اسلام آباد(آئی این پی)وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ کالعدم تنظیم کا ایجنڈا ملک کے اندر فساد پھیلانا ہے، موجودہ صورتحال کے تناظر میں علماکرام آگے آئیں اور اپنا کردار ادا کریں، ہم سڑکوں پر خون بہتا نہیں دیکھنا چاہتے، ہم امن کے ذریعے معاملات حل کرنا چاہتے ہیں، ریاست کو کمزور نہ سمجھا جائے، ہم نے بڑی بڑی دہشت گرد تنظیموں کو شکست دی ہے، اس طرح کے جتھے ریاست کے آگے کھڑے نہیں ہو سکتے، نہ ہی انہیں برداشت کریں گے، پوری ملکی قیادت پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے پیچھے کھڑی ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ نیشنل سیکورٹی کمیٹی کے اجلاس میں ڈی جی آئی ایس آئی نے کالعدم تنظیم کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ اب تک کالعدم تنظیم کے احتجاجی مظاہرے میں 5 پولیس اہلکار شہید، 49 زخمی ہوئے اور 14 کی حالت تشویشناک ہے۔ اسی جماعت کے پچھلے احتجاج میں 6 پولیس اہلکار شہید اور 700 زخمی ہوئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ سب سے زیادہ افسوسناک امر یہ ہے کہ کالعدم تنظیم نے رسولؐ کے نام کا استعمال کیا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان کی قوم ہی نہیں پورا عالم اسلام نبی کریمؐ کو رحمت اللعالمین سمجھتا ہے، پوری دنیا آپؐ کی ذات میں رحمت تلاش کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نبی کریمﷺ کی تعلیمات ہیں کہ راستے میں پڑی رکاوٹ بھی ہٹا دی جائے تو وہ بھی نیکی میں شمار ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ نبی کریمؐنے ہر بشر کو رحمت اور محبت کی نوید سنائی ہے۔ عشق رسول ﷺکا مطلب ہے کہ ہر بنی نوع انسان سے محبت کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آمن و آشتی کا مذہب ہے، یہ امر انتہائی تکلیف دہ ہے کہ آپؐ کا نام سیاست اور تصادم کے لئے استعمال کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے دنیا بھر میں اسلامو فوبیا اور سیرت النبیﷺ کے حوالے سے عملی اقدامات اٹھائے۔ رحمت اللعالمین اتھارٹی کے قیام کا مقصد بھی یہی تھا کہ اسلامو فوبیا اور اسلام کے منفی تاثر کے تدارک کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی 97 فیصد آبادی مسلمان ہے، ہمارا یقین ہے کہ محمدﷺ، اللہ کے آخری نبی ہیں اور یہ ہمارے ایمان کا حصہ ہے، اس کے بغیر ایمان ہی مکمل نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ علماکرام کو بھی موجودہ صورتحال کے تناظر میں آگے آ کر اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ حکومت صبر کا مظاہرہ کر رہی ہے لیکن اسے ریاست کی کمزوری نہ سمجھا جائے، ہم نے بڑی بڑی دہشت گرد تنظیموں کو شکست دی ہے، جتھے ریاست کے آگے نہیں کھڑے ہو سکتے اور نہ ہی انہیں برداشت کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم سڑکوں پر تصادم نہیں چاہتے، ہم ملک میں امن و امان کی فضاقائم رکھنا چاہتے ہیں، ہم مذاکرات کر رہے ہیں تاکہ یہ لوگ واپس چلے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ریاست نے 22 کر وڑ عوام کو دیکھنا ہے، احتجاج کے باعث جی ٹی روڈ پر ٹرکوں کی لائنیں لگی ہوئی ہیں، تاجر اور دکاندار حکومت کی طرف دیکھ رہے ہیں، پرامن احتجاج ہر ایک کا حق ہے لیکن یہ لوگ ڈنڈے اٹھا کر لوگوں کی املاک کو نقصان اور پولیس اہلکاروں کو زخمی اور شہید کر کے یہ اپنا مطالبہ منوالیں گے تو ایسا نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نہیں چاہتے کہ ملک میں امن وامان کی صورتحال خراب ہو۔ انہوں نے کہا کہ ہم تمام گروہوں سے مذاکرات کرتے ہیں، مذاکرات آئین اور قانون کے تحت ہوں گے اور فیصلے ہمارے عدالتی نظام کے مطابق ہوں گے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ جب بھی ملک معاشی استحکام کی طرف جاتا ہے تو اس طرح کے جتھے تصادم کی راہ اختیار کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس معاملے کا سنجیدگی سے جائزہ لے رہے ہیں، اس طرح کے فتنے اسلام کے خلاف سازش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سڑکیں بند ہونے سے معیشت کو نقصان پہنچ رہا ہے، ایسی شر انگیز سرگرمیاں زیادہ دیر نہیں چل سکتیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ اس طرح کے مسائل کو قومی ایشوز کے طور پر دیکھنا چاہئے، ہمارے سیاستدان اپنے پائوں سے آگے دیکھنے کی صلاحیت نہیں رکھیں گے تو یہ ملک و قوم کے لئے نقصان کا باعث ہوگا، اس حوالے سے قومی اتفاق رائے ہونا چاہئے اور اس کا اظہار بھی ہونا چاہئے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم نے ٹی ٹی پی سے بھی مذاکرات کئے ہیں، ہم نے مذاکرات سے انکار نہیں کیا لیکن مذاکرات آئین اور قانون کے دائرے میں ہونے چاہئیں، ہم اس سے باہر نہیں جا سکتے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی سوا کروڑ ووٹ لے کر آئی ہے، ہم 20 کروڑ عوام کی نمائندہ جماعت ہیں، ہمیں اسلام کی قدر و منزلت اور حرمت رسولﷺ کا اچھی طرح پتہ ہے، ٹی ایل پی والے ہم سے زیادہ مسلمان نہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت کا مقصد امن برقرار رکھنا ہوتا ہے، ہماری کوشش ہے کہ معاملہ تشدد اور تصادم کی طرف نہ جائے، اگر کوئی ریاست کی رٹ چیلنج کرے گا تو اس پر ریاست کا ردعمل آئے گا۔ ایک سوال پر وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ تحریک لبیک کے ساتھ دو ماہ سے بات چیت ہو رہی ہے، فرانس کے سفیر کا مسئلہ پارلیمنٹ میں بھیجا، سعد رضوی کی رہائی کا معاملہ عدالتوں میں ہے، ٹی ایل پی کے احتجاجوں میں ہمارے پولیس اہلکار شہید ہوئے، پولیس اہلکاروں کے خون کو ارزاں نہ سمجھا جائے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ہم نے غیر ذمہ دارانہ صحافت پر پابندی عائد کی ہے، آزاد میڈیا کا مطلب ذمہ دار صحافت ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں