نعمان نیاز کی دھمکیاں بھی کام نہ آئیں۔۔ پی ٹی وی سپورٹس کے پروگرام “گیم آن ہے “کی میزبانی ثناءمیر اور سابق انگلش کپتان ڈیوڈ گاور کو دے دی

اسلام آباد (پی این آئی)ڈاکٹر نعمان نیاز نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ اگر میں ’’میں شو نہیں کروں گا تو کوئی نہیں کرے گا‘‘ ۔ تفصیلات کے مطابق سرکاری ٹی وی پر نعمان نیاز اور شعیب اختر کے درمیان تلخ کلامی کے معاملے پر نعمان نیاز کو آف ایئر کر دیا گیا ہے ۔ پاکستان ٹیلی وژن انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر نعمان نیاز اور شعیب اختر کو لے کر پی ٹی وی سپورٹس پر ہونے والے واقعہ کی انکوائری جاری ہے ۔انکوائری مکمل ہو نے تک سابق کرکٹر شعیب اختر اور ڈاکٹر نعمان نیاز کو

آف آئر کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب تک انکوائری مکمل نہیں ہو جاتی اور واقعہ سے متعلق حقائق واضح نہیں ہوجاتے اس دوران دونوں افراد پی ٹی وی کے کسی بھی پروگرام کا حصہ نہیں ہونگے ۔ ڈاکٹر نعمان نیاز نے لائیو شو میں لیجنڈری پلیئرز کے سامنے راولپنڈی ایکسپریس شعیب اختر کی بے عزتی کرتے ہوئے ہوئے انہیں شو چھوڑنے کا کہا تھا اور ساتھ ہی بریک لینے کاکہا تھا ۔ اس حوالے سے شعیب اختر کا بیان بھیسامنے آیا تھا کہ میں بریک کے وقت اس لیے شو نہیں چھوڑا تھا

کیونکہ میں سوچ رہا تھا کہ شاید ڈاکٹر نعمان نیاز کو اپنی غلطی کا احساس ہو اور وہ اس کی معافی مانگیں لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا تو مجھے شو چھوڑنا پڑا تھا۔ ڈاکٹر نعمان نیاز نے گزشتہ روز پروگرام’’ گیم آن ہے ‘‘ کی میزبانی نہیں کی تھی اور بیان دیا تھا کہ اگر میں شو نہیں کروگا تو پھر یہ شو کوئی نہیں کرے گا ۔

سرکاری ٹی وی نے شو کی میزبانی وومن کرکٹ ٹیم کی سابق کپتان ثنا ء میر اور سابق انگلش کپتان ڈیوڈ گاور کے حوالے کر دی ہے۔ دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے ڈاکٹر نعمان کی شعیب اختر سے بدتمیزی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی ہے ،وزارت اطلاعات کو قومی ہیرو کیساتھ ہونے والی بدتمیزی کرنے والوں کیخلاف کاروائی کی ہدایت کر دی ۔ وزیراعظم عمران خان نے شعیب اختر سے ڈاکٹر نعمان کی بدتمیزی پر برہمی اظہار کرتے ہوئے وزارت اطلاعات سے معاملے پر رپورٹ مانگ لی ہے۔واضح رہے کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق فاسٹ بائولر راولپنڈی ایکسپریس کے نام سے شہرت حاصل کرنے والے سٹار شعیب اختر کے ساتھ پی ٹی وی پروگرام کے دوران اینکر پرسن نعمان نیاز کے غیر مناسب رویہ کی وجہ سے سیاست، اداکار اور سابق کرکٹرز نے شدید مذمت کی ہے

 

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں