے کرام کا وفد حکومت اور کالعدم جماعت کے درمیان پل کا کام کرسکے تو یہ قابل قدر ہوگا، وزیراعظم اور علما کرام نے اتفاق کیا کہ ملک اس وقت تشدد کا متحمل نہیں ہوسکتا، شرکاء میٹنگ نے مظاہرین کو تحمل کا مظاہرہ کرنے اور تشدد کا راستہ نہ اپنانے کی درخواست کی۔علمائے کرام نے معاملے کے حل کیلئے تعاون کا اظہار کیا۔ علماء کرام نے کہا کہ مظاہرین سے بھی تحمل کی درخواست ہے، حکومت کی رٹ کو چیلنج نہیں کیا جا سکتا۔ وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا کہ وزیراعظم کی علما و مشائخ سے ملاقات بہت اچھی رہی۔ اس سے قبل وزیراعظم اور علماء کرام کی ملاقات میں کالعدم جماعت کے مطالبات اور احتجاجی مظاہرے پرمختلف مکتبہ فکر کے علماء کے نقطہ نظر کو معلوم کیا گیا۔

علماء کرام کو رحمت العالمین ﷺ اتھارٹی سے متعلق بھی آگاہ کیا گیا۔یاد رہے وزیراعظم عمران خان قوم سے ہونے والا آج کا خطاب ملتوی کردیا ہے۔ وزیراعظم آفس کے ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان ابھی کالعدم جماعت کے احتجاج سے متعلق مزید مشاورت کرنا چاہتے ہیں خطاب کے وقت کا تعین جلد کیا جائے گا۔ کالعدم جماعت کے احتجاج کے معاملے پر وزیراعظم عمران خان کی جانب سے مشاورت کا سلسلہ جاری ہے۔گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے اعلامیہ میں کہا گیا کہ قومی سلامتی کمیٹی کو ملک کی داخلی سلامتی پر تفصیلی بریفنگ دی گئی، کسی بھی گروپ یا عناصر کو حکومت پر دباؤ ڈالنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، اجلاس میں کالعدم جماعت کے احتجاج کے دوران جان و مال کو نقصان پہنچانے پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔

قومی سلامتی کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ قانون کی عملداری میں خلل ڈالنے کی مزید کوئی رعایت نہیں دی جائے گی، ریاست کے تحمل کو کمزوری کی علامت نہ سمجھا جائے، کمیٹی نے پولیس کی پیشہ وارانہ کارکردگی اور تحمل کو خراج تحسین پیش کیا، پولیس کو جان و مال کے تحفظ کیلئے دفاع کا حق حاصل ہے، کالعدم تنظیم کی جانب سے مزید خلاف ورزیوں کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا، پولیس اہلکاروں پر تشدد کیا گیا، یہ رویہ قابل قبول نہیں، ریاست پر امن احتجاج کے حق کو تسلیم کرتی ہے، کالعدم تنظیم نے دانستہ طور پر سرکاری ونجی املاک کو نقصان پہنچایا، ریاست آئین و قانون کے دائرہ کار میں رہ کر مذاکرات کرے گی، کسی قسم کے غیر آئینی اور بلاجواز مطالبات تسلیم نہیں کیے جائیں گے۔

اجلاس میں وزیراعظم اور قومی سلامتی کمیٹی ممبران نے شہید ہونے والے پولیس اہلکاروں کیلئے تعزیت کا اظہار کیا اور فیصلہ کیا گیا کہ شہید اہلکاروں کے اہل خانہ کو معاوضہ اور ان کی کفالت یقینی بنائی جائے گی، حکومت اہلکاروں کی ہر قسم کی امداد اور پشت پناہی جاری رکھے گی، حکومت نے ناموس رسالت ﷺکے تحفظ اور اسلاموفوبیا کے تدارک کیلئے اندرونی اور بین الاقوامی سطح پر کام کیا، کامیابی سے ایشوز کو اقوام متحدہ، او آئی سی، یورپی یونین اور دیگر بین الاقوامی فورمز پر اجاگر کیا گیا، رحمت للعالمینﷺاتھارٹی کے قیام کا بنیادی مقصد بھی اسلام کیخلاف منفی پروپیگنڈے کو رد کرنا ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں